سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا
اہلبیت کے فضائل بیان کرنا ہمارے ایمان کا حصہ ہے، البتہ اہلتشیع حضرات ان فضائل سے پراپیگنڈا کرتے ہیں کہ اہلتشیع اہلبیت کے ساتھ ہیں حالانکہ اہلتشیع مسلمان نہیں ہیں کیونکہ کا تعلق حضور ﷺ، اہلبیت اور صحابہ کرام سے نہیں ہے،جسطرح اللہ کریم اور رسول اللہ ﷺ لازم و ملزوم ہیں، بالکل اسی طرح اہلبیت اور صحابہ کرام بھی لازم و ملزوم ہیں۔
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا کی شان میں 94 احادیث کے راوی حضرات عبداللہ بن عباس، جابر بن عبداللہ، عائشہ صدیقہ، عبداللہ بن مسعود، عمر بن خطاب، ام سلمی، انس بن مالک، علی بن ابو طالب، ابو ایوب انصاری، ابوہریرہ، بریدہ، مسور بن مخزمہ، حذیفہ،عبداللہ بن عمر،ثوبان، عبداللہ بن زبیر، ابو سعید خدری،عمر بن ابی سلمہ، صفیہ بنت شیبہ رضی اللہ عنھم ہیں جن میں سے چند ایک احادیث یہ ہیں:
1۔ مسلم 6261: حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا راوی کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرات علی، فاطمہ، حسن و حسین رضی اللہ عنھم کو اپنی چادر میں داخل کر کے آیت تطہیر ”اے اھل بیت!اللہ تو یہ چاہتا ہے کہ تم سے (ہر طرح کی) آلودگی دور کر کے تم کو خوب پاک و صاف فرما دے“ پڑھی۔ ترمذی 3205: ام سلمہ نے یہی حدیث بیان کی اور ساتھ میں پوچھا یا رسول اللہ ﷺ میں بھی ان میں شامل ہوں تو آپ ﷺنے فرمایا: اے ام سلمہ تم پہلے خیر میں سے ہو اور اپنی جگہ ٹھیک ہو۔ ترمذی 3206 میں یہی روایت حضرت انس رضی اللہ عنہ سے ہے کہ حضور ﷺ 6 ماہ تک اہلبیت کو یہی آیت پڑھ کر فجر کے وقت اُٹھاتے۔آیت تطہیر والی حدیث کے راوی طبرانی 3456 میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ ہیں۔
2۔ صحیح بخاری 3714: راوی حضرت مسور رضی اللہ عنہ ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: فاطمہ میرے جسم کا ٹکڑا ہے، پس جس نے اسے ناراض کیا، اُس نے مجھے ناراض کیا۔ صحیح مسلم 6307: حضرت مسور رضی اللہ عنہ ہی راوی ہیں کہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ علی نے ابوجہل کی بیٹی سے نکاح کرنے کا ارادہ کیا ہے تو میں اس سے ہر گز راضی نہیں ہوں، اس صورت میں راضی ہوں کہ علی میری بیٹی کو طلاق دے اور پھر نکاح کرے ورنہ نکاح نہیں کر سکتا اور جس نے فاطمہ کو تکلیف دی اس نے مجھے تکلیف دی۔
3۔ صحیح مسلم 6312: راوی حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا ہیں کہ حضور ﷺ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا کے کام میں وصال سے پہلے کچھ کہا تو آپ رونے لگیں پھر آپ ﷺ نے کچھ فرمایا تو ہنسنے لگیں۔ بعد میں بتایا کہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ اس مرض میں میں وصال کر جاؤں گا تو میں نے رونا شروع کر دیا اور پھر فرمایا کہ میرے اہلبیت میں سب سے پہلے تم میرے بعد آؤ گی تو میں ہنس پڑی۔
4۔ ترمذی 3874: حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ کو سب سے زیادہ محبوب فاطمہ رضی اللہ عنھا اور مردوں میں حضرت علی رضی اللہ عنہ تھے۔راوی حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ نے بھی ترمذی 3868 میں یہی حدیث بیان کی۔
5۔ ابو داود 4213 راوی ثوبان رضی اللہ عنہ: حضور ﷺ جب سفر کا ارادہ فرماتے تو سب سے پہلے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا سے ملاقات اور بات کرتے اور واپسی پر بھی سب سے پہلے ان کے پاس تشریف لاتے۔ ایک غزوہ سے واپس تشریف لائے تو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا نے دروازے پر ٹاٹ کا پردہ اور چاندی کے کنگن حضرت حسن و حسین رضی اللہ عنھما کو پہنائے ہوئے تھے تو آپ ﷺ ان کے گھر تشریف نہ لائے تو انہوں نے کنگن کاٹ دئے تو حضرت حسن و حسین رضی اللہ عنھما روتے ہوئے حضور ﷺ کے پاس آئے تو آپ ﷺ نے فرمایا مجھے پسند نہیں کہ میرے اہلبیت دنیا کے مزے لوٹیں، کنگن کسی کے گھر پہنچا دئے گئے اور مونگوں والا ہار اور ہاتھی دانت کے کنگن خریدے گئے۔
6۔ راوی حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا صحیح بخاری 3623: حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا کا چلنا بالکل حضور ﷺ کی طرح تھا۔ صحیح بخاری 3624: حضور ﷺ نے فرمایا کہ تم مومنہ عورتوں کی جنت میں سردار بنو گی۔ ترمذی 3873 راوی حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ حدیث یہی ہے۔
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا کے فضائل میں جو احادیث ہیں وہ صحابہ کرام نے بیان کی ہیں، اگر یہ فضائل ٹھیک ہیں تو بیان کرنے والے صحابہ کرام بھی صدیق ہیں اور کتابیں بھی حق ہیں لیکن اگر فضائل مانیں جائیں لیکن فضائل بیان کرنے والے راوی کو صدیق نہ مانیں جائیں تو پھر انہی صحابہ نے حدیث ثقلین، قرطاس، فدک، حدیث عمار بیان کی ہیں وہ کیوں اہلتشیع مانتے ہیں؟؟ کیا یہ منا فقت در منا فقت نہیں ہے؟
مُنکر رسول ﷺ: حضور ﷺ کی احادیث کے منکر یعنی رسول اللہ ﷺ کے منکر اہلتشیع ہیں جو ہر گز مسلمان نہیں ہیں۔ اہلبیت کے دُشمن اہلتشیع ہیں کیونکہ اہلبیت نے کبھی بھی حضرات ابوبکر، عمر، عثمان رضی اللہ عنھم کے فیصلے کا رد نہیں کیا مگر یہ کمزور روایات کو بنیاد بنا کر نعوذ باللہ صحابہ کرام کو ظالم اور اہلبیت کو مظلوم کہتے ہیں مگر ان کا دین اسلام سے دور دور کا کوئی واسطہ نہیں بلکہ بے علم لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں۔ یہ وہی باغی گروپ ہے جنہوں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو شہید کیا اور مسلمانوں میں فتنہ ڈالا۔
اجماع امت: اہلسنت علماء جو خلافت عثمانیہ، چار مصلے، اجماع امت، عقائد اہلسنت پر ہیں ان کو چاہئے کہ عوام کو بتائیں کہ اصل فتنہ تفسیقی و تفضیلی و رافضیت ہے جو ہماری صفوں میں پھیل رہا ہے۔ دیوبندی اور بریلوی کا اصولی اختلاف چار کفر یہ عبارتیں ہیں اور دونوں جماعتوں کو سعودی عرب + اہلحدیث نے بدعتی و مشرک کہا۔ اذان سے پہلے درود، نماز کے بعد کلمہ، جمعہ کے بعد سلام، جنازے کے بعد دُعا ، قل و چہلم، میلاد، عرس، ذکر ولادت، یا رسول اللہ مدد کے نعرے ہماری پہچان نہیں ہیں۔ تینوں جماعتوں کی لڑائی میں عوام کے ساتھ ساتح شیطان بھی اہلسنت پر ہنس رہا ہے اور سب مجبور ہیں سوائے ہمارے۔ بولیں ورنہ قیامت والے دن مسلمانوں کے ایمان کا جواب دینا ہو گا۔ چار مصلے اجماع امت اہلسنت اہلسنت