امام نسائی کی وفات پر بات
1۔ بنو امیہ کا دور 41ھ سے 132ھ تک رہا اور اُس کے بعد ابولعباس السفاح نے ایرانی ابو مسلم خراسانی کی مدد سے دمشق کو فتح کر کے لاکھوں مسلمان مارے اور کہا جاتا ہے کہ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سمیت تمام اموی حکمرانوں کی قبریں کھود کر ان کی جسموں کی بے حُرمتی کی گئی اور اموی دور کا خاتمہ ہوا۔
2۔ حضرت احمدبن شعیب بن علی بن سنان بن بحر بن دینار بن نسائی الخراسانی، کنیت عبدالرحمن اموی دور کے خاتمے کے 100سال بعد 214 یا 215ھ میں خراسان کے مشہور شہر نساء میں ہوئی۔ طلب حدیث میں بہت سے استادوں کی شاگردی کی، بہت سے سفر کئے اور آخر کار مصر میں سکونت اختیار کی۔آپ کی زندگی، استاد، تلامذہ، سنن رسائی کے راوی کے حوالے کمنٹ سیکشن میں ہیں۔
3۔آپ کی وفات 13 صفر 303ھ میں فلسطین میں خلیفہ المقتدر باللہ (295 – 320ھ) کے دور میں ہوئی اور وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ آپ نے شام کے علاقے میں فضائل علی میں لکھی اپنی کتاب ”خصائص علی رضی اللہ عنہ“ پڑھ کر سُنائی تو حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے ماننے والوں نے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے فضائل کے متعلق پوچھا تو آپ نے ایسا جواب دیا جس پر اموی عوام نے اُن کو زدو کوب کر کے مار دیا حالانکہ اس بات پر تحفظات ہیں:
۱) بنو عباس کے دور میں امام نسائی شہید کر دئے گئے ہوں اور نام اموی عوام کا لگے؟
۲)دوسرا یہ کیوں نہیں بتایا جاتا کہ ان کی وفات کا واقعہ تاریخی کتابوں میں بغیر اسناد کے لکھا گیا؟
۳) انجنئیر اور علماء کے درمیان ویڈیو کلپ بھی جاری ہوا جس میں انہوں نے تواتر کا مطلب پوچھا اور مختلف سوال ہیں جس کے مطابق مرزا عوام کو بغیر قانون و اصول کے گمراہ کر رہا ہے۔
۴) اہلتشیع بھی امام نسائی کی شہادت پر بنو امیہ کو ٹارگٹ کرتے ہیں اور یہ بھی جھوٹ بولتے ہیں کہ بخاری و مسلم بنو امیہ کے دور میں گھڑی گئیں حالانکہ یہ سارے محدثین بنو عباس کے دور کے ہیں۔
الزامات: اہلتشیع کو ایک سوال کا جواب دیں تو دوسرا الزام داغ دیں گے کیونکہ ان کو کام دین اسلام کو بدنام کرنا ہے اور خود کونسے دین پر ہیں یہ نہیں بتاتے:
سوال: ایک ہی سوال اہلتشیع جماعت سے ہے کہ کیا حضور ﷺ کے دین (قرآن اور حضور ﷺ کے فرمان) پر صحابہ کرام اور اہلبیت نہیں تھے؟ چاروں خلفاء کرام نہیں تھے؟ قیصر و کسری کو فتح کرنے والے نہیں تھے۔ کس دور میں اہلتشیع نے اپنا دین ایجاد کیا؟
تجزیہ: ان سارے سوالوں کے جواب پر یہ بات سمجھ آئے گی کہ اسلام کے خلاف ایک سازش چل رہی ہے جس میں جاہل عوام کو اسطرح کے واقعات سُنا کر گمراہ کیا جا رہا ہے اور کہا جاتا ہے کہ ہم حقیقت بیان کرتے ہیں۔ حقیقت تو یہ ہے کہ صحابہ کرام اور اہلبیت، چاروں فقہی امام، محدثین امام، بارہ امام نے حضور ﷺ کا دین بچایا ہے مگر اہلتشیع کا دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ تحقیق کریں گے تو امام نسائی کی وفات اموی نہیں بلکہ سبائی کے ہاتھوں ملے گی کیونکہ چور مچائے شور۔
پانچ سوال: اتحاد امت کے لئے ان پانچ سوالوں کے جواب دیوبندی اور بریلوی علماء ملکر عوام کو دیں (۱) بریلوی اور دیوبندی بننا لازمی ہے یا اہلسنت بننا لازمی ہے اور اہلسنت کیا خلافت عثمانیہ والے نہیں ہیں جن کو سعودی عرب کے وہابی علماء نے بدعتی و مشرک کہا (۲)بریلوی اور دیوبندی کا اصولی اختلاف کیا ہے؟ (۳) دیوبندی اور بریلوی کو اکٹھا کرنے کی تجاویز کیا ہیں؟(۴) دیوبندی اور بریلوی کے عقائد کونسے ہیں؟ (۵) دیوبندی اور وہابی میں کیا فرق ہے؟
بھائی بھائی: دیوبندی اور بریلوی دونوں جماعتوں نے اپنی پہچان اپنے علماء (دیوبندی علماء کی چار کفریہ عبارتوں کے اصولی اختلاف کی وجہ سے) سے کروائی ہے حالانکہ کہنا چاہئے تھا کہ دونوں جماعتیں خلافت عثمانیہ، چار مصلے، اجماع امت سے ہوتے ہوئے حضور ﷺ کے دور سے کنیکٹڈ ہیں، البتہ دونوں جماعتوں کو پیری مریدی، دم درود، تعویذ دھاگے، میلاد، عرس، تقلید وغیرہ کی وجہ سے سعودی عرب کے وہابی علماء (اہلحدیث) نے بدعتی و مُشرک کہا مگر سعودی حنبلی بن گئے اور اہلحدیث غیر مقلد ہیں مگر یہ نہیں بتاتے کہ کس مجتہد نے تقلید کو بدعت و شرک کہا کیونکہ حضور ﷺ نے تو نہیں فرمایا۔