ایک اسلام ۔۔ ایک مصلہ
1۔ سعودی عرب میں خانہ کعبہ موجود ہے جو مسلمانوں کا مرکز ہے اور ساری دُنیا سے آئے ہوئے مسلمان ایک امام کے پیچھے نماز سکون سے ادا کرتے ہیں اور یہی سکون ہر مُلک میں ہونا چاہئے۔ پوسٹ پر لگے سعودی گورنمنٹ کے عربی فتوی کے مطابق سعودی عرب والے حضرت امام احمد بن حنبل رحمتہ اللہ علیہ کے ”مقلد“ ہیں، اسلئے جمعہ کی دو اذانیں ہوتی ہیں، تین طلاق کو تین طلاق کہا جاتا ہے، بیس تراویح وغیرہ ادا کی جاتی ہیں۔
2۔ فتوی کے دوسرے حصے کے مطابق چار ائمہ کرام حق ہیں اور چار ائمہ (امام ابو حنیفہ، شافعی، مالکی، حنبلی) ایک دوسرے کے پیچھے نماز ادا کر سکتے ہیں اور ایک ”گھنڈی“ فتوی میں ہے کہ جس امام کی دلیل قرآن و سنت کے قریب ہو گی یا کسی اور عالم کی بھی ہو تو وہ اُس پر عمل کریں گے حالانکہ حضرت امام ابو حنیفہ، شافعی، مالکی، حنبلی نے اپنی اپنی ”فقہ“ کے اصول بنائے، اسلئے اُن کے شاگرد اُن اصولوں پر ہیں۔ اس فتوی کے مطابق کون سا ”مجتہد“ ہو گا جس کے اصول پر سعودی عرب والے فتوی دیں گے؟
3۔ اہلسنت کا قانون ہے کہ چار ائمہ کرام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) کے قرآن و سنت کے دلائل کے مطابق عوام اپنے اپنے امام کی ”تقلید کرے۔ اسلئے خلافت عثمانیہ کے 600سالہ دور میں ایک نماز چار بار ہوتی تھی جس کو سعودی عرب کے وہابی علماء نے بدعت و شرک کہا۔
4۔ سعودی گورنمنٹ یا امام کعبہ کو اس فتوی کا ثبوت اسطرح دینا چاہئے کہ خانہ کعبہ میں حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی انداز میں نماز ادا کر کے Demo دے تاکہ سب کو علم ہو کہ چاروں ائمہ کرام حق ہیں ورنہ یہ cheating (دھوکہ)ہے کہ غیر مقلد بھی رہے اور مقلد بھی رہے۔ یہ اسی طرح کی cheating ہے کہ پاکستان میں امام کعبہ کے پیچھے اہلحدیث اور دیوبندی جماعتیں نماز ادا کرتی ہیں لیکن دیوبندی وہابی علماء کو حنبلی اہلسنت اور اہلحدیث جماعتیں ”غیر مقلد“ ثابت کرتی ہیں۔
ایک مصلہ: دیوبندی اور اہلحدیث اگر پاکستان میں سکون چاہتے ہیں تواہلحدیث غیر مقلدیت چھوڑ کراور دیوبندی حنفیت چھوڑ کر ”حنبلی مصلہ“ قائم کریں اور دوسری صورت یہ ہے کہ ایک فتوی سعودی عرب سے حاصل کریں کہ سعودیہ حنبلی ہے یا غیر مقلد تاکہ دین میں cheating نہ ہو۔
اعلان: دیوبندی اور بریلوی میں کوئی فرق نہیں ہے، اگر دیوبندی عوام یہ چاہتی ہے کہ سارے بریلوی دیوبندی ہو جائیں تو اعلان کریں کہ دیوبندی خلافت عثمانیہ والے ہیں، المہند کتاب کے عقائد والے ہیں، خلافت عثمانیہ کے چار مصلے والے ہیں، پیری مریدی دم درود تعویذ دھاگے، عُرس و میلاد والے ہیں، اسلئے بریلوی کے ساتھ ساتھ دیوبندی کو بھی سعودی عرب کے وہابی علماء نے بدعتی و مُشرک کہا۔ اگر دیوبندی ایسا نہیں کرتے تو کم از کم ”اسلام“ کے نام پر دھوکہ نہ دیں۔
اہلسنت: بریلوی اعلان کریں کہ بریلوی خلافت عثمانیہ، چار مصلے والے اہلسنت ہیں، دیوبندی اور بریلوی کا اصولی اختلاف چار کُفریہ عبارتیں ہیں۔ اذان سے پہلے درود، نماز کے بعد کلمہ، جمعہ کے بعد سلام، قبر پر اذان، قل و چہلم، تیجہ، دسواں، قبر پر اذان والے کلمات، انگھوٹے چُومنا ”فرض“ نہیں اور نہ ہی اس کا تعلق عقیدے سے ہے۔ اسلئے اگر کوئی یہ اعمال نہیں کرتا وہ دیوبندی یا وہابی نہیں ہے۔ علمی طور پر نہیں اب عملی طور پر مساجد و مدارس و مزارات پرثابت کریں ورنہ دھوکہ ہے۔
لمحہ فکریہ: اہلحدیث جماعت نے ”البریلویہ“ لکھ کر سعودی عرب سے فتاوی رضویہ اور کنزالایمان بین کروایا۔ دیوبندی نے بھی بریلوی علماء سے دیوبندی علماء کی چار عبارتوں پر خلافت عثمانیہ سے کفر کا فتوی لگوانے کا بدلہ لیا اور اسطرح حضور ﷺ کی امت تعصب کی نظر ہو گئی۔
بریلوی علماء نے چار مصلے، اجماع امت کا نعرہ نہیں لگایا اور فتاوی رضویہ عوام کو نہیں سکھایا، اسلئے نام نہاد اہلسنت اور بریلوی کہلانے والے علماء اور پیر اب رافضیوں کے باڑے میں جا کر بیان اور نعتیں پڑھکر ”رافضیت“ کی راہ ہموار کر رہے ہیں حالانکہ اہلتشیع بے بنیاد مذہب ہے جس کا اسلام سے تعلق نہیں۔
رانگ نمبر:عوام کا قصور نہیں ہے بلکہ علماء کی مجبوریوں کی وجہ سے مسائل ہیں لیکن اپنی اپنی جماعت میں رہ کر رانگ نمبر تلاش کریں اور ہر کوئی اپنی اصلاح کرے۔ اس پیج پر تفرقہ بازی نہیں بلکہ خلافت عثمانیہ کے دور کے اجماع امت کے “عقائد اہلسنت” پر ”اتحاد امت“ کی دعوت ہے اور وہ بھی اسلئے کہ کل قیامت والے دن اللہ کریم اور حضور ﷺ کے سامنے شرمندہ نہ ہونا پڑے۔ اس پیج پر خلافت عثمانیہ، چار مصلے، اجماع امت کے ”متفقہ عقائد“ کا دفاع جناب احمد رضا خاں صاحب کے فتاوی رضویہ اور دیوبندی علماء کی کتابوں سے کیا جاتا ہے۔