حدیثِ عرینین (اونٹ کا پیشاب)
1۔ مختلف قبائل (عُرینہ و عُکل) کے آٹھ لوگ (ڈاکو اور راہزن) مدینہ میں آ کر مسلمان ہوئے لیکن بیمار (مرض استسقاء) ہو گئے، رسول اللہ ﷺ نے اُن کو صدقہ و زکوۃ کے اونٹوں کے باڑے میں اپنے چرواہے (یسار النوبی رضی اللہ عنہ اور ایک دوسرا)کے ہاں بھیج دیا اور اُن کی بیماری کا علاج بھی اونٹنی کا دودھ اور پیشاب بتایا جس کے استعمال سے وہ صحت یا ب ہو گئے۔
2۔ بعد میں اُنہوں نے مزاحمت کرنے پر حضور ﷺ کے چرواہے کے ہاتھ پاؤں بے دردی سے کاٹے، زبان اور آنکھ میں کانٹے گاڑ کر (مثلہ) مار دیا اور 15 اونٹ لے کر (ڈاکہ مار کر) فرار ہو گئے، دوسرے چرواہے نے دیکھا، جان بچا کر بھاگا اور حضور ﷺ کو اطلاع دی، اُن ڈاکوؤں کو تلاش کر کے لایا گیا تو حضور ﷺ نے اُن کے بھی ہاتھ اور پاؤں کاٹ کر اُن کی آنکھوں میں سلائی پھیرکر اندھا کروا دیا اور مقام حرہ پر وہ پیاسے تڑپ تڑپ کر مر گئے۔ محمد بن سیرین رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس واقعہ سے پہلے مختلف جرائم کی سزائیں نازل نہیں ہوئی تھیں اور بعد میں اسطرح مثلہ کرنے سے منع کر دیا گیا۔
نتیجہ: حضور ﷺ رحمتہ اللعالمین ہیں مگر قصاص کے وقت چور کے ہاتھ کٹوا دیتے ہیں، بدکاری کرنے والے کو پتھر سے مروا دیتے ہیں اور جو اسلام قبول کر کے واپس ہو اُس کی سزا بھی موت ہے۔
پیشاب سے علاج: حضور ﷺ نے اُن ڈاکوؤں کو اونٹنی کا دودھ اور پیشاب مکس کر کے پلانا تجویز کیا (ویسے اس لائق ہی تھے)، اس پرمختلف دلائل ہیں: بعض علماء کے نزدیک حلال جانوروں کا پیشاب پاک ہے ورنہ نجس و حرام سے علاج کرنا جائز نہیں، اسلئے جائز سمجھ کر پلایا گیا ہے اور اب بھی بہت سے حکماء اس بیماری میں یہی پلاتے ہیں۔
حضرات امام ابو حنیفہ و شافعی رحمتہ اللہ علیھم کے نزدیک انسان کے پیشاب کی طرح ہر جانور کا پیشاب ناپاک ہے، عذابِ قبر کا باعث ہے اور کسی کے لئے پیشاب پینا جائز نہیں۔ البتہ حضور ﷺ کو بذریعہ وحی اطلاع دی گئی ہو گی کہ ان کی شفا اس کے بغیر ممکن نہیں اور یہ کافر ہی مریں گے، اسلئے آپ ﷺ نے ایسا فرمایا۔ کچھ کہتے ہیں کہ پیشاب کا استعمال پینے نہیں بلکہ جسم پر لگانے کا تھا۔
کچھ نے کہا کہ یہ راویوں کی مختلف روایات کی وجہ سے یہ مسئلہ پیدا ہوا ہے کہ پیشاب پیا گیا ہے، اسلئے واضح طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ کچھ نے کہا کہ ایک حدیث میں صرف دودھ کا استعمال آیا ہے لیکن پیشاب کا نہیں۔شہد اور دودھ سے شفا کی احادیث موجود ہیں۔ البتہ جان کو خطرہ ہو تو پھر اونٹ کے پیشاب سے علاج کیا جا سکتا ہے۔
نتیجہ: اونٹ کے پیشاب پینے کا عمل بالکل بہتر نہیں ہے، احادیث کو سمجھنے میں غلطی بھی ہو سکتی ہے، بعد میں بھی یہ عمل نہ حضور ﷺ اور نہ ہی صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے کسی کے لئے تجویز کیا۔
قانون: لبرلز یا سیکولر عوام میں مذہبی انتشار پیدا کرتی ہے مگر یہ نہیں بتاتی کہ کس متفقہ عالم یا کتاب کی کتاب کو مانتے ہیں تاکہ علم ہو کہ اُن کے اصول و قانون بحث کرنے کے کیا ہیں کیونکہ عام خیال یہی ہے کہ اُن کا کوئی متفقہ قانون نہیں بلکہ کونسے مسلمان ہیں یہ بھی معلوم نہیں۔
احادیث: بخاری 5685، 5686، 4192، 6805 نسائی 4024،4040،4029 مسلم 1671 ترمذی، ابوداود وغیرہ۔ کمنٹ سیکشن میں حوالوں کے ساتھ تشریح موجود ہے۔
اہمیت: چور کے ہاتھ کاٹ دینے کا حُکم ہے لیکن جو دین کا چور ہو اُس کے بارے میں کیا کہیں گے۔ اسلئے حضور ﷺ کی امت کو اکٹھا کرنے کے لئے دیوبندی اور بریلوی علماء اور عوام سے عرض ہے کہ ہم سب کو اجتماعی توبہ کرنی ہو گی ورنہ عالم اور عوام کل قیامت والے دن بُرے پھنسیں گے۔
بھائی بھائی: دیوبندی اور بریلوی خلافت عثمانیہ، چار مصلے، اجماع امت، پیری مریدی، دم درود، تعویذ دھاگے، میلاد، عرس اور مقلد حنفی ہیں جن کو سعودی عرب کے وہابی علماء (اہلحدیث) نے بدعتی و مشرک کہا۔ اگر یہ سب اعمال دیوبندی و بریلوی نہیں بھی کرتے تو کوئی گناہ نہیں سوائے تقلید کے کیونکہ حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی سب اہلسنت ہیں مگر اہلحدیث اپنے مجتہد کا نہیں بتاتے جس نے ان سب اعمال کو بدعت وشرک کہا اور نہ ہی سعودی عرب کے حنبلی مصلے پر اکٹھا ہوتے ہیں۔
اہلتشیع: اہلتشیع سے ایک بہت بڑا مسئلہ ہے کہ ان کی بنیاد قرآن پر ہو سکتی ہے مگر حضور ﷺ کے 124000 صحابہ کرام نے حضور ﷺ سے جو سُنا اس کے مطابق دین پھیلایا۔ اہلتشیع کہتے ہیں کہ حضور ﷺ نے سب کچھ علی کو دے دیالیکن یہ نہیں بتاتے کہ حضور ﷺ کے تو 124000صحابہ تو اہلتشیع کے (ڈپلیکیٹ) علی کے کون کونسے صحابی ہیں جن سے دین تابعین تک پہنچا۔