امام ضامن
1۔ حضرت موسی کاظم رحمتہ اللہ علیہ کے بیٹے حضرت علی رضا رحمتہ اللہ علیہ ہیں اور اہلتیشع حضرات ان کو ”امام ضامن“ کہتے ہیں۔ اہلتشیع یہ جھوٹی کہانی سُناتے ہیں کہ مامون الرشید کو علوی خاندان سے خطرہ تھا، اسلئے اس نے حضرت علی رضا رحمتہ اللہ علیہ کی بیعت کی، آپ کو ”رضائے آل محمد ﷺ“ کا لقب دیا گیا، خطبوں میں آپ کا نام شامل کیا گیا اور آپ کے نام کا سکہ چلایا گیا جس پر رضا نام کندہ (لکھا) ہوا تھا، یہ سب اسلئے کیا کہ علوی خاندان مامون رشید کے خلاف بغاوت نہ کرے۔
2۔اہلتشیع کے نزدیک یہی سکہ عقیدت مندوں کے لئے تبرک اور ضمانت کی حیثیت رکھتا تھا اور سفر یا حضر میں اس سکہ کو حفاظت کے لئے باندھ لیتے تھے۔ آجکل بھی تعویذ ”امام ضامن“یا امام ضامن کے ”ایصال ثواب“ یعنی نذر و نیاز کی رقم ”امام ضامن کا روپیہ“ فاسد العقیدہ لوگ سفر پر جاتے وقت اپنے بازو پر باندھ لیتے ہیں تاکہ سفر خیریت سے گذرے۔
3۔ جناب احمد رضا خاں صاحب کے ملفوظات اعلی حضرت حصہ 3، ص 382 مکتبہ المدینہ، کراچی میں لکھا ہے ”کیا اس (امام ضامن) کی کوئی اصل ہے؟ تو اس کے جواب میں فرمایا ”کچھ نہیں“۔ اسی طرح سنی بہشتی زیور حصہ 5، ص 577، فرید بک سٹال، لاھور میں لکھا ہے کہ(”امام ضامن) کی حقیت نہیں۔ مسافر کو دعاؤں سے رخصت کرو اور برابر دعائے خیر میں یاد رکھو۔“ دیوبندی علماء کا فتوی بھی موجود ہے کہ امام ضامن وغیرہ باندھنا اسلامی مزاج اور عقیدہ توحید کے منافی ہے اور اہلحدیث علماء کے نزدیک تو یہ بالکل جائز نہیں ہے، البتہ مسافر کواحادیث میں لکھی مسافر کی دعائیں یاد کرنی چاہئیں۔
4۔ دم درود، تعویذ دھاگے اور پیری مریدی بریلوی، دیوبندی اور اہلتشیع جماعتوں کے نزدیک جائز ہے۔اس کے ساتھ ساتھ جاہل عوام نے اذان سے پہلے درود، نماز کے بعد کلمہ، جمعہ کے بعد سلام، قبر پراذان کے کلمات، نماز جنازہ کے بعد دعا کو فرض سمجھ لیا ہے، اگر کوئی یہ سب کچھ نہ کرے تو اُسے بریلوی نہیں بلکہ وہابی یا دیوبندی کہا جائے گا۔
5۔ اس پیج پر یہ اعلان ہے کہ اہلسنت وہی ہیں جو خلافت عثمانیہ، چار مصلے، اجماع امت، اہلسنت علماء کرام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) کے متفقہ عقائد پر ہیں۔ یہ سب اعمال اہلسنت ہو کر بھی ہم نہیں کرنا چاہتے کیونکہ یہ اعمال اجتماعی طور پر کرنے کی وجہ سے مسلمانوں میں دراڑ ڈال رہے ہیں حالانکہ کسی بھی قبر انور کی جب مرضی زیارت کرو (عرس)، حضورﷺ کا جب مرضی ذکر کرو (میلاد)، جب مرضی ہر کوئی اپنے والدین، اولیاء کرام، صحابہ کرام و اہلبیت کے لئے ایصالِ ثواب کرے کوئی گناہ نہیں ہے۔
مسلمان: دیوبندی، بریلوی اور اہلحدیث جماعتیں ہمیں صرف یہ بتا دیں کہ ہم قرآن و سنت پر عمل کرتے ہیں لیکن یہ سب اعمال انفرادی طور پر کرتے ہیں، کیا ہم مسلمان ہیں یا نہیں؟ اگر نہیں تو کیوں؟
6۔ آپس میں علماء اور عوام کی لڑائی کی وجہ سے لبرلز، سیکولر، قادیانی، رافضی و اہلتشیع، عیسائی، عامل، دو نمبر پیر، مفاد پرست ٹولہ سب کامیاب ہیں بلکہ یہ لڑائی ان کا کاروبار چمکا رہی ہے اور اس کے ذمہ دار ہم سب ہیں۔ اسلئے حضورﷺ کی امت کو متحد کرنے کے لئے ہر جماعت اپنے اپنے سوال کا جواب اپنے اپنے علماء سے لے کر بتائے:
سوال: کیا دیوبندی اور بریلوی جماعتیں خلافت عثمانیہ، چار مصلے، اہلسنت علماء کرام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) کے عقائد پرمتفق نہیں ہیں جن کو سعودی عرب کے وہابی علماء نے بدعتی و مشرک کہا؟ دونوں جماعتوں کا اختلاف صرف دیوبندی علماء کی چار کفریہ عبارتوں کا نہیں ہے؟ اگر یہ بات درست نہیں تو دونوں طرف کے علماء اکٹھے ہو کر بتا دیں کہ اختلاف کیا ہے اورکس کتاب میں لکھا ہے تاکہ اتحاد امت ہو۔
سوال: اہلحدیث جماعت بالکل “صحیح احادیث“ کے مطابق نماز ادا کرتے ہیں مگر سوال یہ ہے کہ کس “ایک“ نے کس دور میں ”صحیح احادیث“ کے مطابق اہلحدیث جماعت کو نماز ادا کرنا سکھایا کیونکہ چار ائمہ کرام جو صحابہ یا تابعین کے دور میں تھے اُن کو بھی ”صحیح احادیث“ کا علم نہ ہو سکا؟
سوال: اہلتشیع قرآن و سنت سے اپنا تعلق ثابت کریں کہ کونسی احادیث کی کتابیں کن راویوں کے ذریعے حضورﷺ تک اسناد سے لکھی گئیں کیونکہ اہلتشیع کی احادیث اور فقہ جعفر کا دور دور تک حضور ﷺ اورحضرت جعفر صادق رحمتہ اللہ علیہ سے تعلق ثابت نہیں۔ اسلئے عیسائی حضرات کی طرح اہلتشیع بھی قرآن و سنت میں تحریف کر کے ایک نیا دین بنا چُکے ہیں۔