Beti Y Beta (بیٹی یا بیٹا)

بیٹی یا بیٹا

اس دُنیا کہ کہانی کا اصل محور عورت و مرد ہیں۔ کسی بھی مرد کی ماں، بہن، بیٹی، بیوی جہنم میں جا سکتی ہے اور کسی بھی عورت کا باپ، بھائی، بیٹا اور خاوند جہنم میں جا سکتا ہے کیونکہ اس دُنیا میں ایک دیندار کو دنیادار بیوی اور ایک دنیا دار کو دیندار بیوی مل سکتی ہے بلکہ دنیا دار عورت و مرد دیندار کی زندگی جہنم بھی بنا سکتے ہیں۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ الرجال قوامون علی النساء یعنی مرد عورت پر حاکم ہیں اور جن وجوہات کی وجہ سے حاکم ہیں، اُس کا علم اگر دیندار مرد کو نہ ہو تو وہ کیسے ایک دنیادار عورت کو ٹھیک کر سکے گا؟ دوسرا اگر اس آیت کا علم عورت کو ہے مگر مرد جن خصوصیات کی وجہ سے عورت پر فضیلت رکھتا ہے اُس کو علم نہیں تو وہ عورت کا حاکم کیسے ہو سکتا ہے؟ پھر کیا عورت حاکم بن کر مرد کو علم دین سکھائے تو فضیلت کیسے؟

بیٹا یا بیٹی کی فضیلت کو اسطرح سمجھ سکتے ہیں کہ اگر بیٹا یا بیٹی میں سے جس نے اللہ کریم کی عبادت کر کے اور اپنے والدین کو نیک ہونے کی وجہ سے بخشوا لیا، ان کے درجات کی بلندی کا ذریعہ بنا تو جس بیٹے یا بیٹی کی وجہ سے والدین کو فضیلت ملے وہ افضل ہے ورنہ علمی طور پر بحث سے کیا فائدہ۔

ہمارے معاشرے میں جس اہلسنت مرد کو یہ بھی علم نہیں کہ تین طلاق دینے سے عورت بیوں سے بہن کے درجے پر آ جاتی ہے، اُس کو عورت پر کسطرح فضیلت حاصل ہو گی؟ جس عورت کو یہ بھی نہیں معلوم کہ عدت گذارنا فرض ہے اور فرض ادا نہ کرنے والا سخت گناہ گار ہے وہ عورت کیسے فضیلت والی ہو گی؟

ہم ایک چھوٹا سا جائزہ لیتے ہیں، ہر کوئی اپنی اپنی کارکردگی اس مسئلے میں دیکھے:

1۔ سورہ تکویر 8 "جب زندہ دفن کی گئی سے پوچھا جائے گا کہ وہ کس گناہ کے بدلے میں قتل کی گئی؟

کیا آپ ان میں سے تو نہیں ہیں جن کو الٹرا ساونڈ کروانے سے علم ہو جائے کہ پیٹ میں بیٹی ہے تو وہ ابار شن کروا کر بچہ ضائع کروا دیتے ہیں۔

2۔ سورہ اسراء 31 "اور اپنی اولاد کو مفلسی کے ڈر سے قتل نہ کرو، ہم تمہیں اور ان کو بھی رزق دیتے ہیں”۔

کیا روٹی کی وجہ سے آپ کے دل میں خیال تو نہیں پیدا ہوتا کہ خود کشی کر لوں، اپنوں اور بچوں کو ختم کر دوں جیسے کئی نے نہر میں کود کر یا بچوں کو ذبح کر کے کیا۔

3۔ سورہ نخل 58 "اور جب ان میں سے کسی کو لڑکی کی خوش خبری دی جاتی ہے تو اس کا منہ دن بھر کالا رہتا ہے اور وہ غم سے بھرا ہوتا ہے”۔

کیا لڑکی کی وجہ سے آپ کا منہ کالا تو نہیں ہوتا، غصہ تو نہیں ہوتے، بیوی کو طلاق تو نہیں دیتے؟؟

4۔سوری شوری 49 "اللہ کریم جسے چاہتا ہے بیٹیاں عطا کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے بیٹے عطا کرتا ہے، یا بیٹے اور بیٹیاں دونوں عطا کرتا ہے اور جسے چاہے بانجھ یعنی کچھ نہیں دیتا۔”

کیا آپ سارے حیلے کرنے کے بعد یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ اگر کچھ بھی نہ ہو یا صرف لڑکیاں ہوں تو یہ میرے مالک رب کریم کا حکم ہے؟

تجزیہ: قرآن و احادیث کو پڑھکر جو اپنا تجزیہ کر کے اپنی اصلاح کرے یا اپنوں کو اچھے طریقے سے سمجھائے وہی کامیاب ہے لیکن اسطرح کبھی نہ کہے:

1۔ جب کوئی لڑکا پیدا ہوتا ہے تو اللہ پاک فرماتاہے: جاؤ تم دنیامیں اور اپنے والد کی مدد کرو اور جب کوئی لڑکی پیدا ہوتی ہے تو اللہ پاک فرماتا ہے :جاو تم دنیا میں ، میں تمہارے والد کی مدد کرونگا۔

یہ اللہ کریم نے کب اور کہاں فرمایا؟ اور تم نے اللہ کریم کو اپنی مطنق میں شامل کیوں کیا؟

2۔ اگر بیٹی مقدس نہیں ہوتی تو نبی کا نسب حـضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے کیوں شروع ہوا۔

یہ بات بیٹی کے مقدس ہونے کی دلیل نہیں ہے بلکہ ہر پرہیز گار عورت سیدہ فاطمہ کی عملی تصویر ہے جو اپنے والدین کو رسوائی سے بچاتی ہیں کیونکہ بدکردار عورت والدین کے لئے ایک الزام ہیں۔ لوگوں کے جذبات سے کھیلنے کیلئے ، بیٹی کومقدس تو کہہ دیان مگر نیک کی شرط نہ لگا کر غلط کہا۔

3۔ ایسا کہنا کہ سفر سے آؤ، کوئی چیز کھانے پینے والی پھل یا کچھ لے کے آؤ تو سب سے پہلے بیٹی کو دینی ہوگی ، اب یہ باتیں ترغیب کیلئے تو اچھی ہیں لیکن ان باتوں کو نبی کی طرف منسوب کردینابہت بڑی جسارت ہے۔

4۔ ایسی تبلیغ بھی نہ کرو "اللہ کسی سے خوش ہو تو اسکو بیٹی عطا کرتا ہے اور جب کسی کو خوش کرنا ہو تو بیٹا عطا کرتا ہے، اللہ جب خوش ہوتا ہے تو کسی کے گھر مہمان بھیج دیتا ہےاور جب زیادہ ہی خوش ہوتا ہے تو اسے بیٹی سے نواز دیتا ہے”۔

5۔ یہ بیٹیاں جو ہیں یہ تو پریاں ہوتی ہیں‘‘ اب آپ یہ بتاسکتے ہیں کہ پریاں کہاں ہوتی ہیں؟ اس پوری کائنات میں ’’پری‘‘ کا کوئی وجود ہی نہیں، لوگوں نے پری بھی بنائی پرستان بھی بنایا (پریوں کا ملک) اور بیٹی کو پری بنادیا جس کا دنیا میں کوئی وجود ہی نہیں اور اسی سے بیٹی کی فضیلت بنا ڈالی حالانکہ فضیلت ان کو فضیلت والی عورتوں سے نسبت دینے میں ہے۔

نتیجہ: بہت سے لوگ اپنی باتوں میں وزن ڈالنے کے لئے اپنی بات کو اللہ کریم کا قرآن اور نبی کریم کا فرمان بنا کر، پیش کر کے، جہنم کماتے ہیں کیونکہ ہمیں خود علم نہیں کہ ہم کیا کر رہے ہیں۔ اسلئے سب کو شعور ہونا چاہئے۔

تحقیق: دیوبندی و بریلوی کی تعلیم ، عقائد اور اصول ایک ہیں سوائے دیوبندی علماء کی چار کفریہ عبارتوں کے اصولی اختلاف کے۔ دونوں جماعتوں کی تعلیم سعودی عرب کے وہابی علماء پلس اہلحدیث حضرات کے نزدیک بدعت و شرک ہے حالانکہ ایسا کہنا وہابی پلس اہلحدیث کے نزدیک زیادتی ہے۔

وہابی پلس اہلحدیث کو چاہئے کہ پاکستان اور سعودی عرب میں یا تو حنبلی ہو جائیں یا غیر مقلد مگر رافضیوں کی طرح اہلسنت پر اٹیک نہ کریں۔ اہلحدیث حضرات کو صحیح احادیث پر عمل اور ضعیف احادیث کا منکر ہونے کا فارمولہ کس نے دیا، یہ ہر گز نہیں بتاتے کیونکہ ہیں تو یہ بھی فارمولہ دینے والے کے مقلد۔

غیر مسلم: اہلتشیع بے بنیاد مذہب ہے جس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ مسلمان قرآن و سنت پر ایمان رکھنے سے بنتا ہے اور اہلتشیع کے علماء (زرارہ، ابوبصیر، محمد بن مسلم، جابر بن یزید، ابو بریدہ) اور بنیادی صحیح کتب (الکافی، من لا یحضر الفقیہ، تہذیب الاحکام، استبصار) کا سماع حضور ﷺ، حضرت علی، حسن و حسین وجعفر صادق و دیگر امام کے ساتھ ثابت نہیں ہے، اسلئے ان کی کتابیں سب منگھڑت ہیں اور اہلسنت کی کتابوں کو یہ مانتے نہیں تو پھر کون ہیں اہلتشیع؟

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general