Hadsa Sabaq Deta Hai (حادثہ سبق دیتا ہے)

حادثہ سبق دیتا ہے

پاکستان کے علاقے مری میں برف باری کے دوران جو مسائل عوام کو درپیش ہوئے، برف میں پھنسی گاڑیاں دکھائی گئیں، میڈیا نے اُس پر تبصرے کئے، اموات کیسے ہوئیں یہ بھی بتایا گیا، انتظامیہ والوں کی نااہلی، مری کی عوام کی بے حسی کا بھی بتایا گیا۔
یہ بھی علم ہوا کہ یہ برفباری میں سیزن بھی لگایا جاتا ہے، سیاح عوام کو لوٹا بھی جاتا ہے۔ اگر مشکلات زیادہ ہوں تو پاکستانی عوام ایک رات کا ہوٹل کا کرایہ پچاس ہزار کر دیتی ہے، چائے والا ایک کپ پانچ سو کا کر دیتا ہے، گاڑی کو دھکا لگانے کے پیسے، مشکلات خود پیدا کر کے مال بٹورا جاتا ہے جس کو کہتے ہیں سیزن لگ گیا۔
رمضان میں جیسے تاجر لوگ سیزن لگاتے ہیں، لازمی بات ہے کہ نااہلی حکومت کی ہی ہو گی،پھل مہنگا، سبزیاں مہنگی، مٹھائیاں مہنگی اور یہ ہر دور میں ہوتا رہتا ہے کیونکہ ہم حادثوں سے سبق نہیں سیکھتے بلکہ خود حادثے کے انتظار میں بیٹھے رہتے ہیں بلکہ معجزات مانگتے ہیں اور پھر اس پر بھی کئی پیر حضرات سیزن لگاتے ہیں۔
ایک پٹرول ٹینکر اُلٹ جائے تو ہم سینکڑوں لوگ چوری کرنے کے لئے پٹرول اکٹھا کرنا شروع کر دیتے ہیں اور پھر اچانک آگ لگنے سے لائیو اموات بھی دیکھتے ہیں۔ یہ حادثہ ہماری جہالت ختم نہیں کر سکتا بلکہ اسطرح کے مزید حادثات کو ہم خود دعوت دیتے ہیں۔
یہ ایسے ہی ہے کہ ڈاکو عوام و حکمران یہ سمجھتے ہیں کہ فرعون، نمرود، ہامان بے وقوف تھے جو اللہ کریم کی گرفت میں آ گئے ہم اپنی عقلمندی سے فرعون بن کر اللہ کریم کی گرفت میں نہیں آئیں گے کیونکہ ہم عقلمندی سے اللہ کریم کو دھوکہ دینے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
نفسا نفسی اسلئے زیادہ ہوتی ہے کہ کوئی بھی نفس مطمئنہ کا مالک نہیں ہوتا بلکہ مسیحا خود بھی نہیں جانتا کہ نفس مطمئنہ کیا ہوتا ہے۔ اسلئے راہبر زیادہ تر راہزن یعنی ڈاکو بن گئے ہیں۔ ہمیں خود کو تیار کر لینا چاہئے کہ ہمیں ان جاہل عوام اور راہزنوں کے درمیان اپنا ایمان بچانا ہے۔
حادثے سے بندہ سبق سیکھتا ہے، بندہ خود کا مطالعہ کر لے اور دیکھے کہ کس کس مقام پر ہوس کا شکار نہیں ہوا، کس مقام پر لالچ نے اُس سے گناہ نہیں کروائے یا اُس نے لوگوں کو لالچ دے کر نہیں پھنسایا۔ کہا جاتا ہے کہ لالچی انسان جب تک زندہ ہے، فراڈیا کبھی بھوکا نہیں مر سکتا۔
مثال: جب سمجھ آ گئی کہ رمضان میں عُمرے کا سیزن لگتا ہے سعودی عرب میں، عُمرہ مہنگا ہو جاتا ہے تو کسی اور مہینے میں جانے کی کوشش کی۔ بندوں کی تعداد کی وجہ سے رمضان میں جانے کی کوشش نہیں کی۔
جب سمجھ آ گئی کہ ہم لوگ رمضان میں میڈیا کے کہنے پر کمرشل رمضان مناتے ہیں تو باقی مہینوں میں فروٹ چاٹ، سموسے اور دیگر کھانے کھا لئے اور رمضان کو عبادت کے لئے رکھ لیا۔
جب سمجھ آ گئی کہ بچوں کے جوتے کپڑے عیدین پر مہنگے ہو جاتے ہیں تو کوشش کی کہ شعبان کے مہینے میں عید کے کپڑے خرید لو تاکہ یہ مسئلہ نہ رہے۔
حادثوں نے بہت کچھ سکھایا۔ یہ بھی سمجھ آئی کہ اللہ کریم کا دین بہت سستا ہے مگر ہم اپنی خواہشات کی مجبوریوں کی وجہ سے اُس کو مہنگا سمجھ لیتے ہیں۔ دین اسلام سب کا ہے، کوئی ایک ذات یا جماعت اس کی ٹھیکیدار نہیں ہے۔ اسلئے خود سب کے سامنے یہ پیشکش رکھی کہ ہر کوئی اپنی ذات سے اپنی اپنی جماعت کی تحقیق کرے۔
اتحاد امت: دیوبندی اور بریلوی کی تعلیم ایک ہے۔ اہلحدیث اور سعودی وہابی علماء کی تعلیم ایک ہے اور بدعت و شرک کس عالم نے نہیں سکھایا۔ البتہ سعودی وہابی علماء جو اپنے سوا کسی کو مسلمان نہیں سمجھتے، کا پراپیگنڈا ہے کہ اہلسنت علماء بدعتی و مشرک ہیں، لیکن اہلسنت علماء سے ملکر بات نہیں کرتے۔ دیوبندی اور بریلوی کی تعلیم پر مسلمان اکٹھے ہو سکتے ہیں۔ اہلحدیث اور سعودی وہابی ایک ہو جائیں تو بڑی بات ہے، ان کا فرق ہی مسلماںوں کے لئے ایک تفرقہ ہے جس سے اہلتشیع بے بنیاد دین پروموٹ ہوتا ہے، اہلتشیع وہ جس کے پاس حضور ﷺ کی کوئی احادیث کی کتابیں نہیں ہیں، اسلئے منکر رسول اور ختم نبوت کے منکر ہیں۔
مسلمان: اہلتشیع بے بنیاد مذہب ہے جس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ مسلمان قرآن و سنت پر ایمان رکھنے سے بنتا ہے اور اہلتشیع کے علماء (زرارہ، ابوبصیر، محمد بن مسلم، جابر بن یزید، ابو بریدہ) اور بنیادی صحیح کتب (الکافی، من لا یحضر الفقیہ، تہذیب الاحکام، استبصار) کا سماع حضور ﷺ، حضرت علی، حسن و حسین وجعفر صادق و دیگر امام کے ساتھ ثابت نہیں ہے، اسلئے ان کی کتابیں سب منگھڑت ہیں اور اہلسنت کی کتابوں کو یہ مانتے نہیں تو پھر کون ہیں اہلتشیع؟
We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general