سیدہ فاطمہ کا گھر جلایا گیا؟

سیدہ فاطمہ کا گھر جلایا گیا؟

سیدہ فاطمہ کے فضائل میں اہلسنت کی احادیث کی کتابوں میں رسول اللہ ﷺ کے فرمان میں سے 94 احادیث موجود ہیں، جس میں صحیح بخاری کے احادیث نمبرز 3714، 3623، 3624 صحیح مسلم 6307، 6312، 6261 ترمذی 3874، 3873، 3868، 3205، 3206 ابو داود 4213 حدیث نمبرز ہیں۔
راوی: ان تمام احادیث کو رسول اللہ سے سن کر بیان کرنے والے حضرات عبداللہ بن عباس، جابر بن عبداللہ، عائشہ صدیقہ، عبداللہ بن مسعود، عمر بن خطاب، ام سلمی، انس بن مالک، علی بن ابو طالب، ابو ایوب انصاری، ابوہریرہ، بریدہ، مسور بن مخزمہ، حذیفہ،عبداللہ بن عمر، ثوبان، عبداللہ بن زبیر، ابو سعید خدری،عمر بن ابی سلمہ، صفیہ بنت شیبہ رضی اللہ عنھم ہیں۔
2۔ البتہ عام آدمی کو اہلتشیع اور اہلسنت کے نام پر نورانی داڑھی رکھنے والوں سے یہ جھوٹے واقعات سُننے، پڑھنے اور ویڈیوز دیکھنے کو مل رہی ہیں کہ اہلسنت کی کتابوں میں لکھا ہے (یعنی اہلسنت نے خود اپنے خلاف لکھا ہے) کہ سیدنا عمر فاروق نے سیدہ فاطمہ کا گھر جلایا۔
عجیب بات ہے کہ فضائل بیان کرنے والے اگر سیدہ فاطمہ کے نعوذ باللہ دشمن ہیں تو پھر فضائل کیوں بیان کئے۔ اگر یہی صحابہ کرام اہلبیت پر ظلم کرنے والے ہیں تو پھر احادیث کیوں بیان کیں؟
اصل پرابلم اہلتشیع کو ہے جن کا دین اسلام نہیں ہے بلکہ وہ صحابہ کرام کو اہلبیت سے علیحدہ کر کے، ان کو مظلوم ثابت کرکے اور صحابہ کرام کو ان کا دشمن بنا کر یہ ثابت کرتے ہیں کہ اہلبیت کا حق مارا گیا ہے۔
کتابیں: اہلتشیع اہلسنت کی جن کتابوں کی ضعیف روایات (1) تاریخ طبری اردو جلد دوم، صفحہ 205 (2) جلد دوم، حصہ اول صفحہ 406 (3) مصنف ابنی ابی شیبہ کتاب المغازی (باب 43 – 42) ص 579، حدیث 38200 کے سکین پیجز بھی دیتے ہیں ان سے بھی یہ ثابت نہیں کہ سیدنا عمر نے آگ لگا کر گھر یا دروازہ جلایا گیا ہو بلکہ مصنف ابن ابی شیبہ کی اسی ضعیف روایت میں ہے کہ سیدنا علی گھر اس وقت آئے جب سیدنا ابوبکر کی بیعت کر لی اور بخاری 4240 میں ہے کہ سیدنا علی نے چھ ماہ بعد بیعت کی۔
3۔ کچھ بد بخت یہ بھی کہتے ہیں کہ سیدنا عمر نے سیدہ فاطمہ کے پیٹ میں مکہ مارا یا دروازے کو لات ماری یا دروازے کا کواڑ پیٹ میں لگنے سے محسن کی وفات ہو گئی کیونکہ سیدہ فاطمہ حاملہ تھیں۔ (نعوذ باللہ)
جواب: سچ یہ تھا کہ سیراعلام النبلاء، میزان الاعتدال میں راوی احمد بن محمد بن السی بن یحیی بن ابی دارم المحدث اور کتاب الملل و النحل میں راوی ابراھیم بن یسار کے متعلق لکھا ہے کہ یہ جھوٹے شیعہ راوی سیدنا عمر پر جھوٹ اور تہمت لگاتے ہیں کہ بچہ مارا۔ گھوڑے کو پُوجنے والوں نے مفہوم بدل کر اپنی عادت کے مطابق بات کو ٹوسٹ یعنی گھما دیا۔ دوسرا مُردہ بچے کا نام نہیں رکھتے اور "سیدنا محسن نے حضور ﷺ کی زندگی میں وفات پائی تھی” اسلئے نام رکھا گیا۔ (البدایہ والنہایہ)
برین واشڈ: اہلتشیع حضرات صرف یہ بتا دیں کہ اہلسنت کی کتابوں میں موجود روایات کی شرح کس اصول پر کرتے ہیں اور اپنی کتابوں میں موجود احادیث کی شرح کس اصول پر کرتے ہیں؟ یہ اصول کس نے بنایا؟
جواب: اس سوال سے یہ سمجھ آ جائے گی کہ جو قانون اپنے لئے رکھتے ہیں وہ اہلسنت کی روایات کے لئے نہیں رکھتے اور اپنی اصول اربعہ کی تمام روایات کے منکر بھی ہو جائیں گے کیونکہ بے بنیاد دین اہلتشیع ہے۔
پوسٹ: یہ باتیں اہلسنت کو شعور دینے کے لئے ہیں کیونکہ اہلتشیع حضرات کا دماغ بند ہے اور ان کو نشہ دیا گیا ہے کہ بس کوئی کچھ بھی کہے تم نے نہیں ماننی مگر اہلسنت کو چاہئے کہ علم حاصل کر کے اپنی نسلوں کو شیاطین سے بچانے کے لئے شعور دیں۔

عام آدمی کو یہ واقعات سُننے، پڑھنے اور ویڈیوز دیکھنے کو مل رہی ہیں کہ اہلسنت کی کتابوں میں لکھا ہے (یعنی اہلسنت نے خود اپنے خلاف لکھا ہے)کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا کے گھر کے باہر کھڑے ہو کر حضرات علی، طلحہ، زبیر وغیرہ کو دھمکیاں لگائیں، لڑائی بھی کی، گھر کو آگ لگائی گئی یا دروازہ توڑا گیا جو کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا کے پیٹ پر لگا اور آپ کا بچہ پیٹ میں شہید ہو گیا، اسلئے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا کی شہادت کے ذمہ دار بھی یہ خلفاء ہیں۔

اس کی کہانی یہ بنائی جاتی ہے کہ حضرت علی، طلحہ، زبیر، سعد بن عبادہ رضی اللہ عنھم بھی ”خلیفہ“ بننے کے امیدوار تھے اور یہ حضرات حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے خلیفہ بننے کے بعد بھی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا یعنی حضرت علی رضی اللہ عنہ کے گھر میٹنگ کرتے تھے جو کہ لازمی ہے کہ خلیفہ وقت کو ہٹانے کے لئے ہوں گی جس پر حضرت عمریا کہیں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنھما کا نام آتا ہے کہ انہوں نے یہ سب کچھ کیا۔

تحقیق یہ کہتی ہے کہ حضرت فاطمہ، حضرت علی، حسن و حُسین رضی اللہ عنھم کے امام حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ ہیں کیونکہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا نے جب حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے باغ فدک کی مینجمنٹ کا مطالبہ کیا تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا خلیفہ سمجھ کر، امام سمجھ کر، بھائی سمجھ کر یا بڑا سمجھ کر مطالبہ کیا تھا یا نعوذ باللہ دُشمن سمجھ کر کیا تھا؟ ہمارے نزدیک حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا نے ان کو اپنا امام سمجھ کر کیا تھا اور مان کے ساتھ کیا تھا اور حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے ایمانی دلائل سُن کر پھر کبھی باغ فدک کا نام نہیں لیا۔

البتہ عام آدمی جب یہ دروازہ توڑنے والی یا آگ لگانے والی باتیں سُنے گا، کتابوں کے سکین حوالے دیکھے گا اور ایک داڑھی والا نورارنی چہرے والا یہ بیان کر رہا ہو گا تو اُس کا دماغ خراب ہو جائے گا کہ کیا حضور ﷺ کے صحبت یافتہ مسلمان ایسے تھے اور کیا واقعی ایسا ہوا ہے؟ کیا قرآن اور احادیث ایسے بدری، احد، بیعت رضوان، فتح مکہ، غزوہ حنین کرنے والے صحابہ کرام کو رَّضِیَ اللہُ عَنْہُمْ وَرَضُوۡا عَنْہُ کہہ کر جنتی ہونے کی بشارت دے رہا ہے؟ کیا نعوذ باللہ یہ سازشی لوگ تھے؟

ہر مسلمان کو مشورہ ہے کہ یہ کتابیں اور رافضی و نام نہاد سُنی علماء و پیر کی ویڈیوز دیکھ کر بے ایمان ہونے سے پہلے غور کرے کہ کیا حضور ﷺ کے بعد کا دور خلافت راشدہ کا دور نہیں ہے؟ کیا حضرت ابوبکر، عمر، عثمان و علی رضی اللہ عنھم آپس میں رشتے دار نہیں ہیں؟ کیا قرآن و سنت میں ان کیلئے جنت کی بشارتیں نہیں ہیں؟ کیا قرآن کو اکٹھا کرنے والے صحابہ کرام اور اہلبیت گناہ گار لوگ ہیں؟ کیا یہ سب آپس میں لڑنے اور جھگڑنے والے اقتدار پسند لوگ تھے جن کا مقصد دین نہیں تھا؟

جب غور کریں گے تو سمجھ آئے گی کہ ان صحابہ کرام اور اہلبیت کو چھوڑ کر نہ تو ہمیں قرآن ملے گا اور نہ ہی احادیث ملیں گی اور یہی شیطانی لوگ چاہتے ہیں۔ اسلئے یقین کریں کہ قرآن و سنت کے رکھوالے سچے ہیں، حضور ﷺ کے دور کے بعد کا دور ختم نبوت والا دور ہے، جنگوں کا دور ہے، اسلام کی بنیادوں کو مضبوط کرنے والا دور ہے۔ اہلبیت، صحابہ کرام اور عشرہ مبشرہ سب جنتی ہیں۔

خلافت عثمانیہ، چار مصلے، اجماع امت، اہلسنت علماء کرام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) نے قرآن، تاریخ او ر احادیث کا سارا ذخیرہ پڑھکر قانون بنایا تھا کہ صحابہ کرام کے صحابہ کرام کے ساتھ مسائل، صحابہ کرام کے اہلبیت کے ساتھ معاملات اور اہلبیت کے اہلبیت کے ساتھ مشاجرات پر خاموشی اختیار کی جائے کیونکہ وہ سارے مجتہد ہیں اور ان کے حق میں قرآن و سنت موجود ہے۔ موجودہ دور میں نام نہاد سنی علماء اور پیر حضرات رافضیوں سے ملکر ان واقعات اور احادیث کو اچھال رہے ہیں تاکہ عوام کو مذہبی انتشار کا شکار کریں۔

عوام کو کیا علم کے صحیح احادیث اور ضعیف احادیث میں کیا فرق ہے، کیا کمزور روایات پر قانون بنتے ہیں؟ اسلئے یہ یاد رہے کہ ایسے واقعات:

۱) بے بنیاد مذہب اہلتشیع کی چار مستند ترین کتب احادیث اصول اربعہ میں موجود نہیں ہیں۔
۲) اہلسنت کی چھ مستند کتابوں میں موجود نہیں ہیں۔
۳) بارہ امام میں سے کسی ایک کا قول بھی ان واقعات کے متعلق موجود نہیں ہے۔
۴) چاروں خلفاء آپس میں اس معاملے پرنہیں لڑے تو ہم کیوں لڑ رہے ہیں اور یہ مقدمہ کس نے کیا اور کس کے خلاف ہے۔

نتیجہ: اسلئے بے سند اور کمزور روایات پر کوئی قانون یا اصول نہیں بنتا بلکہ ان کو بیان کرنا جُرم ہے۔

پریشانی: یہ پریشانی تب تک رہے گی جب تک اہلسنت کہلوانے والی جماعتیں اپنے اپنے سوال کا جواب نہیں دیں گی:

سوال: کیا دیوبندی اور بریلوی جماعتیں خلافت عثمانیہ، چار مصلے، اہلسنت علماء کرام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) کے عقائد پرمتفق نہیں ہیں جن کو سعودی عرب کے وہابی علماء نے بدعتی و مشرک کہا؟ دونوں جماعتوں کا اختلاف صرف دیوبندی علماء کی چار کفریہ عبارتوں کا نہیں ہے؟ اگر یہ بات درست نہیں تو دونوں طرف کے علماء اکٹھے ہو کر بتا دیں کہ اختلاف کیا ہے اورکس کتاب میں لکھا ہے تاکہ اتحاد امت ہو۔ کیا علماء بتانا پسند کریں گے اور عوام پوچھنا پسند کرے گی؟

سوال: اہلحدیث جماعت تقلید کو بدعت و شرک کہتے ہیں اور اہلحدیث جماعت کہتی ہے کہ ہم حضور ﷺ کے مقلد ہیں تو اس پر ایک ضروری سوال ہے کہ کیا حضور ﷺ، صحابہ کرام، تابعین و تبع تابعین نے بخاری و مسلم سے پہلے صحیح احادیث کے مطابق نماز ادا کی؟ اگر نہیں تو صحاح ستہ کے کتنے عرصے بعد کس ”مجتہد“ نے اہلحدیث جماعت کو ”صحیح احادیث“ سے نماز سکھائی اس کا نام بتا دیں۔

تجزیہ: اہلتشیع بے بنیاد مذہب اسلئے ہے کہ قرآن و سنت سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ اہلتشیع کا تعلق نہ تو صحابہ کرام سے ہے جنہوں نے قرآن اکٹھا کیا اور نہ ہی اہلبیت (حضرات علی، فاطمہ، حسن و حسین و دیگر امام رضی اللہ عنھم) کا تعلق ان کتابوں (الکافی، من لا یحضرہ الفقیہ، تہذیب الاحکام، استبصار) اور اہلتشیع علماء (زرارہ، ابوبصیر، محمد بن مسلم، جابر بن یزید، ابوبریدہ) سے ہے، اسلئے اہلتشیع ختم نبوت کے منکر اور ڈپلیکیٹ علی کے حوالے سے اپنے دین کی عمارت بے بنیاد بنا کر بیٹھے ہیں۔

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general