ایک قطرہ شراب
1۔ کسی بھی بیماری کا حملہ ہو جائے تو شفا کے لئے دوا کی ضرورت ہوتی ہے لیکن روح بیمار ہو جائے تو شفا کے لئے دوا نہیں بلکہ ایمانی غذا کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہسپتال نہیں کسی نیک صحبت میں جانا پڑتا ہے اور بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ نیک صحبت اب کہاں ملتی ہے لیکن اپنا کہنا یہ ہے کہ نیک بننے کے لئے کوئی تیار نہیں ورنہ اُس کا ہادی خود اللہ کریم ہے جو اُسے ہدایت دینا چاہتا ہے۔
2۔ ہدایت تو بعض اوقات ایک لفظ سے بھی آ جاتی ہے اُس کے لئے قرآن و احادیث کا درس دینا نہیں پڑتا۔ ایک بھائی کو کام پر ڈالا تو کہا کہ اے بھائی چھوٹی عمر ہے اور اس چھوٹی عمر میں کسی بیماری کا روگ نہ لگانا۔ اپنا رنگ دوسروں کو دینا لیکن دوسروں کا رنگ نہیں لینا۔ 15 سال بعد کہنے لگا کہ جہاں کام کرتے تھے ہر غلط کام ہوتا تھا مگر تیری بات نے غلط کرنے نہیں دیا۔
3۔ ایک شرابی کہنے لگا کہ قرآن سے شراب کو حرام ثابت کرو، اُس سے کہا کہ تیرے اوپر تو شیطان نے نماز بھی حرام کی ہوئی ہے تو شراب کی حُرمت کا کیوں پوچھتے ہو؟ اگر قرآن و سنت سُننا ہے تو سُنا دیتے ہیں:
قرآن کریم: سورہ بقرہ 219، نساء 43، مائدہ 90 – 91 شراب کی حُرمت میں ہیں۔ الانعام 145 میں واضح ہے کہ شیطانی اعمال کون سے ہیں اور بقرہ 168 – 169 میں شیطان کے راستے پر چلنا بین ہے بقرہ 268 میں ہے لیکن شیطان فقیری سے ڈرائے گا۔ سورہ نور 21 میں شیطان سے بچنے کا حُکم دیا گیا، مزید الاعراف 33 کا مطالعہ کریں اور سورت العنکبوت 45 میں نماز کس سے روکتی ہے وہ بھی سمجھ آ جائے گا۔ قرآنی آیات و احادیث کمنٹ سیکشن میں موجود ہیں۔
احادیث: بخاری 4344: ہر نشہ آور شے خمر ہے اور ہر خمر حرام ہے۔ بخاری 242 ومسلم 2001 جو بھی مشروب نشہ دے وہ حرام ہے۔ ابوداود 3581: ہر وہ شے جس کی زیادہ مقدار نشہ دے اس کی معمولی مقدار بھی حرام ہے۔ بخاری 4619: جو شے عقل کو ڈھانپ لے اس کا نام خمر ہے۔صحیح مسلم 5141 خمر دوا نہیں بلکہ داء (بیماری) ہے۔ ابوداود 3870: اللہ تعالی نے تمہارے لئے اس شے میں شفا نہیں رکھی جو حرام ہے۔
ابوداود 4485 جو شراب پئے اس کو کوڑے لگاؤ۔ مسلم 1707: 80کوڑے شرابی کی سزا ہے۔ شراب کی سزا تب جب مجرم خود اقرار کر لے یا دو معتبر آدمیوں کی شہادت مل جائے۔ ابوداود 3674: بے شک اللہ تعالی نے شراب، اس کو کشید کرنے والے، جس کے لئے کشید کی گئی، اسے پینے والے، پلانے والے، اسے اٹھانے والے، جس کے لئے اٹھائی گئی ہو، اسے بیچنے والے، خریدنے والے اور اس کی قیمت کھانے والے (سب)پر لعنت کی ہے۔
بخاری 2464: جب حضور ﷺ نے شراب کو حرام قرار دیا اور مدینہ پاک کی گلیوں میں شراب بہہ رہی تھی۔ سب نے اپنے اوپر حرام کر لی۔ بخاری 4003 شراب میں جانور ذبح کر دئے۔ بخاری 3394 و صحیح مسلم 168معراج کی رات شراب نہیں دودھ پسند کیا۔ بخاری 80: قیامت کے قریب شراب عام ہو گی۔بخاری 2475: شراب پیتے وقت ایمان نکل جاتا ہے۔بخاری 2316، 6780: شرابی کو کوڑوں، جوتوں اور چھڑیوں سے مارا جاتا۔ ترمذی 2801: اس دستر خوان پر بھی بیٹھنا حرام جس پر شراب ہو۔ ابوداود 3680: شراب پینے والے کی 40 روز تک نماز قبول نہیں۔ (یہ پڑھکر بھی نماز پڑھتے رہنا کیونکہ نماز بے حیائی اور برائی کے کاموں سے روکتی ہے)۔
4۔ نئی نسل کا رونا سب رو رہے ہیں لیکن ہم نئی نسل کے لئے کچھ چھوڑ کر نہیں جا رہے، اُس کی وجہ یہ ہے کہ ہم خود محنت کرنے کے عادی نہیں ہیں۔ سب سے زیادہ حق حکومت، استاد، پیر اور والدین کا ہے کہ اپنے کردار میں وہ نور پیدا کریں کہ جس کا اثر ہماری نسلوں پر پڑے۔ ہم غریبی دور کرنے کے چکر میں عمر گذار دیتے ہیں مگر ایمان خریدنے کے لئے وقت نہیں لگاتے۔
5۔ ہر مسلمان کا تعلق قرآن و سنت سے ہے اسلئے اہلسنت ہے اوراصل اہلسنت جماعت وہ ہے جس کو 100سال کے لئے بین کر دیا گیا اسلئے خلافت کا نام بھی نہیں لے سکتی البتہ فتاوی رضویہ اہلسنت کے عقائد و اعمال کا بین ثبوت ہے۔ باقی جماعتیں دو ہیں ایک علماء، پیروں،ڈاکٹر و انجینئر، نعت خوانوں، تفسیقی و تفضیلی گمراہ مریدوں کی جو ایرانی ایجنڈے پر محفلیں سجا رہے ہیں اور دوسرے غیر مقلد اور حنفی مقلد ہیں جو سعودی عرب کے محمد بن عبدالوہاب کو اہلسنت ثابت کر رہے ہیں۔
فرقہ واریت سے نجات:
اتحاد امت کے لئے ان پانچ سوالوں کے جواب چاہئیں (۱) بریلوی اور دیوبندی بننا لازمی ہے یا اہلسنت بننا لازمی ہے اور اہلسنت کیا خلافتعثمانیہ والے نہیں ہیں جن کو سعودی عرب کے وہابی علماء نے بدعتی و مشرک کہا (۲)بریلوی اور دیوبندی کا اصولی اختلاف کیا ہے؟ (۳) دیوبندی اور بریلوی کواکٹھا کرنے کی تجاویز کیا ہیں؟(۴) دیوبندی اور بریلوی کے عقائد کونسے ہیں؟ (۵) دیوبندی اور وہابی میں کیا فرق ہے؟
اہلحدیث جماعت سے صرف ایک سوال ہے کہ قرآن و سنت کے مطابق تقلید کو بدعت و شرک کس مجتہد نے کہا اور اہلحدیث جماعت کس مجتہد کے کہنے پر ضعیف احادیث کو منگھڑت کہتے ہیں۔
اہلتشیع سے ایک سوال ہے کہ کونسے صحابی اور تابعی ہیں جو تبرا تقیہ بارہ معصوم کو جو ابھی آئے ہی نہیں تھے، بدا وغیرہ کا عقیدہ رکھتے تھے اور ان سے کونسی احادیث مروی ہیں؟