مسجد ضِرار (قصہ عبرت)
1۔ حضور ﷺ جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو صحابہ کرام نے مسجد قبا کو تقوی کی بنیاد پر تعمیر کر کے عبادت کا مرکز بنایا ہوا تھا۔ البتہ منافقین نے بھی مراکز بنائے جیسے ایک یہودی سُوَیْلَم کا گھر اسلام کے خلاف سازشوں کا اڈہ بنا تو حضورﷺ نے مکمل انفارمیشن لے کر حضرات طلحہ بن عبیداللہ، ضحاک بن خلیفہ اور ابن ابیرق رضی اللہ عنھم کو صرف گھر جلانے اور ڈرانے کیلئے بھیجا۔
2۔ ابو عامرانصار میں سے عیسائی تھا اور حضور ﷺ نے اس کا نام فاسق رکھا کیونکہ ہر غزوہ میں حضور ﷺ کے خلاف کفار کی مدد کرتا، غزوہ اُحد کے گڑھے بھی اسی نے کھدوائے تھے جس ایک میں گر کر حضور ﷺ شدید زخمی ہوئے حالانکہ اُس کا بیٹا حضرت حنظلہ اُحد میں شہید ہونے والےغسیل الملائکہ رضی اللہ عنہ ہیں۔ حضور ﷺ نے اسلام کی دعوت دی مگر اُس نے قبول نہ کی۔
3۔ ابوعامر نے منافق عبداللہ بن ابی وغیرہ سے کہا کہ تم مسجد کے نام پر اسلحہ اڈا بناؤ، تیاری کرو، میں قیصر روم کے پاس جا کر فوجیں لاتا ہوں۔ بنو سالم کا علاقہ جومسجد قبا کے قریب تھا، اُس کے ایک گھر کو مسجد بنا کر عبداللہ بن ابی اور ساتھیوں نے اڈہ بنانا شروع کیا اور غزوہ تبوک پر جاتے ہوئے حضور ﷺ کو عرض کی گئی کہ کمزوروں اور ضعیفوں کیلئے مسجد بنائی ہے، آپ یہاں نماز پڑھا کر مسجد کو مقبول بنا دیں۔
4۔ حضور ﷺ نے واپسی پر نماز ادا کرنے کا ارادہ ظاہر کیا مگر واپسی پر سورہ توبہ107 108 میں حُکمم ہوا کہ اے محبوب مسجد قبا میں نماز پڑھو کیونکہ یہ مسجد ضرار کفر اور منافقین کا مورچہ ہے۔
وَ الَّذِيْنَ اتَّخَذُوْا مَسْجِدًا ضِرَارًا… اور وہ لوگ جنہوں نے ایک مسجد ضرر پہنچانے اور کفر کرنے اور مسلمانوں میں پھوٹ ڈالنے کی غرض سے بنائی اور اس مقصد سے کہ جو لوگ پہلے ہی سے خدا اور اس کے رسول سے لڑائی کر رہے ہیں ان کیلئے ایک کمین گاہ ہاتھ آ جائے اور وہ ضرور قسمیں کھائیں گے کہ ہم نے تو بھلائی ہی کا ارادہ کیا ہے اور خدا گواہی دیتا ہے کہ بیشک یہ لوگ جھوٹے ہیں۔
آپ کبھی بھی اس مسجد میں نہ کھڑے ہوں وہ مسجد (مسجد قباء) جسکی بنیاد پہلے ہی دن سے پرہیز گاری پر رکھی ہوئی ہے وہ اس بات کی زیادہ حقدار ہے کہ آپ اس میں کھڑے ہوں اسمیں ایسے لوگ ہیں جو پاکی کو پسند کرتے ہیں اور خدا پاکی رکھنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔
5۔ حضور ﷺ نے حضرت عاصم بن عدی اور مالک بن دخثم رضی اللہ عنھما کومسجد ضرار کو جلانے کا حُکم دیا، یہ دونوں پہنچے تو منافقین نے مجمع بن جاریہ، نیک نوجوان کو امام بنا رکھا تھا، جس کو مسجد کی حقیقت کا علم نہیں تھا، البتہ جاریہ بن عامر کا باپ منافقین کے لیڈروں میں سے تھا۔ جب مسجد جلا دی گئی تو حضور ﷺ نے فرمایا کہ اس کے ساتھ ودیعہ بن ثابت (منافق) اور ابوعامر راہب فاسق کا گھر بھی جلا دو۔ ابو عامرفاسق ملک شام میں بحالت سفر بیکسی کی حالت میں مرگیاتھا۔
6۔ حضور ﷺ نے عاصم رضی اللہ عنہ کو کہا کہ تم اس جگہ اپنا گھر بنا لو، انہوں نے عرض کی کہ ایسی جگہ گھر بنانے کی ہمت نہیں ہے، البتہ ثابت بن اقرم رضی اللہ عنہ کے پاس گھر نہیں اور وہاں حضرت ثابت کا گھر بن گیامگر انہوں نے بھی یہ کہہ کر چھوڑ دیا کہ اس گھر میں میرے ہاں کوئی بچہ پیدا نہیں ہوا حتی کہ میری مرغیاں بھی انڈے نہیں دیتیں۔ اس منحوس جگہ کو کسی کبوتر اور پرندے نے بھی اپنا مسکن نہ بنایا۔
7۔ مسجد ضرار بنانے والے 12منافقین کے نام ثعلبہ بن حاطب، معتب بن قشیر، ابو حبیبہ بن الازعر، عباد بن حنیف، حارثہ بن عامر، مجمع اور زید، نبتل الحارث، مخرج، بجاد بن عثمان، ودیعہ بن ثابت، الوابولبابہ کے خادم (تفسیر ابن جریر طبری 17200) ان کی جھوٹی قسمیں کھانا کہ نیک نیتی سے مسجد بنائی ہے مگر اللہ کریم نے فرمایا یہ جھوٹے ہیں۔اسلئے مسجد قبا میں نماز ادا کرنے کا حُکم دیا گیا۔
حوالے: البدایۃ والنھایۃ، ج1، ص 914-915، سیرۃ ابن ہشام، ج 3-4، ص 529-531)
8۔ زندگی مسلسل جدوجہد کا نام ہے، حضور ﷺ کی زندگی ہر لمحہ مختلف آزمائشوں سے گذرتی رہی اور آپ ہر مسلمان کے لئے مشعل راہ بنتے گئے تاکہ ہر مسلمان اپنی دینی کاوش میں منافقوں، گمراہوں، بے دین جماعتوں سے بچنے کے لئے حضور ﷺ کی حکمت عملی اور دانائی سے فیض لے کر اپنا مشن پورا کر سکتا ہے۔
مشن: رب کو جواب دینا ہے کہ یا اللہ میں اپنی تحقیق مکمل کر کے اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ اہلتشیع بے بنیاد دین ہے اور اہلسنت وہی ہیں جو چار مصلے اجماع امت والے ہیں جن کو سعودی عرب کے وہابی علماء نے بدعتی و مشرک کہا۔
اہلتشیع: اہلتشیع کا دین حضور ﷺ، مولا علی، حسن و حسین رضی اللہ عنھم والا نہیں ہے کیونکہ اہلبیت کا دین وہی ہے جو صحابہ کرام کا تھا۔ اہلبیت نے صحابہ کرام کی کبھی شکایت نہیں کی، اگر کی ہے تو ثابت کریں کہ حضرت علی، فاطمہ، حسن و حسین رضی اللہ عنھم نے حضرات ابوبکر، عمر، عثمان رضی اللہ عنھم کے متعلق کس حدیث میں کچھ فرمایا۔ البتہ اہلتشیع نے امام جعفر صادق سے منگھڑت تین لاکھ کو احادیث قرار دے کر ختم نب وت پر ڈاکہ ڈالا ہے اور امام صرف حضور ﷺ ہیں جن کی اتباع کا حُکم ہے۔
اجماع امت: اہلسنت علماء جو خلافت عثمانیہ، چار مصلے، اجماع امت، عقائد اہلسنت پر ہیں ان کو چاہئے کہ عوام کو بتائیں کہ اصل فتنہ تفسیقی و تفضیلی و رافضیت ہے جو ہماری صفوں میں پھیل رہا ہے۔ دیوبندی اور بریلوی کا اصولی اختلاف چار کفر یہ عبارتیں ہیں اور دونوں جماعتوں کو سعودی عرب + اہلحدیث نے بدعتی و مشرک کہا۔ اذان سے پہلے درود، نماز کے بعد کلمہ، جمعہ کے بعد سلام، جنازے کے بعد دُعا ، قل و چہلم، میلاد، عرس، ذکر ولادت، یا رسول اللہ مدد کے نعرے ہماری پہچان نہیں ہیں۔ تینوں جماعتوں کی لڑائی میں عوام کے ساتھ ساتھ شیطان بھی اہلسنت پر ہنس رہا ہے اور سب مجبور ہیں سوائے ہمارے۔ سب بولیں ورنہ قیامت والے دن مسلمانوں کے ایمان کا جواب دینا ہو گا۔ چار مصلے اجماع امت اہلسنت اہلسنت