جذبہ اور کیفیت
ہر انسان کے اندر مختلف حالتیں روزانہ اور ہر لمحہ پیدا ہوتی رہتی ہیں جیسے مایوسی، امید، خوف، ڈر، لالچ، طمع، حسد، کینہ بغض، شہوت وغیرہ اور لازمی بات ہے یہ سب کچھ ظاہری دُنیا کو دیکھ کر ہوتا ہے یعنی امیر آدمی کو دیکھ کر خیال پیدا ہوتا ہے کہ اس نے کسطرح کمایا ہے اور کہاں لگایا ہے، جوخود کمائی نہ کر سکے تو دوسروں کو دیکھ کر جَلے گا اور بد دُعائیں دے گا، کسی عورت کو دیکھ کر غلط خیالات پیدا ہونا معمول ہے۔
ہر انسان کسی کو اپنا رول ماڈل بنا لیتا ہے جیسے آجکل کی نسل شو بز نس، فلمی دُنیا کے ہیروز اور ہیروئن کو کاپی کرتے ہیں اور ان جیسی حالت بناتی ہے۔ یہ انڈسٹری جس کو چاہے رُلاتی ہے اور جس کو چاہے ہنساتی ہے، اس کو چھوڑ کر حقیقت کی زندگی میں آنا بہت مشکل کام ہے سوائے اُس بندے کے جس کے اندر آخرت کی محبت اور اللہ کریم کے دیدار کا شوق پیدا ہو جائے۔
جذبہ بچوں سے بھی مل جاتا ہے جیسے بچوں نے ذی الحج کے نفلی روزے رکھنے شروع کر دئے تو میں نے بیماری کے باوجود روزے رکھنے شروع کر دئے(اگر رکھ سکا تو ٹھیک ورنہ توڑ دوں گا لیکن کوشش کرنے میں کیا حرج ہے) حالانکہ نفلی روزے تھے مگر خواہش یہی پیدا ہوئی کہ حضور ﷺ کی حدیث پر جتنا عمل کریں گے اُتنا ہی رسول اللہ ﷺ کا فیضان ملے گا، اسلئے اس محبت نے روزے رکھوانے شروع کر دئے۔
قربانی کرنے کی استطاعت نہیں ہے اسلئے کہ پیسے کبھی اپنے پاس سنبھال کر نہیں رکھے بلکہ قرضہ لے کرکوئی چیز بنا لی اور پھر قرضہ اُتار دیا لیکن پیسہ کبھی جوڑا نہیں۔ اللہ کا شکر ہے کہ ایسا کبھی نہیں ہوا کہ قرضہ کسی کا ادا نہ کیا ہو سوائے چند ایک دوستوں کے جنہوں نے کہا کہ رہنے دو یہ پیسے آپ نے واپس نہیں کرنے اور مجھے بھی معلوم تھا کہ اتنے پیسوں سے ان کا کوئی نقصان نہیں ہو گا۔
البتہ چند دوست میری طرف سے قربانی کر دیتے ہیں تاکہ واجب ادا ہو جائے اور یہ اُن کی میرے ساتھ محبت ہے۔اللہ کریم ان کو جزائے خیر دے اور یہ سب اللہ کریم کی عنایت بھی ہے اور خود کی سچ بولنے کی عادت کی وجہ سے بھی ہے جیسے حضرت ابو بن ادھم رحمتہ اللہ علیہ پیاسے تھے، باغ میں مالی سے پوچھا کچھ پینے کو ملے گا، اُس نے کہا نہیں، آپ نے کہا ان پھلوں کا رس ہی پلا دو، اُس نے کہا قیمت ہے دینے کی، کہنے لگے، یہ پرانی پھٹی ہوئی جوتیاں ہیں، اُس نے کہا کہ ان کو کوڑے پر بھی پھینک دو تو کوئی نہ لے، آپ چل دئے۔ پیچھے سے ایک بندے نے مالی سے کہا کہ یہ کئی سلطنتوں کا مالک ہے جس نے سب کچھ چھوڑ کر فقیری اختیار کی ہے۔ مالی بھاگا بھاگا گیا جناب جوتیاں ہی دے دیں تو آپ نے کہا کہ ہم ایمان بیچا نہیں کرتے۔
ضروریاتِ زندگی پوری ہوتی ہوں تو خواہشاتِ زندگی کی طرف توجہ نہیں دینی چاہئے۔ اگر کسی کا قرضہ نہیں دینا، گھر والوں کے کپڑے، کھانا، بیماری، رہائش اور بچوں کی تعلیم کے اخرجات پورے ہو رہے ہیں تو اللہ کریم کا شکر ادا کرنا چاہئے اور باقی مال میں سے نیک علماء، مساجد و مدارس یعنی دین کی خدمت کرنی چاہئے۔
کسی نیک کی صحبت اور کسی باعمل کی تحریر سے انسان کچھ اصول سیکھتا رہتا ہے کیونکہ بات تو ایک نُقطے کی ہوتی ہے جیسے کہا جاتا ہے کہ مہاتما بُدھ شہزادہ تھا، باہر بیٹھا تھا، اُس کے سامنے سے جنازہ گذرا، اُس نے پوچھا کہ یہ کیا ہے، کہا گیا کہ آخری مقام ہے تو کہنے لگا کہ میں کس مقام پر ہوں، حالت بدل گئی اور اُس نے آخرت کی طرف لو لگائی۔ (بُدھ مت کو اسلام سے موازنہ نہیں کرنا یہ ویسے کتابی مثال دی ہے)۔
بہت سی کتابیں پڑھنے کے بعد یہ سیکھا کہ شیطان صرف ایک اُنگل میٹھے کی لگاتا ہے اور ذاتی، جماعتی، مفاد پرستی کی لڑائی شروع ہو جاتی ہے حالانکہ اختلاف بتاؤ، اختلاف مٹاؤ، مسلمان بناؤ مگر شیطان کی اُنگل پھر کہاں جائے گی؟ مندرجہ ذیل تحریر مکمل پڑھیں:
سعودی عرب کے محمد بن عبدالوہاب کی کوشش رنگ لائی، اُس نے خانہ کعبہ میں چار مصلے (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی امام کی قرآن و سنت کے مطابق نماز) اُٹھائے، پیری مریدی، دم درود، تعویذ دھاگے، میلاد، عرس کو بدعت کہا، مزارات ڈھا کر قبروں کے نشان مٹائے، تقلید کو بدعت و شرک، حرام اور خلافِ شرع کہا۔ اب اہلحدیث حضرات اُس کی تقلید کو اتباع رسول کہتے ہیں ورنہ حضور ﷺ، صحابہ کرام اور تابعین کی تقلید تو بغیر کتابوں کے ہو نہیں سکتی۔
دیوبندی اور بریلوی پیری مریدی، دم درود، تعویذ دھاگے، ذکر ولادت، والے ہیں مگر دیوبندی علماء کی چار کفریہ عبارتوں کا اصولی اختلاف رکھتے ہیں مگر دیوبندی اب سعودی عرب کے ساتھ ہیں مگر تقیہ بازی ہے کہ سعودی اب حنبلی ہیں، اہلحدیث غیر مقلد ہیں، دیوبندی آدھے تیتر آدھے بٹیر ہیں اور بریلوی پیر، علماء رافضیوں کے ساتھ ہیں جس پر اہلسنت بریلوی ان کو تفضیلی و تفسیقی کہہ کر سمجھا رہے ہیں۔
حل: اتحاد امت کے لئے ان پانچ سوالوں کے جواب دیوبندی اور بریلوی علماء ملکر عوام کو دیں (1) بریلوی اور دیوبندی بننا لازمی ہے یا اہلسنت بننا لازمی ہے اور اہلسنت کیا خلافت عثمانیہ والے نہیں ہیں جن کو سعودی عرب کے وہابی علماء نے بدعتی و مشرک کہا (2) دیوبندی اور وہابی میں کیا فرق ہے؟ (3)بریلوی اور دیوبندی کا اصولی اختلاف کیا ہے؟ (4) دیوبندی اور بریلوی کو اکٹھا کرنے کی تجاویز کیا ہیں؟ (5) دیوبندی اور بریلوی کے عقائد کونسے ہیں؟
اہلتشیع حضرات بے دین ہیں کیونکہ حضور ﷺ کا دین بدل دیا ہے۔ سوال پوچھ لیں کہ حضور ﷺ نے کتنے صحابہ کو دین سکھایا تو سوائے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے جواب نہیں دیں گے تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کتنے صحابہ کو سکھایا تو یہ بھی جواب نہیں دیں گے۔ بس اعتراض ہی کریں گے، ان کا دین اہلسنت کے مخالف چلنا ہے کیونکہ یہ مسلمان نہیں ہیں۔