Iman Abu Talib (ایمان ابو طالب)

ایمان ابو طالب

اہلبیت اور صحابہ کرام دونوں کو ایمانی تعلیم حضور ﷺ نے دی، اسلئے 124000 صحابہ کرام اور اہلبیت کا دین ایک ہے جو قیصر و کسری تک پہنچا۔ چچا ابوطالب نے حضور ﷺ سے بہت پیار کیا لیکن قرآنی آیات اور صحیح احادیث کی رو سے اہلسنت علماء کا اجماع ہے کہ چچا ابوطالب نے کلمہ نہیں پڑھا۔۔چچا ابو طالب کے خلاف مندرجہ ذیل قرآنی آیات ہیں جس کی وجہ سے مفسرین کا اجماع ہے کہ چچا ابو طالب کا ایمان لانا ثابت نہیں:

1۔ سورہ قصص آیت 56: انک لاتھدی من احببت ولکن ﷲ یھدی من یشاء وھو اعلم بالمھتدین ”اے محبوب آپ جسے چاہیں ہدایت نہیں دے سکتے، البتہ اللہ تعالی جسے چاہے ہدایت عطا فرماتا ہے”۔

معالم لتنزیل میں ہے کہ یہ آیت ابوطالب کے حق میں نازل ہوئی ہے۔تفسیر جلالین میں ہے کہ کہ یہ آیت حضور ﷺ کی آپ کے چچا ابو طالب کے ایمان لانے کی حرص میں نازل ہوئی ہے۔مدارک التنزیل میں ہے کہ یہ آیت کریمہ ابی طالب کے حق میں نازہ ہوئی ہے۔کشاف زمحشری و تفسیر کبیر میں ہے کہ زجاج نے کہا کہ مسلمانوں کا اجماع ہے کہ یہ آیت کریمہ ابی طالب کے حق میں نازل ہوئی ہے۔

امام نووی شرح صحیح مسلم کتاب الایمان میں فرماتے ہیں کہ مفسرین کا اجماع ہے کہ یہ آیت کریمہ ابو طالب کے حق میں نازل ہوئی اور جیسا کہ زجاج وغیرہ نے اس پر ان کا اجماع نقل کیا ہے۔ مرقاۃ شرح مشکوۃ میں بھی یہی لکھا ہے۔ صحیح بخاری 3884، صحیح مسلم 132 میں بھی یہی لکھا ہے کہ حضور ﷺ نے آخری وقت میں جب مشرکین مکہ بیٹھے تھے چچا ابوطالب کو کلمہ پیش کیا جس پر چچا ابوطالب نے مشرکین مکہ کے پریشر میں یہ بات کہی کہ میں قریش کے دین پر ہوں اور کلمہ نہیں پڑھا۔

2۔ جب چچا نے کلمہ نہیں پڑھا تو حضور ﷺ نے فرمایا میں آپ کے لئے استغفار کرتا رہوں گا جس پر اللہ کریم نے فرمایا: ما کان للنبی والذین امنوا ان یستغفروا للمشرکین ولوکانوا اولی قربی من بعد ما تبین لھم انھم اصحٰب الجحیم۔ ”نبی اور مومنوں کے لئے یہ جائز نہیں کہ وہ مشرکین کے لئے استغفار کریں، اگرچہ وہ قریبی رشتے دار ہی کیوں نہ ہوں، اس کے بعد کہ انہیں ان کے جہنمی ہونے کا واضح علم ہو جائے“ (سورہ توبہ 113)

تفسیر جلالین میں ہے کہ سورہ توبہ کی یہ آیت بھی چچا ابوطالب کے بارے میں نازل ہوئی۔امام عینی عمدۃ القاری میں بھی فرماتے ہیں کہ مفسرین کا اجماع ہے کہ یہ آیت بھی چچا ابوطالب کے بارے میں ہے۔اگر کسی نے اس کے خلاف بات کی تو مفسرین نے اس کا رد فرمایا۔

3۔ سورہ الانعام 26” وھم ینھون عنہ وینأون عنہ وان یھلکون الا انفسھم و مایشعرون وہ اس نبی سے اوروں کو روکتے اور باز رکھتے ہیں اور خود اس پر ایمان لانے سے بچتے اور دور رہتے ہیں اور اس کے باعث وہ خود اپنی ہی جانوں کو ہلاک کرتے ہیں اور انہیں شعور نہیں۔“

تفسیر بغوی میں ہے کہ یہ آیت بھی چچا ابوطالب کے خلاف نازل ہوئی۔ انوار التنزیل (تفسیر بیضاوی) میں بھی یہی ہے کہ چچا ابو طالب کافروں کو حضور ﷺ کی ایذا سے منع کرتے اور خود حضور ﷺ پر ایمان لانے سے دور رہتے۔

تجزیہ: قرآن پاک کی تین آیات اور صحیح احادیث چچا ابوطالب کے خلاف ہیں۔ ادھر اُدھر کے دلائل سے وقت ضائع ہو گا اور جو عُرس چچا ابوطالب منانے والے تفضیلی و تفسیقی علماء، پیر، مفتی حضرات ہیں وہ بھی سمجھتے ہیں کہ وہ رافضی ایجنڈے پر قرآن و سنت کے خلاف ہیں مگر ہائے رے پیسہ، مفاد، شہرت یہی حضور ﷺ کی امت کا فتنہ ہے۔ (جاری ہے)

تحقیق: ہم سب مسلمان ہیں اور جس کو مسلمان کا درد نہیں وہ مسلمان نہیں۔ اللہ کریم کی عبادت کرتے ہیں اور مسلمانوں سے محبت کرتے ہیں، انبیاء کرام کا شیوہ ہے کہ اُمت کو اکٹھا کیا جائے، اسلئے اس پیج پر اہلتشیع، دیوبندی، بریلوی اور اہلحدیث حضرات کو سوال کر کے شعور دیا جا رہاہے کہ اختلاف بتاؤ، اختلاف مٹاؤ، مسلمان بناؤ:

اہلتشیع کا دین اسلام نہیں ہے کیونکہ وہ اہلبیت اور صحابہ کرام کے دین کو الگ الگ مانتے ہیں لیکن مولا علی نے کیا صرف ایک کو علم دیا باقی جتنے صحابہ تھے کیا وہ جاہل تھے حالانکہ اہلتشیع خود مسلمان ہی نہیں ہیں کیونکہ یہ خود نہیں بتاتے کہ ان کی احادیث حضور ﷺ کی ہیں یا کسی اور نے گھڑی ہیں۔ منگھڑت دین ہے اہلتشیع۔

دیوبندی اور بریلوی ایک ہیں مگر دیوبندی علماء کی چار کف ریہ عبارتوں کا اصولی اختلاف ہے۔ عوام اگر دیوبندی اور بریلوی علماء کو اکٹھا کر کے یہ پانچ سوال پوچھ لے تو مسلمان ایک ہو سکتے ہیں لیکن یہ بات سعودی عرب اور اہلحدیث حضرات کو گوارہ نہیں ہو گا کیونکہ عرس میلاد تقلید کو بدعت و شرک کہنے والے سعودی عرب کے وہابی علماء ہیں جنہوں نے خلافت عثمانیہ کے 600 سالہ اہلسنت علماء کرام کو بدعتی و مشرک کہا۔ عوام کو اپنا رول ادا کرنا ہو گا اور اپنی نسلوں کو سمجھانا ہو گا۔

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general