امام غائب
اللہ کریم کی پہچان قرآن ہے اور حضور ﷺ کی پہچان حضور ﷺ کے فرمان ہیں۔ قرآن و احادیث کو اکٹھا کرنے والے صحابہ کرام ہیں جنہوں نے تابعین کو اُس دور میں سکھایا جب احادیث کی کتابیں نہیں تھیں۔صحابہ کرام اور اہلبیت سے اہلسنت نے ”احادیث“ لیں مگر ہر حدیث چاہے صحاح ستہ کی ہو اُس کو من و عن قبول نہیں کیا بلکہ شرح کے اصول بنائے۔ اہلتشیع حضرات کہتے ہیں کہ ہم نے اہلبیت سے دین لیا تو بتائیں:
12امام کی عمریں: سیدنا علی کی شہادت 40ھ تقریباً 63 سال، سیدنا حسن (3 – 49)46، سیدنا حُسین (4 – 61) 57، سیدنا زین العابدین (38 – 95) 57، سیدنا باقر (57 – 114) 46، سیدنا جعفر (82 – 148)66، سیدنا موسی (128 – 183) 55، سیدنا علی (148 – 203) 55، محمد تقی (195 – 220) 25، سیدنا علی نقی (212 – 254) 42، سیدنا حسن عسکری(232 – 260ھ) 28سال۔ امام مہدی 5سال کے تھے کہ غار میں جا کر ”امام غائب“ بن گئے۔ اہلتشیع سے سوال:
1) قرآن کی تشریح کونسی احادیث کی کتابوں سے کریں گے جو شہادت حسین سے پہلے کی ہوں۔
2) چودہ معصوم اور بارہ امام کا عقیدہ مولا علی، حسن و حسین رضی اللہ عنھم سے ثابت کریں۔
3) حضور ﷺ کی نماز، روزہ، حج کی احادیث سیدنا علی،فاطمہ، حسن و حسین سے ثابت کریں۔
تجزیہ: حُسینی اور یزیدی کوئی دین نہیں بلکہ ان 11کا وہی دین تھا جو صحابہ کرام کا تھااور 12واں ابھی پیدا نہیں ہوا بلکہ قُرب قیامت میں تشریف لائیں گے۔ مسلمانوں کی آپس میں لڑائیوں کی وجہ سے دین نہیں بدلا بلکہ دین کی وجہ سے جمل و صفین والے جنتی قرار پائے اور نہروان والے جہنمی قرار پائے۔
کتابیں: اہلتشیع اکثر کہتے ہیں کہ اہلسنت اپنی کتابیں پڑھیں اور وہ سچ کہتے ہیں کیونکہ اہلتشیع نے صحابہ کرام اور اہلبیت سے دین نہیں لیاحتی کہ امام جعفر صادق سے بھی نہیں لیا بلکہ اہلسنت نے جو احادیث اکٹھی کیں، ان کے راوی اور اسناد ”اصل کو نقل“ بنا کر کہا یہ امام جعفر صادق کی ”احادیث“ ہیں اور یہ اتنا بڑا بلنڈر ہے کیونکہ حضور ﷺ کے مقابلے میں ڈپلیکیٹ امام جعفر کو کھڑا کرکے نقلی دین بنایا۔
سچ: دوسرا، اگر یہ ”نقلی“ دین صحابہ کرام اور اہلبیت کو شہید کر نے والے ”باغی گروپ“ نے دین اسلام کے مقابل تیارکیا ہے تو اس دین کو پھیلانے والے اہلتشیع علماء ”باغی گروپ“ نہیں ہیں جو صحابہ کرام کو برا بھلا کہتے ہیں اور دین اہلبیت پر بھی نہیں ہیں؟ کیا اسطرح یہ دین ”سبائی دین“، یہودی دین، بے بنیاد دین، دوسروں کو لعنتی کہنے والا دین، باغی دین، تقیہ باز دین وغیرہ نہیں کہلائے گا؟؟
چیلنج: ہم فرقہ واریت پر لعنت بھیجتے ہیں لیکن اہلتشیع عوام اپنے ذاکرین و علماء کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر طاہر القادری، مرزا انجینئر، غامدی، بابا اسحاق، مودودی، حنیف قریشی، پیر عبدالقادر راولپنڈی، طارق جمیل صاحبان جن کی ویڈیو لگاتے ہیں، اُن سے بھی پوچھیں کہ کیا یہ دین باغی گروپ کا نہیں ہے؟ کیا اہلتشیع کا عقیدہ ”امامت“ حضور ﷺ کی ختم نبوت کے خلاف نہیں؟؟کیا یہ نقلی دین نہیں ہے؟؟ کیا نام نہاد اہلسنت علماء و پیر و نعت خواں اہلتشیع کے سہولت کار نہیں ہیں؟؟
اہلحدیث:اسی طرح اہلحدیث حضرات صحیح احادیث پر ہیں مگر یہ نہیں بتاتے کہ اُن کے کس ”امام غائب“ نے قرآن و سنت کے مطابق کہا تھا کہ تقلید بدعت و شرک، خلافِ شرع اور حرام ہے کیونکہ حضور ﷺ کی اتباع صحابہ کرام نے کی۔
حضور ﷺ کے وصال کے بعد ہر صحابی کا اجتہاد قرآن و سنت کے مطابق تھا، اسلئے ہر صحابی کی تقلید نہیں ہو سکتی، البتہ قرآن و سنت کے مطابق تقلید تابعین کے دور سے شروع ہوئی اور خلافت عثمانیہ میں چار ائمہ کرام کی تقلید کا قانون منظور ہوا جس کے خلاف سعودی عرب کے وہابی علماء نے خروج کیا۔
اجماع امت: اہلسنت علماء جو خلافت عثمانیہ، چار مصلے، اجماع امت، عقائد اہلسنت پر ہیں ان کو چاہئے کہ عوام کو بتائیں کہ اصل فتنہ تفسیقی و تفضیلی و رافضیت ہے جو ہماری صفوں میں پھیل رہا ہے۔ دیوبندی اور بریلوی کا اصولی اختلاف چار کفر یہ عبارتیں ہیں اور دونوں جماعتوں کو سعودی عرب + اہلحدیث نے بدعتی و مشرک کہا۔ اذان سے پہلے درود، نماز کے بعد کلمہ، جمعہ کے بعد سلام، جنازے کے بعد دُعا ، قل و چہلم، میلاد، عرس، ذکر ولادت، یا رسول اللہ مدد کے نعرے ہماری پہچان نہیں ہیں۔ تینوں جماعتوں کی لڑائی میں عوام کے ساتھ ساتھ شیطان بھی اہلسنت پر ہنس رہا ہے اور بولیں ورنہ قیامت والے دن مسلمانوں کے ایمان کا جواب دینا ہو گا۔ چار مصلے اجماع امت اہلسنت اہلسنت