Hazrat Abu Bakr R.A Ke Biwiyan

تیسری بیوی:

 

حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی تیسری بیوی حضرت حبیبہ بنت خارجہ رضی اللہ عنھا ہیں جن سے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے وصال کے چند دن بعد ایک بیٹی حضرت ام کلثوم رحمتہ اللہ علیھا پیدا ہوئیں۔(تہذیب التہذیب 12/477) حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد حضرت حبیبہ رضی اللہ عنھا کا نکاح حُبیب کے ساتھ ہوا (الطبقات الکبیر)۔ اہلتشیع بھی کہتے ہیں کہ بعد وفات ابوبکر حبیبہ بنت خارجہ حبیب بن ساخر کے نکاح میں آئیں (ناسخ التواریخ ص 721)

حضرت ام کلثوم بنت ابی بکر کا نکاح حضرت طلحہ (عشرہ مبشرہ) رضی اللہ عنہ کے ساتھ ہو ا جو جنگ جمل میں شہید ہوئے تھے، حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ کے حضرت ام کلثوم سے زکریا، یوسف اور عائشہ پیدا ہوئیں۔ اس کے بعد ان کا نکاح عبدالرحمن بن عبداللہ سے ہوا جن سے ابراہیم، موسی، ام حمید و ام عثمان پیدا ہوئے۔ (ابن سعد الطبقات الکبری) حضرت ام کلثوم بنت ابوبکر نے اپنی بہن حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا سے روایات بیان کی ہیں۔

حضرت ام کلثوم بنت حضرت علی رضی اللہ عنہ کا نکاح حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ہوا جو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا کی بیٹی تھیں اور حضرت ام کلثوم بنت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا نکاح حضرت طلحہ بن عبیداللہ سے ہوا جیسے ناسخ التواریخ ص721 پر اہلتشیع لکھتے ہیں: بہر حال ام کلثوم بنت ابی بکر طلحہ بن عبداللہ کے نکاح میں آئیں ان سے دو بچے بھی پیدا ہوئے لڑکے کا نام زکریا اور لڑکی کا نام عائشہ رکھا تھا۔

چوتھی بیوی: حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی چوتھی بیوی حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنھا ہیں جن کا پہلا نکاح چچا ابو طالب کے بڑے بیٹے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بھائی حضرت جعفر طیار رضی اللہ عنہ سے ہوا جن سے محمد، عون اور عبداللہ پیدا ہوئے۔ ان کی وفات کے بعد حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے ہوا جن سے محمد پیدا ہوئے اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے وصال کے بعد حضرت علی رضی اللہ عنہ سے نکاح ہوا جن سے یحیی اور محمد اصغر پیدا ہوئے۔

حضرت محمد بن ابوبکر کی ولادت 25 ذی قعد 10ھ کو ذوالحلیفہ میں حضور ﷺ کے حج پر جاتے ہوئے ہوئی۔ ان کی پیدائش کے چند ماہ بعد حضورﷺکا وصال ہو گیا۔ کچھ کہتے ہیں صحابی ہیں اور کچھ کہتے ہیں تابعی ہیں۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنھا نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے نکاح کیا تو حضرت محمد بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے پالا اور ان سے محبت کرتے تھے۔

نکاح: حضرت محمد بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کے نکاح کے حوالے سے اتنا ملتا ہے کہ ”یزدگرد“ ایرانی بادشاہ کی تین بیٹیاں جب گرفتار ہو کر آئیں تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان کو خرید کر ان میں سے ایک کا نکاح حضرت حسین بن علی رضی اللہ عنہ سے کیا،جن سے حضرت محمد المعروف زین العابدین رحمتہ اللہ علیہ پیدا ہوئے۔ دوسری کا نکاح حضرت محمد بن ابی بکر رضی اللہ عنہ سے ہوا جن سے حضرت قاسم رحمتہ اللہ علیہ پیدا ہوئے اور تیسری کا نکاح حضرت عبداللہ بن عمر سے ہوا۔

مخالفین عثمان: تاریخ بتاتی ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی گورنمنٹ کی مخالفت میں حضرت محمد بن ابی بکر رضی اللہ عنہ بھی شامل تھے۔ قاتلین حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اور حضرت محمد بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کے متعلق آراء یہ ہیں (1) حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو شہید کرنے میں ان کا بھی ہاتھ ہے (2) حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی داڑھی پکڑے ہوئے تھے تو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے جب حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے حوالے سے شرم دلائی توشرمندہ ہو کر واپس آ گئے اور توبہ کر لی۔

بد دُعا: ایک روایت میں آتا ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا فرماتیں کہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کو ظلما شہید کیا گیا ہے اور فرماتیں کہ ”اللہ تعالی محمد بن ابی بکر سے ان کا بدلہ لے، اللہ تعالی بنو تمیم کو ذلیل و رسوا کردے، اللہ تعالی بنو ہذیل کا خون بہائے، اللہ تعالی اشتر کو اپنے تیر سے ہلاک کرے اور ان میں سے کوئی بھی ایسا نہیں تھا جس کو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا کی بد دعا نہ پہنچی ہو (المجم الکبیر للطبرانی ج 1، حدیث 133، التاریخ الاوسط للبخاری ج 1 ح 384، تثبیت الامامتہ و ترتیب الخلافتہ لابی نعیم الاصبھانی ج 1 ح 140، مجمع الزوائد 9ح 14567)

جنگیں: حضرت محمد بن ابوبکررضی اللہ عنہ جنگ جمل میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے اور جنگ صفین میں کچھ کہتے ہیں موجود تھے اور کہتے ہیں کہ جنگ صفین میں اسلئے شامل نہیں تھے کہ اُس وقت حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان کو مصر کا گورنر بنا یا ہوا تھا۔ جنگ صفین کے بعد جب حضرت علی اور امیر معاویہ رضی اللہ عنھما میں صُلح ہو ئی اور حضرت علی رضی اللہ عنہ واپس کوفہ تشریف لے آئے۔

وفات: ایک گروپ کہتا ہے کہ اُس کے بعد قاتلین حضرت عثمان رضی اللہ عنہ میں حضرت محمد بن ابی بکر رضی اللہ عنہ بھی تھے تو اُن سے بدلہ لینے کے لئے حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کو بھیجا گیا۔ ایک کہتا ہے کہ مصراور کوفہ باغیوں کا گڑھ تھا اورحضرت محمد بن ابی بکر رضی اللہ عنہ ان سے متاثر تھے، اسلئے فاتح مصر، حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کو بھیجا کہ اس کو سمجھاؤ، جس سے دو گروپ کے درمیان مقابلہ ہوا اور حضرت محمد بن ابی بکر رضی اللہ عنہ شہید ہوئے یا قتل کر دئے گئے۔ باقی ابو مخنف کی جھوٹی روایات ہیں کہ گدھے کی کھال میں ڈال کر جلایا گیا، بڑی بے دردی سے مارا گیا۔

قانون: عقیدہ تاریخ سے نہیں بلکہ قرآن و سنت سے بنتا ہے ورنہ کوئی بھی بتا دے کہ کونسا راوی اور کونسی تاریخ کی کتاب مستند ہے جس سے عقیدہ بنتا ہے۔ اگر عقیدہ قرآن و سنت سے بنتا ہے تو اہلسنت علماء حضور کے وصال کے بعد صحابہ کے صحابہ کے ساتھ مسائل، صحابہ کے اہلبیت سے معاملات اور اہلبیت کے اہلبیت سے مشاجرات پر خاموش ہیں کیونکہ ہر ایک کے حق میں قرآن و سنت موجود ہے۔

فیض: بعد از انبیاء بہترین بشرحضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بیویاں اور ان کے بچوں کے متلعق یہ مختصر داستان اسلئے لکھی ہے تاکہ حضور ﷺ کی امت کو اللہ کریم فیض عطا فرمائے۔

تحقیق: اسی طرح اپنی اولادوں کو دیوبندی، بریلوی، اہلحدیث، یا شیعہ نہیں بنانا بلکہ قرآن و سنت پر چلنے والا مسلمان بنانا ہے، اسلئے تحقیق کرنے کے لئے مذہبیجماعتوں سے سوال کریں:

سوال: کیا دیوبندی اور بریلوی جماعتیں خلافت عثمانیہ، چار مصلے، اہلسنت علماء کرام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) کے عقائد پرمتفق نہیں ہیں جن کو سعودیعرب کے وہابی علماء نے بدعتی و مشرک کہا؟ دونوں جماعتوں کا اختلاف صرف دیوبندی علماء کی چار کفریہ عبارتوں کا نہیں ہے؟ اگر یہ بات درست نہیں تودونوں طرف کے علماء اکٹھے ہو کر بتا دیں کہ اختلاف کیا ہے اورکس کتاب میں لکھا ہے تاکہ اتحاد امت ہو۔

سوال: اہلحدیث جماعت بالکل “صحیح احادیث“ کے مطابق نماز ادا کرتے ہیں مگر سوال یہ ہے کہ کس “ایک“ نے کس دور میں ”صحیح احادیث“ کے مطابقاہلحدیث جماعت کو نماز ادا کرنا سکھایا کیونکہ چار ائمہ کرام جو صحابہ یا تابعین کے دور میں تھے اُن کو بھی ”صحیح احادیث“ کا علم نہ ہو سکا؟

رافضیت: اہلتشیع بے بنیاد مذہب اسلئے ہے کہ قرآن و سنت سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ اہلتشیع کا تعلق نہ تو صحابہ کرام سے ہے جنہوں نے قرآن اکٹھاکیا اور نہ ہی اہلبیت (حضرات علی، فاطمہ، حسن و حسین و دیگرامام رضی اللہ عنھم) کا تعلق ان کتابوں (الکافی، من لا یحضرہ الفقیہ، تہذیب الاحکام، استبصار) اوراہلتشیع علماء (زرارہ، ابوبصیر، محمد بن مسلم، جابر بن یزید، ابوبریدہ) سے ہے، اسلئے اہلتشیع ختم نبوت کے منکراور ڈپلیکیٹ علی کے حوالے سے اپنے دین کیعمارت بے بنیاد بنا کر بیٹھے ہیں۔

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general