فضائل سیدنا ابوبکر و عمر و عثمان و علی رضی اللہ عنہم

فضائل سیدنا ابوبکر و عمر و عثمان و علی رضی اللہ عنہم

جب اہلسنت کی کتب میں سب کے فضائل موجود ہیں اور منکر قرآن و سنت، اہلتشیع جماعت کا دین بعد میں لانچ ہوا کیونکہ گیارہ امام حضرات:
سیدنا علی کی شہادت 40ھ تقریباً 63 سال، سیدنا حسن (3 – 49ھ) 46، سیدنا حُسین (4 – 61) 57، سیدنا زین العابدین (38 – 95) 57، سیدنا باقر (57 – 114) 46، سیدنا جعفر (82 – 148) 66، سیدنا موسی (128 – 183) 55، سیدنا علی (148 – 203) 55، محمد تقی (195 – 220) 25، سیدنا علی نقی (212 – 254) 42، سیدنا حسن عسکری (232 – 260ھ) 28سال۔
کے وقت میں “14 اور 12 کے تبرا تقیہ بدا عقیدے والے اہلتشیع جماعت”کا ایک فرد بھی موجود نہیں تھا۔
فضائل خلفاء کرام
حضرت عمار نے بتایا کہ آپ ﷺ کے ساتھ صرف پانچ غلام (حضرات بلال، زید بن حارثہ، عامر بن فہیرہ، ابو فکیہ اور عبید بن زید حبشی)، دو عورتوں (حضرت خدیجہ اور ام ایمن یا سمیہ) اور حضرت ابوبکر کے سوا اور کوئی نہ تھا۔ آزاد مردوں میں سب سے پہلے حضرات ابوبکر اور بچوں میں حضرت علی اور عورتوں میں حضرت خدیجہ ایمان لائیں (صحیح بخاری 3660)
حضور ﷺ نے ٹخنوں سے نیچے کپڑا لٹکانے کے متعلق بیان فرمایا تو حضرت ابوبکر نے عرض کی کہ یا رسول اللہ ﷺ میرا تہمد (دھوتی) ایک طرف سے لٹکنے لگتا ہے تو حضور ﷺ نے فرمایا کہ تم ان تکبر کرنے والوں میں سے نہیں ہو (بخاری 6062)
حضورﷺ نے فرمایا کہ جس نے اللہ کے راستے میں کسی چیز کا ایک جوڑا خرچ کیا تو اسے جنت کے دروازوں سے بلایا جائے گا کہ اے اللہ کے بندے! ادھر آ، یہ دروازہ بہتر ہے، جو شخص نمازی ہو گا اسے نماز کے دروازے تو ۔۔حضرت ابوبکر نے پوچھا: یا رسول اللہ ﷺ ، کیا کوئی شخص ایسا بھی ہو گا جسے ان تمام دروازوں سے بلایا جائے گا؟ فرمایا: ہاں اور مجھے امید ہے اے ابوبکر تم بھی انہیں میں سے ہو گے۔ (بخاری 3666)
حضرت عمرو بن العاص نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کہ آپ کو سب سے زیادہ محبت کس سے ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ عائشہ سے، میں نے پوچھا اور مردوں میں؟ فرمایا کہ اس کے باپ سے۔ میں نے پوچھا کہ اس کے بعد؟ فرمایا کہ عمر بن خطاب سے(بخاری 3662)
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں نے ارادہ کیا ہے کہ ابوبکر اور آپ کے فرزند عبدالرحمن کی طرف پیغام بھیجوں اور (خلافت کی) وصیت کر دوں تاکہ کوئی خلافت کا دعوی کرے نہ تمنا (بخاری 7217)
سیدنا عمر
حضرت علی کے بیٹے محمد بن حنفیہ نے اپنے باپ (حضرت علی ) سے پوچھا کہ رسول اللہ ﷺ کے بعد سب سے افضل صحابی کون؟ انہوں نے بتلایا کہ ابوبکر، میں نے پوچھا پھر کون؟ انہوں نے بتلایا، اس کے بعد عمر ہیں۔۔۔ (بخاری 3671)
آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں سو رہا تھا کہ خواب میں دیکھا کہ میں ایک کنویں پر ہوں اور اللہ کریم نے جتنا چاہا اس ڈول سے پانی کھینچا، پھر اس ڈول کو حضرت ابوبکر نے لے لیا اور ایک یا دو ڈول کھینچے۔۔ پھر اس ڈول نے ایک بہت بڑے ڈول کی صورت اختیار کر لی اور اسے حضرت عمر فاروق نے اپنے ہاتھ میں لیا، میں نے ایسا شہ زور پہلوان آدمی نہیں دیکھا جو عمر کی طرح ڈول کھینچ سکتا ہو، انہوں نے اتنا پانی نکالا کہ لوگوں نے اپنے اونٹوں کو خوص سے سیراب کر لیا (بخاری 3664)
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، تم سے پہلے لوگوں یعنی بنی اسرائیل میں ایسے لوگ بھی ہوا کرتے تھے جن کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی طرف سے کلام فرمایا جاتا تھا حالانکہ وہ نبی نہ تھے۔ اگر ان میں سے میری امت میں بھی کوئی ہے تو وہ عمر ہے۔ (بخاری 3689)
خوب اے ابنِ خطاب ! قسم ہے اُس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے، شیطان جب بھی تم سے کسی راستے میں ملتا ہے تو اپنا راستہ بدل لیتا ہے ۔ (بخاری 3683)
حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ عمر کا جنازہ تحت پر تھا اور لوگ دعا کر رہے تھے کہ ایک شخص نے اپنی کہنی میرے کاندھے پر رکھی اور کہا کہ اللہ آپ پر رحم فرمائے، میں یہ امید رکھتا ہوں کہ اللہ تعالی آپ کا مقام آپ کے دو صاحبوں (رسول اللہ ﷺ اور حضرت ابوبکر) کے ساتھ کر دے گا کیونکہ میں نے کئی بار رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے ”میں اور ابوبکر اور عمر تھے، میں نے ابوبکر و عمر نے یہ کام کیا، میں اور ابوبکر اور عمر گئے“ بے شک میں یہ امید رکھتا ہوں کہ اللہ آپ کے دونوں صاحبوں کے ساتھ رکھے گا، میں نے پیچھے مُڑ کر دیکھا تو یہ کہنے والے حضرت علی بن ابی طالب تھے (بخاری 3677)
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ
نبی کریم ﷺ کے زمانے میں جب صحابہ کرام کے درمیان انتخاب ہوتا تو سب سے افضل اور بہتر حضرت ابوبکر، پھرحضرت عمر اور پھر حضرت عثمان قرار پاتے (بخاری 3655)
نبی کریم ﷺ نے فرمایا تھا کہ جو شخص بئررومہ (کنواں) کو خرید کر سب کے لیے عام کر دے، اس کے لیے جنت ہے تو حضرت عثمان نے اسے خرید کر عام کر دیا تھا اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص جیش عسرہ (غزوہ تبوک کے لشکر) کو سامان سے لیس کرے اس کے لیے جنت ہے تو حضرت عثمان نے ایسا کیا تھا۔ (صحیح بخاری 3695)
سیدنا علی رضی اللہ عنہ
کل جھنڈا اُس کو دوں گا جس کے ہاتھ پر اللہ فتح دے گا، وہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے اور اللہ اور اس کے رسول اُس سے محبت کرتے ہیں۔ صبح حضرت علی کا نام پکارا گیا، لعاب شریف لگا کر آنکھیں ٹھیک، جھنڈا دے کر فرمایا کہ تیری وجہ سے ایک آدمی بھی ہدایت پر آ جائے تو تیرے لئے یہ مال غنیمت کے سرخ اونٹوں سے بہتر ہے اور خیبر فتح ہوا (بخاری 2942)
تیری میرے ساتھ وہی منزلت ہے جو ہارون کی موسی (علیہ السلام) سے ہے لیکن میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔ (بخاری 3706 ) نبی کریم ﷺ نے اس حالت میں وفات پائی کہ آپ ﷺ علی، عثمان، زبیر، طلحہ، سعد (بن ابی وقاص) اور عبدالرحمن (بن عوف) رضی اللہ عنھم سے راضی تھے۔ (بخاری 3700)
We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general