اندھی تقلید
یہ دور بھی دانش گردی کا دور ہے کیونکہ الفاظ کے چناؤ اور الفاظ کے ساتھ کھیل کر دوسروں کو مسحور کیا جا رہا ہے۔ ہر کوئی کسی نہ کسی کی تقریر اور تحریر سے مسحور ہو کر اُسے حرف آخر سمجھتا ہے۔ البتہ دین میں ایسا نہیں ہونا چاہئے بلکہ دین میں ہر ایک کو اپنے اپنے اصول و قانون بیان کرنے چاہئیں۔
تمہید: متفقہ طور پر چاروں خلفاء کرام کی نماز کا ایک انداز نہیں ملتا۔ نماز کے باب میں سیدنا ابوبکر، عمر، عثمان و علی کی روایات کتنی ہیں وہ دیکھ لیں۔
نماز: مکمل ایک نماز کا انداز چار علماء“ حضرات نعمان بن ثابت (امام ابو حنیفہ 80 ۔ 150)، مالک بن انس (93 ۔ 179)، محمد بن ادریس (امام شافعی 150 ۔ 204)، احمد بن محمد حنبل (165 ۔ 241)ھجری نے قرآن و سنت کے مطابق سکھایا اور ان میں سے امام ابو حنیفہ اور امام مالک رفع یدین نہیں کرتے تھے۔
اصول: حضرت نعمان بن ثابت سب سے پہلے قرآن، پھر احادیث و سنت آثار صحابہ کرام، اُس کے بعد ضعیف احادیث کو بھی اپنے قول سے زیادہ اہمیت دیتے۔ اسلئے اس اصول پر ان کی نماز میں اپنا کوئی قول نہیں ہو سکتا بلکہ صحیح و ضعیف احادیث ہو سکتی ہیں۔
محدثین:احادیث کو اکٹھی کرنے والے علماء میں امام محمد بن اسماعیل (194 ۔ 256 بخاری)، امام مسلم بن حجاج (204 ۔ 261)، امام ابو داؤد (202 ۔ 275)، امام محمد بن عیسی (229 ۔ 279 ترمذی)، امام محمد بن یزید (209 ۔ 273 ابن ماجہ)، امام احمد بن شعیب (215 ۔ 303 نسائی) ھجری کے ہیں اور عوام احادیث کی ان کتابوں سے پہلے چار ائمہ کرام کے طریقے پر نماز ادا کر رہی تھی۔ البتہ ان امام میں سے کوئی فقہ جعفر یا غیر مقلد اہلحدیث جماعت والا نہیں تھا بلکہ ان محدثین کا اجماع بھی شاید صحیح بخاری پر نہ ہو بلکہ یہ بعد کے علماء نے کیا ہے ورنہ باقی محدثین کی احادیث کیوں قبول کی جاتیں۔
غیر مقلد: صحیح بخاری کو مسلمانوں میں صحیح اسناد و روایات سے صحیح مانا جاتا ہے، البتہ اس کی سب احادیث پر من و عن عمل کرنے کا اصول کسی کا نہیں ہے۔ غیر مقلد کا صحیح بخاری سے نماز کا طریقہ اخذ کرنے کا "اصول” کس نے بنایا اور کس نے ان کو ایک مکمل نماز کا طریقہ سکھایا، اس سوال کا جواب نہ دے کر علمی د ہشت گر دی پھیلاتے ہوئے عوام کو گمراہ کرتے ہیں۔
تاریخ: قرآن و سنت کے دلائل امام ابوحنیفہ، امام شافعی، امام مالک اور امام احمد بن حنبل کے پاس بھی تھَے۔ انہوں نے اپنی اپنی فقہ کے اصول بھی بنائے مگر غیر مقلد کی فقہ کے اصول کیا ہیں اور کس نے بنائے، یہ ہرگز نہیں بتائیں گے بلکہ رافضیوں کی طرح لڑتے نظر آئیں گے۔
لڑائی: حضور کے وصال کے بعد چار ائمہ کرام کی قرآن و سنت کے مطابق ابحاث ہوتی رہیں جس کو خلاف عثمانیہ کے دور میں اہلسنت علماء کرام حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی نے ختم کیا۔
قانون: اسکےلئے صرف خانہ کعبہ میں، ساری دنیا سے آئی حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی مقلد عوام کو ایک وقت کے مختلف اوقات میں علیحدہ علیحدہ چار نمازیں پڑھنے کا قانون متفقہ طور پر منظور کیا گیا، اُس میں غیر مقلد اور فقہ جعفر والے بالکل شامل نہیں تھے۔
سعودی عرب کے وہابی علماء نے 1924 میں جب اہلسنت علماء کرام کی چھٹی کروائی تو پھر ان کو غیر مقلد مصلہ رکھنا چاہئے تھا مگر سرکاری طور پر حنبلی فقہ نافذ کی گئی۔ کیوں؟ حالانکہ اہلحدیث اور وہابی علماء میں کوئی فرق نہیں تھا۔
غیر مقلد: اہلحدیث جماعت یہ بھی نہیں بتاتے کہ کس کے اصول پر فتوی دیتے ہیں کیونکہ اسطرح مقلد کہلائیں گے، اگر نہیں بتاتے تو جھوٹے ہیں۔ یہ علمی د ہشت گر دی اہلحدیث جماعت کا شیوہ ہے جو رافضیوں کی طرح کر رہے ہیں۔
اندھے مقلد: ان کی جماعت کا ہر بندہ ایک جیسی صحیح احادیث کی نماز کاپی پیسٹ کرے گا اور ثابت کرے گا کہ ہم صحیح احادیث پر نماز ادا کرتے ہیں حالانکہ نماز کا یہ انداز کس نے سکھایا، اس سوال کا جواب یہ اندھے مقلد نہیں دیں گے۔
اتحاد امت: دیوبندی اور بریلوی کی تعلیم ایک ہے۔ اہلحدیث اور سعودی وہابی علماء کی تعلیم ایک ہے اور بدعت و شرک کس عالم نے نہیں سکھایا۔ البتہ سعودی وہابی علماء جو اپنے سوا کسی کو مسلمان نہیں سمجھتے، کا پراپیگنڈا ہے کہ اہلسنت علماء بدعتی و مشرک ہیں، لیکن اہلسنت علماء سے ملکر بات نہیں کرتے۔ دیوبندی اور بریلوی کی تعلیم پر مسلمان اکٹھے ہو سکتے ہیں۔ اہلحدیث اور سعودی وہابی ایک ہو جائیں تو بڑی بات ہے، ان کا فرق ہی مسلماںوں کے لئے ایک تفرقہ ہے جس سے اہلتشیع بے بنیاد دین پروموٹ ہوتا ہے، اہلتشیع وہ جس کے پاس حضور ﷺ کی کوئی احادیث کی کتابیں نہیں ہیں، اسلئے منکر رسول اور ختم نبوت کے منکر ہیں۔
غیر مسلم: اہلتشیع بے بنیاد مذہب ہے جس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ مسلمان قرآن و سنت پر ایمان رکھنے سے بنتا ہے اور اہلتشیع کے علماء (زرارہ، ابوبصیر، محمد بن مسلم، جابر بن یزید، ابو بریدہ) اور بنیادی صحیح کتب (الکافی، من لا یحضر الفقیہ، تہذیب الاحکام، استبصار) کا سماع حضور ﷺ، حضرت علی، حسن و حسین وجعفر صادق و دیگر امام کے ساتھ ثابت نہیں ہے، اسلئے ان کی کتابیں سب منگھڑت ہیں اور اہلسنت کی کتابوں کو یہ مانتے نہیں تو پھر کون ہیں اہلتشیع؟