18 Zul Hajj (18ذی الحج)

18ذی الحج

1۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی تبلیغ پر حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ ایمان لائے، ماموں نے خوب مارا مگر آپ نے حضور ﷺ کا دامن کبھی نہ چھوڑا۔ حضور ﷺ کی پہلے ایک بیٹی حضرت رقیہ رضی اللہ عنھا کا نکاح حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے ہوا۔ دونوں میاں بیوی نے ہجرت حبشہ کی۔ حبشہ میں آپ کا بیٹا عبداللہ پیدا ہوا جس سے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی نسل چلی ہے مگر زیادہ تر شیعہ مورخین نے تاریخ میں گھپلے کئے ہیں جس سے اہلسنت میں بھی مسائل پیدا ہوئے۔

 

2۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ حبشہ سے واپس مدینہ پاک آئے، بدر کے میدان میں نہیں پہنچ سکے کیونکہ حضرت رقیہ رضی اللہ عنھا بیمار تھیں اور پھر اُن کا وصال ہو گیا۔ اُس کے بعد حضور ﷺ نے حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنھا کا نکاح حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے کر دیا۔ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ میٹھے پانی کا کنواں خرید کر اہلبیت اور صحابہ کرام کو دینے والے، مسجد نبوی کی توسیع کے لئے مکان خرید کر اہلبیت اور صحابہ کرام کے لئے کشادگی پیدا کی تاکہ اللہ کریم کی رضا حاصل ہو۔ مالی امداد میں حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ ہر غز وہ میں سب سے آگے تھے، بیعت رضوان میں بھی قرآن آپ رضی اللہ عنہ کی تائید کر رہا ہے۔ قرآن کو ایک قرات پر لانے والے بھی حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ ہیں۔

3۔ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ، حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی شہا دت کے بعد مجلس شوری کمیٹی وصال کے بعد تیسرے خلیفہ بنے اور اُن کے دور کے آخر میں بغاوت ہوئی اور آپ رضی اللہ عنہ کو 18 ذی الحج 35ھ کو شہید کر دیا گیا۔ یہ وہ دور ہے جس میں احادیث کی کوئی کتابیں موجود نہیں ہیں اور تاریخ ابھی ان واقعات پر مرتب نہیں کی گئی۔ اسلئے سوال یہ ہیں کہ:

۱) کیا کوئی اصل حقیقت بتا سکتا ہے کہ افغا نستان جیسے ملک میں افراتفری کیوں ہے؟ کش میر میں لڑائی کیوں ہوتی ہے؟ خلا فت لفظ کو بین کس نے کیا اور اُس کے نتائج مسلمان کیا بگھت رہے ہیں؟ 600سالہ عثمانیہ خلافت، اجماع امت کے دور کی تاریخ اور اہلسنت علماء کرام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) کا ریکارڈ سعودی عرب نے کہاں غائب کیا؟ اگر کسی کی بات کو حق نہیں مانا جائے گا تو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت پر جواب یہ ہے:

جواب:حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی شہادت پر بغاوت کرنے والے خوش ہوں گے لیکن کسی ایک اکابر صحابی کا بیان نہیں بتا سکتے کہ جس نے کہا ہو کہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے دین کے خلاف کام کیا ہو، البتہ بغاوت کامیاب تھی اور اس پر سبا ئی، ایرانی، ابو لوفیروز، یہود و نصاری سب اسلام میں دراڑیں ڈالنے میں کامیاب ہو گئے اور تاریخ کو اہلتشیع مورخین کے ذریعے بدلنے میں بھی کامیاب رہے۔ اسلئے تاریخ کا قاری خلافت و ملوکیت جیسی کتابیں پڑھ کے، بخاری و مسلم کی احادیث انجنئیر سے سُن کر گمرا ہ ہو گا۔

قرآن و سنت یا تاریخ: عثمانیہ خلافت کے دور میں اجماع امت سے قانون منظور ہو ا کہ صحابہ کرام تاریخی نہیں بلکہ قرآن شخصیات ہیں اسلئے مشاجرات صحابہ یعنی صحابہ کرام اور اہلبیت کے آپس کے مسائل میں جو لڑائی جمل و صفین ہوئی اور جو کچھ حضور ﷺ کے بعد کی احادیث میں موجود ہے اُس پر خاموشی اختیار کی جائے اور اعلان ہے کہ حضرات ابوبکر، عمر، عثمان،علی، حسن و امیر معاویہ رضی اللہ عنھم کے فیصلے قرآن و سنت کا اجتہاد تھے اور سب حق پر تھے کیونکہ رضی اللہ عنھم و رضوا عنہ ہیں۔ اگر ایسا نہیں مانا جاتا تو پھر ہر کوئی ناصبی و رافضی اہلبیت اور صحابہ کرام پر اعتراض کر کے جہنم کماتا رہے گا اور ابحاث ہوتی رہیں گی۔

6۔ 18 ذی الحج کو ایک طرف تو حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کا شہاد ت کے دن کے حوالے سے آپ کے کارنامے بیان کئے جا رہے ہوتے ہیں اور دوسری طرف بے دین اہلتشیع عید غدیر سے اپنا جھوٹا مذہب ثابت کرنے لگے ہوتے ہیں کہ مقام غدیر پر حضور ﷺ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی امامت کا اعلان کیا، جس کو سب صحابہ کرام نے سُنا لیکن حضور ﷺ کے وصال کے بعد صحابہ کرام نے اس اعلان پر عمل نہیں کیا لیکن دوسری طرح مولا علی رضی اللہ عنہ پر بھی الزام لگ رہا ہے کہ انہوں نے بھی حضور ﷺ کے حُکم پر عمل نہیں کیا۔ اس پر ایک طرف تواکابر صحابہ پر(نعوذ باللہ) کا فر اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کو تقیہ باز بنا دیا اور اس سے اہلتشیع کو کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ ان کا تعلق حضور ﷺ کے دین سے نہیں ہے بلکہ بے دین اہلتشیع ہیں۔

7۔ بے دین اہلتشیع کو سمجھنے کے لئے سیدھا سا سوال ہے کہ حضور ﷺ کی تعلیم باب العلم حضرت علی رضی اللہ عنہ اور صحابہ کرام کو جو ملی اُس میں فرق کیا تھا؟ کیا صحابہ کرام اور اہلبیت کا دین ایک نہیں تھا؟ کیا حضرات علی، فاطمہ، حسن و حسین رضی اللہ عنھم نے حضرات ابوبکر، عمر اور عثمان رضی اللہ عنھم کے دور میں معصومیت کا اعلان کر کے اپنی امامت کا اعلان کیا اور کونسی تعلیم کن صحابہ کرام کو دی جن سے اہلتشیع نے نہج البلاغہ، اصول کافی، من لا یحضر الفقیہ، الاستبصار وغیرہ لکھیں تو صاف واضح ہو گا کہ یہ علم نہیں بلکہ منگھڑت احادیث بنا کر ظلم ہے۔

8۔ تاریخ یہی بتاتی ہے کہ قاتلین عثمان میں شامل حضرات کو نہروان میں حضرت علی رضی اللہ عنہ نے زندہ جلایا اور اُس کے بعد امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے چُن چُن کر ختم کئے اور احادیث میں یہی آتا ہے کہ جمل و صفین کے سب شہید مسلمان اور ان کے جنازے پڑھائے گئے۔ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی بیعت و صُلح امیر معاویہ کے بعد مسائل حل ہوئے اور بعد میں یزید کے دور میں امام حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد قرآن و سنت سے ہٹ کر بے دین اہلتشیع نے اپنی مکمل کاروائی شروع کی مگر ان کا اسلام سے تعلق نہ ہونے کی وجہ سے عثمانیہ خلافت کے 600سالہ دور میں ان کا کوئی مصلہ نہیں تھا کیونکہ ان کی کوئی کتابیں وجود میں نہیں تھیں۔

9۔ سعودی عرب نے چار مصلے کے اہلسنت علماء کرام کو تقلید پر بدعتی و مشرک کہا مگر ابھی تک خانہ کعبہ میں غیر مقلد مصلہ نہیں رکھ سکے بلکہ حنبلی مصلے سے گذارہ کر رہے ہیں اور اہلحدیث جماعت پاکستان میں غیر مقلد بن کر گذارہ کر رہی ہے اور یہ جماعت بھی اہلسنت عوام سے اسی طرح سوال کرتی ہے جیسے رافضی اہلتشیع اہلسنت سے کرتے ہیں۔ اصل اہلسنت بریلوی اور دیوبندی ہیں مگر انانیت و مفاد پرستی ست کئی وہابی، تفسیقی و تفضیلی بن رہے ہیں اور کوئی بھی مذہبی جماعت اپنی غلطی نہیں مان رہی۔

حل: دیوبندی اور بریلوی ایک عقائد کے ہیں اور اصولی اختلاف بتا کر ایک ہونے کا اعلان کر دیں تو دجالیت کا پردہ چاک ہو سکتا ہے ورنہ دجل و فریب ہر طرف سے حضور ﷺ کے دین کو کھا رہا ہے جس کے ہم سب چھوٹے بڑے، مرد و عورت مُجرم ہیں۔

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general