27رجب (معراج شریف) اور عبادت1۔ حضورﷺ کو اللہ کریم کا دیدار ہوا، اس پر صحابہ کرام کا اختلاف تھا، البتہ جمہور اہلسنت علماء کرام کا یہ عقیدہ ہے کہ حضورﷺ کو اللہ کریم کا دیدار ہوا ہے، اسلئے اس کا مُنکر گمراہ ہے۔ اگر کوئی مسلمان بخاری شریف یا دیگر کوئی بھی حدیث ”دیدار الہی“ کے خلاف سُناتا ہے،ہم اُس حدیث پر بھی ایمان لاتے ہیں مگر اُس مسلمان سے یہ سوال ضرور کریں گے کہ تم کن علماء کے مقلد ہو؟ اس سے سارا مسئلہ حل ہو جائے گا کیونکہ وہ مسلمان اہلسنت علماء کرام کے عقائد پر نہیں ہو گا۔
2۔ حضورﷺ کو معراج جسم اور روح کے ساتھ جاگتے ہوئے ہوئی، مقدس مقامات پر نفل پڑھے، مسجد اقصی میں انبیاء کرام کو امامت اور آسمانوں پر بھی انبیاء کرام سے ملاقات کی، جنت و دوزخ بھی دیکھی، سدرۃ المنتہی سے آگے جہاں حضرت جبرائیل علیہ السلام نہیں جا سکتے تھے، اللہ کریم کا قُرب پایا اور بات چیت (فَاَوْحٰی اِلٰی عَبْدِہ مَآ اَوْحٰی)کی۔
3۔ ہجری سال کی ابتدا حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے کی، اُس سے پہلے رواج تھا کہ ”سال“ کو عام الفیل (جب ہاتھیوں کے لشکر کے ساتھ کعبہ شریف پر ابرہہ بادشاہ نے حملہ کیا)، عام الحزن (جس سال حضرت خدیجہ رضی اللہ عنھا اور چچا ابو طالب کی وفات ہوئی) سے پہچانا جاتا تھا۔ یہ سال کتنے لمبے ہوتے اور اس کے علاوہ دیگر سال کے نام کیا کیا تھے، کسی کے علم میں ہو تو ضرور اضافہ کریں۔
4۔ معراج شریف کے سال، مہینے، تاریخ اور رات میں اختلاف ہے جیسے معراج شریف (1) ہجرت سے ایک سال پہلے (2) ڈیڑھ سال پہلے (3) پانچ سال پہلے (4) یا بعثت کے پانچ سال بعد ہوئی۔ (1) ربیع الاول (2) ربیع الآخر (3) رجب المرجب (4) رمضان المبارک (5) شوال المکرم میں ہوئی۔ (۱) 17رمضان (۲) 17ربیع الاول (۳) 27رجب المرجب کو ہوئی۔پیر یا جمعہ کی رات کو ہوئی۔ مشہور اور جمہور کاقول ہے کہ 27رجب کو ہوئی (ما ثبت بالسنتہ، تفسیر روح البیان)
5۔ اسطرح اہلسنت علماء کرام کایہ عقیدہ بنا کہ حضورﷺ کو27رجب کو معراج ہوئی اور آپ ﷺ نے اللہ کریم کا دیدار کیا۔ کمنٹ میں اہلسنت کے دلائل حضورﷺ کے دیدار کے متعلق مانگ سکتے ہیں۔
6۔ البتہ حضورﷺ نے یہ کبھی نہیں فرمایا کہ معراج شریف کی رات عبادت کرواور دن کو روزہ رکھو۔ یہ اسطرح سمجھیں کہ حضورﷺ نے پیر اور جمعرات کو روزہ رکھا عوام نہیں رکھتی، ایام بیض کے روزوں کے متعلق فرمایا لیکن عوام نہیں رکھتی، عید کی راتوں میں عبادت کرنے کاحضورﷺ نے فرمایا مگر عوام ان راتوں میں بھی عبادت نہیں کرتی۔تہجد، اشراق، چاشت، اوابین کے نوافل بھی نہیں پڑھتی۔ اسی طرح 27رجب کی رات عبادت کرنے کی حدیث ملتی ہے مگردیوبندی، بریلوی اور اہلحدیث علماء لڑائی کی بجائے مغالطہ دورکریں اور کہیں کہ27رجب کی رات عبادت معراج شریف کے حوالے سے نہیں ہے بلکہ کمنٹ میں حدیث موجود ہے اُس پر غور کر لیں۔
7۔ فضائل کی راتیں خاص لوگوں کے لئے ہیں ورنہ عوام کے لئے لازم ہے کہ ہر دن و رات میں توبہ کرے، اپنے فرائض اورواجبات پورے کرے اور جو نمازیں روزے قضاہیں وہ ادا کرے، چاہے رات معراج، شب برات، چاند رات یا لیلتہ القدر ہو۔ عام عوام کو خاص بننے کے لئے یہ مشورہ ہے۔
اعلان: عید، شب برات اور معراج شریف پر ہم تو بہن بیٹیوں کو حلوائی کی دُکان سے پھیونیاں اور پھول ٹکیاں دینے سے نجات پا چُکے ہیں۔ اسلئے عورت سے نکاح کے وقت جہیز، معراج شریف شب برات پر پھیونیاں، عید پر عیدی اور سُسر ساس کے مرنے پر دیگیں لینے والے شرم کریں اور اس شیطانی رسم و رواج کا بائیکاٹ کریں۔ اگر ہو سکے تو اُلٹا چکر چلائیں، ہر کوئی اپنی بیوی کے والدین کو سب کچھ دینا شروع کر دے تاکہ اس سسٹم سے ہرمرد”عورت“ کو دینے والا بنے۔ اس سے ہم سب کی بہن بیٹیوں کو فائدہ ہو گا، اس سے اسلام کو فائدہ ہو گا اور کل قیامت والے دن ہم مرد مُجرم نہیں کہلائیں گے۔
اتحاد امت: دیوبندیت اور بریلویت ختم ہو کر ایک اہلسنت بن جائیں گے، بدعت و شرک کا خاتمہ ہو جائے گا، اگر دیوبندی علماء اپنے بڑوں کی چار کفریہ عبارتوں سے توبہ کر لیں اور عوام کو یہ بتا دیں کہ دیوبندی اور بریلوی ملک حجاز، چار مصلے(حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) خانہ کعبہ، اہلسنت علماء کرام کے متفقہ عقائد پر ہیں جن کو سعودی عرب کے وہابی علماء نے بدعتی و مشرک کہا۔
امام: اہلحدیث حضرات کہتے ہیں کہ ان کے امام حضورﷺ ہیں اور ہم حضورﷺ کے ساتھ ہوں گے، اس بات میں جھوٹ یہ ہے کہ اہلحدیث جماعت سے پہلے چارائمہ کرام کے ماننے والوں نے متفقہ طور پر تقلید کا قانون منظور کیا اور اہلحدیث جماعت کا ”امام“ وہی ہو گا جس نے تقلید کے قانون کو بدعت و شرک کہہ کر چاروں ائمہ کرام کے ماننے والے علماء کرام کو بدعتی ومُشرک کہا۔ اگر حضورﷺ نے تقلید کا حکم نہیں دیا تو حضورﷺ نے غیر مقلد رہنے کا بھی حُکم نہیں دیا۔ علیکم بسنتی کا حکم ہے علیکم بحدیثی کا نہیں۔
دُعا: یا اللہ پاکستان میں دیوبندی، بریلوی اور اہلحدیث کومُلک حجاز کے چار مصلے والے اہلسنت علماء کرام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) کے متفقہ عقائد پر اکٹھا فرما کر امت کو متحد کر دے۔
|
|