الائیں بلائیں
علماء کومان لینا چاہئے کہ عوام میں علم ہار گیا اور ابوجہل جیت گیا کیونکہ ابوجہل کے پیروکاروں کا پراپیگنڈا علماء کے مقابلے میں طاقتور ہے جیسے رسم و رواجی نکاح کو بینڈ باجے کے ساتھ منانے والے ایسے ہی ہیں جیسے محرم میں سڑکوں پر گھوڑا نکال کر غم منانے والے کیونکہ دونوں خلافِ شرع ہیں ورنہ ماہِ محرم و صفر کے ساتھ ساتھ ہر ماہ نکاح (ولیمہ) کی عبادت پوری امت کو ایصالِ ثواب (میلاد، عرس، قل و چہلم) کر سکتے ہیں کیونکہ میلاد(حضور ﷺ کا ذکر) 12ربیع الاول کو شادیانوں کے ساتھ فرض نہیں۔
28صفر کو سیدنا حسین کا چالیسواں اور سیدنا حسن کی وفات کا غم کرنا ہوتا ہے، اسلئے محرم میں ماتم اور صفر میں الائیں بلائیں ڈال کر نکاح کرنا بے دین اہلتیع نے شریعت کے خلاف منحوس بنایا۔ البتہ اہلتشیع حضرات سیدنا حسن سے خوش نہیں ہیں کیونکہ انہوں نے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے صُلح اور بیعت کر لی تھی، اسلئے ان کی اولاد میں سے کوئی سیلف میڈ ”معصوم“ پیدا نہیں ہونے دیا مگر پنچتن کے عقیدے سے انہیں نکال نہیں سکتے جیسے سیدہ فاطمہ کی دو بیٹیاں ام کلثوم اور زینب رضی اللہ عنھا کو معصومیت میں ڈال نہیں سکتے۔
ابوجہل جیسے صفر کو منحوس سمجھتے تھے حالانکہ بخاری 5770: حضور ﷺ نے ماہِ صفر کی جہالت و منحوسیت کے علاج کیلئے فرمایا: ”صفر کا مہینہ منحوس نہیں ہے“ لیکنالائیں پھر بھی کوئی ماہ صفر کو منحوس یا الا بلا کا مہینہ سمجھے تو اُس نے حضور ﷺ کی بات پر یقین نہ کرنے کا جُرم کیا بلکہ بخاری 109: جس نے مجھ پر جھوٹ باندھا وہ اپنا ٹھکانہ جہنم کر لے جیسے مندرجہ ذیل جھوٹ پر ٹھکانہ جہنم ہے ورنہ کہنے اور کرنے والے توبہ کریں:
(1)ماہ صفر کے آخری بدھ کے بارے میں کہا گیا کہ اس دن نبی کریم ﷺ سیر کے لئے گئے اور ان کو شفا ہوئی حالانکہ اُس دن حضور ﷺ کی طبیعت زیادہ خراب ہو گئی اور شفا ہوئی ہی نہیں مگر ہم اپنے بچپن میں دیکھتے رہے کہ ہماری مائیں بہنیں ثواب سمجھ کر سیر کرتی رہی ہیں (2) ”جو مجھے ماہ صفر کے ختم ہونے کی بتائے گا، اسے میں جنت کی بشارت دوں گا“ کو حدیث رسول ﷺ کہہ کر پھیلایاگیا۔
(3) کسی نے کہا دیا کہ 9,20,000 بلائیں ماہِ صفر میں اترتی ہیں حالانکہ ”بلا”عربی زبان کا لفظ ہے اور سورہ بقرہ آیت 155”ولنبلونکم“ یعنی ہم تمہیں ضرور آزمائیں گے۔البقرہ 49: فرعون نے حضرت موسی علیہ السلام کی پیدائش کو روکنے کے لئے 150000 بچے قتل کئے تو اللہ کریم نے فرمایا”یہ تمہارے رب کی طرف سے بڑی بلا یعنی آزمائش تھی۔ الصفت 106میں حضرت ابراہیم نے جب حضرت اسماعیل پر چھری چلائی تو اللہ کریم نے فرمایا ”یہ تیری کھلم کھلا ”بلا“ یعنی آزمائش تھی۔ اسلئے ہر وقت، ہر لمحہ، ہر لفظ، ہر عمل میں ”آزمائش“ ہے کہ خلافَ شرع یا قانونِ شرع کے مطابق کرتے ہو۔
نتیجہ: ہر مسلمان ہر وقت آزمائش میں ہے۔ جس کا ایمان زیادہ اُس کا امتحان زیادہ ہے۔ کسی کی آزمائش اس کے گناہوں کا کفارہ ہوتی ہے اور کسی کی آزمائش اس کی درجات کی بلندی کا ذریعہ ہوتی ہے۔ 24 گھنٹے ہر ایک کی آزمائش جاری و ساری ہے، کوئی برائی کر کے ہار جاتا ہے اور کوئی اچھے فیصلے کر کے جیت جاتا ہے۔
واقعات: 27صفر 1ھ ہجرت شروع، 12صفر 2ھ فرضیتِ جہا د،صفر 4ھ بئر معونہ کا المناک واقعہ پیش آیا جس میں 70صحابہ کرام کربلہ کے 72شہداء کی طرح شہید ہوئے اور حضور ﷺ نے دعائے قنوت نازلہ پڑھ کر کفار پر بددعا کی۔ صفر 7ھ حضرت صفیہ رضی اللہ عنھا کا نکاح حضور ﷺ سے ہوا اور اہل فدک سے نصف پیداوار پر صُلح کی گئی۔حضرات عبدالرحمن بن عوف (32ھ)، ابوطلحہ (35ھ)، محمد بن سلمہ (43ھ)،صفیہ بنت حی (50ھ) عمران بن حصین (52ھ)، عبداللہ بن عمرو (56ھ)، جابر بن سمرہ (66ھ) رضی اللہ عنھم ماہ صفر میں وفات پا گئے۔
تفصیل: سمجھنے والوں کے لئے اشارہ کافی ہے ورنہ تفصیل کے ساتھ قرآن و سنت کے مزید حوالوں کے ساتھ کمنٹ سیکشن میں صفر کے مہینے کے متعلق مواد موجود ہے جس سے ایک لکھاری مضمون لکھ سکتا ہے اور ہم مضمون نہیں لکھتے بلکہ اپنے دل کا درد روتے ہیں اور امت کو ایک دیکھنا چاہتے ہیں۔
مشن: رب کو جواب دینا ہے کہ یا اللہ میں اپنی تحقیق مکمل کر کے اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ اہلتشیع بے بنیاد دین ہے اور اہلسنت وہی ہیں جو چار مصلے اجماع امت والے ہیں جن کو سعودی عرب کے وہابی علماء نے بدعتی و مشرک کہا۔
اہلتشیع: اہلتشیع کا دین حضور ﷺ، مولا علی، حسن و حسین رضی اللہ عنھم والا نہیں ہے کیونکہ اہلبیت کا دین وہی ہے جو صحابہ کرام کا تھا۔ اہلبیت نے صحابہ کرام کی کبھی شکایت نہیں کی، اگر کی ہے تو ثابت کریں کہ حضرت علی، فاطمہ، حسن و حسین رضی اللہ عنھم نے حضرات ابوبکر، عمر، عثمان رضی اللہ عنھم کے متعلق کس حدیث میں کچھ فرمایا۔ البتہ اہلتشیع نے امام جعفر صادق سے منگھڑت تین لاکھ کو احادیث قرار دے کر ختم نب وت پر ڈاکہ ڈالا ہے اور امام صرف حضور ﷺ ہیں جن کی اتباع کا حُکم ہے۔
اجماع امت: اہلسنت علماء جو خلافت عثمانیہ، چار مصلے، اجماع امت، عقائد اہلسنت پر ہیں ان کو چاہئے کہ عوام کو بتائیں کہ اصل فتنہ تفسیقی و تفضیلی و رافضیت ہے جو ہماری صفوں میں پھیل رہا ہے۔ دیوبندی اور بریلوی کا اصولی اختلاف چار کفر یہ عبارتیں ہیں اور دونوں جماعتوں کو سعودی عرب + اہلحدیث نے بدعتی و مشرک کہا۔ اذان سے پہلے درود، نماز کے بعد کلمہ، جمعہ کے بعد سلام، جنازے کے بعد دُعا ، قل و چہلم، میلاد، عرس، ذکر ولادت، یا رسول اللہ مدد کے نعرے ہماری پہچان نہیں ہیں۔ تینوں جماعتوں کی لڑائی میں عوام کے ساتھ ساتھ شیطان بھی اہلسنت پر ہنس رہا ہے اور سب مجبور ہیں سوائے ہمارے۔ بولیں ورنہ قیامت والے دن مسلمانوں کے ایمان کا جواب دینا ہو گا۔ چار مصلے اجماع امت اہلسنت اہلسنت