باب العلم
1۔ مندرجہ ذیل احادیث کے انٹرنیشنل نمبرز، حدیث کا راوی اور حدیث کی کتاب کا نام لکھا ہے جس میں حضور ﷺ نے مولا علی کے فضائل بیان کئے ہیں۔ انہی کتابوں، احادیث اور راویوں نے سیدنا ابو بکر، عمر، عثمان، علی، عشرہ مبشرہ رضی اللہ عنھم کے فضائل بیان کئے ہیں۔
2۔ اہلتشیع حضرات اگر مولا علی کو مانتے ہیں اور نبی کریم ﷺ کی احادیث کی وجہ سے مانتے ہیں تو اسی طرح بتا دیں، حالانکہ کبھی نہیں بتائیں گے، حضور ﷺ کی کونسی حدیث، حدیث نمبر، راوی کے ذریعے مولا علی پر ایمان لاتے ہیں کیونکہ قرآن میں تو ان کا نام موجود نہیں۔ دوسرا صحابہ کرام کا انکار کن احادیث کی وجہ سے کرتے ہیں۔
3۔ سیدنا علی رضی اللہ عنھا کی شان میں 88 احادیث کے راوی حضرات زید بن ارقم، انس بن مالک، عبداللہ بن عباس، حبہ عرنی، سلمان فارسی، سعد بن ابی وقاص، جابر، ابوسعید خدری، ام عطیہ، حبشی بن جنادہ، عبداللہ بن عمر، بریدہ، جمیع بن عمیر تمیمی، حنش، عبداللہ بن نجی، ام سلمہ، اسامہ، ابو رافع، صفیہ بنت شیبہ، عمر بن ابی سلمہ، ابو ہریرہ، عمران بن حصین، براء بن عازب، عمرو بن میمون، عمار بن یاسر رضی اللہ عنھم ہیں جن میں سے چند ایک احادیث یہ ہیں:
ترمذی 3735: سب سے پہلے سیدنا علی ایمان لائے۔ ترمذی 3728: پیر کو حضور ﷺ کی بعثت ہوئی اور منگل کو سیدنا علی نے نماز پڑھی۔ ترمذی 3734: سب سے پہلے نماز سیدنا علی نے پڑھی۔ صحیح بخاری 2942 مسلم 6222: کل جھنڈا اُس کو دوں گا جس کے ہاتھ پر اللہ فتح دے گا، وہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے اور اللہ اور اس کے رسول اُس سے محبت کرتے ہیں۔ صبح سیدنا علی کا نام پکارا گیا، لعاب شریف لگا کر آنکھیں ٹھیک، جھنڈا دے کر فرمایا کہ تیری وجہ سے ایک آدمی بھی ہدایت پر آ جائے تو تیرے لئے یہ مال غنیمت کے سرخ اونٹوں سے بہتر ہے اور سیدنا علی کی وجہ سے خیبر فتح ہوا۔ صحیح مسلم 4678: سیدنا علی نے فرمایا: میرا نام میری ماں نے حیدر رکھا ہے، میں وہ (حیدر/شیر) ہوں اور مرحب کو قتل کرکے فتح ہوئی۔
بخاری 3706 مسلم 6217: تیری میرے ساتھ وہی منزلت ہے جو ہارون کی موسی (علیہ السلام) سے ہے لیکن میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔ صحیح مسلم کتاب الایمان، حدیث 240: سیدنا علی سے محبت مومن کرے گا اور سیدنا علی سے بغض صرف منافق رکھے گا۔ بخاری 3700: نبی کریم ﷺ نے اس حالت میں وفات پائی کہ آپ ﷺ علی، عثمان، زبیر، طلحہ، سعد (بن ابی وقاص) اور عبدالرحمن (بن عوف) رضی اللہ عنھم سے راضی تھے۔
ترمذی 3712: بے شک علی مجھ سے ہیں اور میں اُن سے ہوں اور وہ ہر مومن کے ولی ہیں۔ ترمذی 3713: من کنت مولاہ فعلی مولاہ جس کا میں مولا ہوں تو علی اس کے مولی ہیں۔ ترمذی 3564: حضور ﷺ نے سیدنا علی کے لئے دعا فرمائی کہ اے اللہ اسے عافیت یا شفا عطا فرما۔ اُس کے بعد کبھی آپ بیمار نہ ہوئے۔ صحیح بخاری 3713: سیدنا ابوبکر صدیق نے فرمایا کہ حضور ﷺ کی رضا مندی آپ کے اہلبیت (کی محبت) میں تلاش کرو۔ صحیح مسلم 6427: رسول اللہ ﷺ، ابوبکر، عمر، عثمان، علی، طلحہ اور زبیر (رضی اللہ عنھم) حراء پہاڑ پر تھے کہ وہ ہلنے لگا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: رک جا، اس وقت تیرے اوپر نبی، صیدق اور شہید کھڑے ہیں۔
مستدرک الحاکم جلد 3 صفحہ 152: حضرت علی کا چہرہ دیکھنا بھی عبادت ہے۔ کنزالعمال جلد 11 صفحہ 601 سیدنا علی کا ذکر عبادت ہے۔ ترمذی 3727 راوی ابو سعید حضور ﷺ نے فرمایا کہ اے علی میرے اور تیرے علاوہ کسی کے لئے جائز نہیں کہ حالت جنابت میں اس مسجد میں رہے۔ ترمذی 3719 میں علی سے ہوں اور علی مجھ سے ہے، میری طرف سے عہد و پیمان میرے اور علی کے سوا کوئی دوسرا (ذمہ دار) نہیں ہو گا۔ ابو داود 2790 سیدنا علی حضور ﷺ کے فرمان کے مطابق ایک قربانی حضور ﷺ کی طرف سے کرتے۔
نتیجہ: سیدناعلی کے فضائل میں جو احادیث ہیں وہ صحابہ کرام نے بیان کی ہیں، اگر یہ فضائل ٹھیک ہیں تو بیان کرنے والے صحابہ کرام بھی صدیق ہیں اور کتابیں بھی حق ہیں لیکن اگر فضائل مانیں جائیں لیکن فضائل بیان کرنے والے راوی کو صدیق نہ مانیں تو پھر انہی صحابہ نے حدیث ثقلین، قرطاس، فدک، حدیث عمار بیان کی ہیں وہ کیوں اہلتشیع مانتے ہیں؟؟ کیا منافقت ہے؟
اتحاد امت: دیوبندی اور بریلوی کی تعلیم ایک ہے۔ اہلحدیث اور سعودی وہابی علماء کی تعلیم ایک ہے اور بدعت و شرک کس عالم نے نہیں سکھایا۔ البتہ سعودی وہابی علماء جو اپنے سوا کسی کو مسلمان نہیں سمجھتے، کا پراپیگنڈا ہے کہ اہلسنت علماء بدعتی و مشرک ہیں، لیکن اہلسنت علماء سے ملکر بات نہیں کرتے۔ دیوبندی اور بریلوی کی تعلیم پر مسلمان اکٹھے ہو سکتے ہیں۔ اہلحدیث اور سعودی وہابی ایک ہو جائیں تو بڑی بات ہے، ان کا فرق ہی مسلماںوں کے لئے ایک تفرقہ ہے جس سے اہلتشیع بے بنیاد دین پروموٹ ہوتا ہے، اہلتشیع وہ جس کے پاس حضور ﷺ کی کوئی احادیث کی کتابیں نہیں ہیں، اسلئے منکر رسول اور ختم نبوت کے منکر ہیں۔
غیر مسلم: اہلتشیع بے بنیاد مذہب ہے جس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ مسلمان قرآن و سنت پر ایمان رکھنے سے بنتا ہے اور اہلتشیع کے علماء (زرارہ، ابوبصیر، محمد بن مسلم، جابر بن یزید، ابو بریدہ) اور بنیادی صحیح کتب (الکافی، من لا یحضر الفقیہ، تہذیب الاحکام، استبصار) کا سماع حضور ﷺ، حضرت علی، حسن و حسین وجعفر صادق و دیگر امام کے ساتھ ثابت نہیں ہے، اسلئے ان کی کتابیں سب منگھڑت ہیں اور اہلسنت کی کتابوں کو یہ مانتے نہیں تو پھر کون ہیں اہلتشیع؟