مشعلِ راہ (محرم میں نکاح)
ذہنی انتشار کا شکار عوام سوال کرتی ہے کہ 60ھ میں حضرت حُسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد کتنے صحابہ کرام یا تابعین نے محرم میں نکاح کئے حالانکہ سوال یہ ہے کہ کتنے صحابہ کرام اور تابعین نے حضرت حسین رضی اللہ کی شہادت کے بعد محرم میں نکاح کرنے سے منع کیا؟
حضرت خدیجہ رضی اللہ عنھا کے وصال پر اُس سال کا نام ”عام الحزن“ رکھا گیا مگر اسی سال حضور ﷺ نے حضرت سودہ رضی اللہ عنھا سے نکاح کیا۔ ایک فتوی کے مطابق حضرت خدیجہ رضی اللہ عنھا سے نکاح بھی حضور ﷺ نے محرم میں کیا اور حضرت فاطمہ اور حضرت علی رضی اللہ عنھما کا نکاح بھی محرم میں ہوا۔اسلئے سب مسلمان محرم میں نکاح لازم کریں میاں بیوی میں ان شاء اللہ محبت رہے گی۔
بہت خوشی ہوئی جب یہ علم ہوا کہ نعت خواں اویس رضا قادری صاحب نے 6 محرم کو اپنے بیٹے کا ولیمہ کیا اور عوام کو سمجھایا کہ قرآن اور حضور ﷺ کے فرمان کو شریعت کہتے ہیں، اسلئے شریعت شہادت سے پہلے کی ہے اورشریعت شہادت کے بعد تبدیل نہیں ہوئی۔نام نہاد اہلسنت جو مرضی کہیں مگر اس ولیمہ کرنے پر ایک ”مشعل“ علم کی جلائی گئی ہے۔
جتنا ایمان زیادہ اُتنا امتحان زیادہ، جتنا امتحان زیادہ اُتنا مرتبہ زیادہ، اسلئے جنت کے سرداروں پر ما تم نہیں کیا جاتا بلکہ اُن کو سلامی دی جاتی ہے اور حکومت کو چاہئے کہ 10محرم کو عزاداری اور ذوالجناح نکالنے کو بین کر کے شہدائے کربلہ کو 72 توپوں کی سلامی ہر سال دی جائے۔
ہر مسلمان اپنے گھر میں ضرور بتائے کہ ماہِ محرم غم اور ماہ صفر الاؤں بلاؤں کے مہینے نہیں ہیں بلکہ شریعت نے کسی بھی ماہ کو منحوس قرار نہیں دیا۔ اہلتشیع حضرات نے کیونکہ 10محرم کو حضرت امام حُسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کا ما تم کر کے اور 28 صفر کو حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی وفات منانا ہوتی ہے، اسلئے مسلمانوں کومحرم میں بہت بڑی شہادت اور صفر میں الاؤں بلاؤں کا پراپیگنڈا کر رکھا ہے۔
اگر یہ غم منانا سنت ہو تو تمام انبیاء کرام، اہلبیت اور صحابہ کرام کا ماتم کیا جائے تو کوئی ایک دن بھی غم کے بغیر نہیں گذرے گا کیونکہ ہر مہینے میں بدری، اُحد، 40قراء حضرات، حُنین کی شہید، یمامہ اور دیگر صحابہ کرام شہید ہوئے۔
نتیجہ: تمام دوستوں سے عرض ہے کہ ان تجاویز کو مانا جائے، شہداء کو سلامی پیش کی جائے جیسے ہمارے فو جی فوجیوں کو دیتے ہیں اور ما تم، عزاداری اور ذوالجناح والا سلسلہ بند ہونا چاہئے۔ دوسرا محرم کو غم سے آزاد کرائیں اور پورا ماہ محرم میں نکاح کرنے کا رواج ڈالیں، اللہ کریم ہم سے راضی ہو گا۔
غیر مسلم: اہلتشیع کو لعنتیں ڈالنے والی دُکان اور مسلمان نہ کہنے کی وجہ یہ ہے کہ اہلتشیع حضور ﷺ کے مُنکر ہیں کیونکہ یہ بتاتے نہیں کہ حضور ﷺ کی کونسی احادیث کا علم حضرات علی، فاطمہ، حسن و حسین رضی اللہ عنھم نےاُس وقت کے صحابہ کرام کو دیا جن سے منتقل ہوتا ہوا کب اہلتشیع کی احادیث کی کتابوں میں پہنچا، البتہہ ان کی تین لاکھ کے قریب منگھڑت جن کو احادیث کہتے ہیں وہ سب حضرت جعفر صادق سے منسوب ہیں اور بحث کے وقت اُس سے کے بھی مُنکر ہو کر قرآن پر آ جاتے ہیں جیسے قرآن اہلتشیع پر نازل ہوا ہے۔
اجماع امت: اہلسنت علماء جو خلافت عثمانیہ، چار مصلے، اجماع امت، عقائد اہلسنت پر ہیں ان کو چاہئے کہ عوام کو بتائیں کہ اصل فتنہ تفسیقی و تفضیلی و رافضیت ہے جو ہماری صفوں میں پھیل رہا ہے۔ دیوبندی اور بریلوی کا اصولی اختلاف چار کفر یہ عبارتیں ہیں اور دونوں جماعتوں کو سعودی عرب + اہلحدیث نے بدعتی و مشرک کہا۔ اذان سے پہلے درود، نماز کے بعد کلمہ، جمعہ کے بعد سلام، جنازے کے بعد دُعا ، قل و چہلم، میلاد، عرس، ذکر ولادت، یا رسول اللہ مدد کے نعرے ہماری پہچان نہیں ہیں۔ تینوں جماعتوں کی لڑائی میں عوام کے ساتھ ساتح شیطان بھی اہلسنت پر ہنس رہا ہے اور سب مجبور ہیں سوائے ہمارے۔ بولیں ورنہ قیامت والے دن مسلمانوں کے ایمان کا جواب دینا ہو گا۔ چار مصلے اجماع امت اہلسنت اہلسنت