Mutah (متعہ (زنا یا جزا))

متعہ (زنا یا جزا)

1۔ ڈکشنری میں متعہ کے معنی فائدہ اُٹھانے کے ہیں، زمانہ جاہلیت میں لوگ اپنے شہر سے باہر جاتے تو لمبے قیام کے دوران وہ لوگ عورت کو کچھ پیسے دے کر ان سے جسمانی تعلقات قائم کر لیتے جیسے طوائف عورتوں سے مرد پیسے دے کر اپنی جسمانی ضرورت پوری کرتے ہیں۔
2۔   اہلتشیع حضرات سورہ نساء کی آیت نمبر24 ”فما استمتعتم“ کی تفسیر میں لکھتے ہیں کہ حضورﷺ نے فرمایا جس نے ایک مرتبہ متعہ کیا اسکا درجہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے درجہ کی مانند ہے، جس نے دو مرتبہ متعہ کیا اسکا درجہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ اور تین مرتبہ متعہ کرنے والے کا درجہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے برابر اور چار مرتبہ متعہ کرے اُس کا درجہ میرے (ﷺ) درجے کے برابر ہے۔ (معاذ اللہ منہاج الصادقین جلد دوم صفحہ 481) اس کے علاوہ بھی بہت سے فضائل بیان کئے گئے ہیں۔
3۔  اہلتشیع کے خمینی صاحب اپنی کتاب تحریر الوسیلہ جلد 2 صفحہ 292پر لکھتے ہیں کہ ”زانیہ عورت سے متعہ کرنا جائز ہے مگر کراہت کے ساتھ، خصوصاً جبکہ وہ مشہور پیشہ ور زانیہ ہو، اور اگر اس سے متعہ کر لے تو اسے (بطور نصیحت) بدکاری کے پیشہ سے منع کر دے“۔ اب کوئی کہے کہ متعہ اہلتشیع کے نزدیک جائز نہیں ہے بلکہ اس کا جدید طریقہ بیان کرے تو جناب یاد رکھیں کہ اہلتشیع بے بنیاد مذہب ہے جو امام جعفر رضی اللہ عنہ سے غلط منسوب ہے۔
4۔  اب آپ یہ الفاظ پڑھیں اور زنا کی جگہ متعہ لگا کر دیکھیں: زنا میں زانیہ کو اجرت دی جاتی ہے اور کبھی کبھی زانیہ زانی کو اجرت دیتی ہے۔ زنا کے لئے وقت بھی متعین کیا جاتا ہے کہ کب سے کب تک۔ زنا میں تنہائی ضروری ہوتی ہے۔ زنا میں عورتوں کی قید نہیں ہے جتنی مرضی عورتوں سے چاہو زنا کرو۔ زنا صرف جنسی لذت کے لئے ہوتا ہے۔زنا میں مقررہ وقت کے بعد جب جدائی ہوتی ہے تو کوئی طلاق و خلع کی بات نہیں ہوتی۔ زانیہ وارث نہیں بن سکتی۔ زانی کے ذمہ زانیہ کا نان و نفقہ بھی نہیں ہوتا ہے۔ اب ہر جملے میں  ”زنا“  کی جگہ ”متعہ“  لگا کر دیکھیں کیا بنتا ہے۔
5۔  اہلسنت کے نزدیک شروع اسلام میں ”متعہ“ جائز تھا، پھر اسے حرام قرار دیا گیا اور اب قیامت تک حرام ہی رہے گا۔ ”اوطاس“ کے سال تین دن کیلئے نکاح متعہ کی اجازت دی گئی تھی اور پھر اس کے بعد منع کر دی گئی۔ رسول اللہﷺ نے خیبر کے سال متعہ کرنا منع فرما دیا۔ اللہ کریم نے متعہ کو قیامت تک کے لئے حرام قرار دیا ہے۔ (ان سب کے لئےصحيح بخاری حدیث نمبر، 5523 ,5115 ,4216 مسلم،5005، 3431، 3433، 3435 کا مطالعہ کریں)
6۔  بیوی کو طلاق دے کر”حلالے“ کے لئے بندہ ڈھونڈھنا یہ جاہلوں کا کام ہے۔ اہلسنت کبھی حلالہ نہیں کرواتا کیونکہ وہ بے وقوفوں کی طرح کبھی تین طلاق نہیں دیتا۔ تین طلاق دے کر جو ”جاہل“ اہلحدیث حضرات کے پاس آئے اور اہلحدیث حضرات اُس کو فتوی بھی دے دیں تو وہ نکاح اس کے لئے جائز نہیں ہے بلکہ وہ زنا میں شمار ہو گا۔ اہلحدیث، ذاکر نائک، غامدی صاحب کا ”فتوی“ مان لیا جائے تو حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے لے کر چار ائمہ کرام کے سب ماننے والے پھر قرآن و احادیث پرنہیں ہوں گے۔اہلحدیث کے فتوی پر لانے والے جاہل کے لئے توبہ ہی بنتی ہے۔
7۔  پاکستان کے سارے اہلسنت مسلمان یاد رکھیں کہ اپنی نسلوں کو سکھا دیں کہ طلاق ہمیشہ پاکستان کے قانون کے مطابق یونین کونسل کے دفتر میں جا کر دیں ورنہ اولاد کی تربیت نہ کرنے پر کل قیامت والے دن سبھی مجرم ہوں گے۔ اسلئے کبھی بھی تین طلاق کا لفظ لکھ کر، زبان سے، کسی کے سامنے، اشارے سے اپنی بیوی کو پیاریا غصے میں نہیں کہنا کیونکہ طلاق ہو جائے گی۔
8۔  محرم میں رونا پیٹنا، قبروں پر مٹی ڈالنا، عقائد اہلسنت سیکھے بغیر مزارات پر جانا، بابوں کی کرامات بیان کرنا مگر عملی زندگی میں قرآن و احادیث پر نہ چلنے والی عوام اہلسنت نہیں ہو سکتی۔ اہلحدیث اور دیوبندی حضرات سے عرض ہے کہ فتاوی رضویہ کے مطابق عوام کو اہلسنت کے قانون سمجھائیں البتہ ایسی عوام کو بریلوی کہہ کر چار مصلے والے ملک حجاز کے 625سالہ اہلسنت علماء کرام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) کے عقائد و اعمال کو بدنام کرنے پر جہنم نہ کمائیں۔
اہلتشیع: اہلتشیع پرعملی کام دیوبندی حضرات نے کیا ہے اور علمی کام اہلسنت بریلوی عالم جناب علامہ محمد علی صاحب، بلال گنج لاہور والوں نے عقیدہ جعفر، فقہ جعفر اور تحفہ جعفری کتابیں لکھ کر کیا ہے۔ اہلسنت کبھی اہلتشیع نہیں ہو سکتا کیونکہ اہلتشیع بے بنیاد مذہب ہے۔ اہلحدیث سارے ہیں البتہ اہلحدیث کی گمراہی تقلید کو بدعت و شرک کہنا ہے، اپنے مجتہد کا نام نہ بتانا ہے، اپنے مدارس کے فتوی کی اندھی دھند تقلید کرنا ہے۔ اسلئے اس تقیہ بازی سے توبہ کریں اور تقلید کو بدعت و شرک کہنا بند کریں۔
اتحاد امت: پاکستان میں عوام مذہبی انتشار دور کر سکتی ہے اگر بریلوی اور دیوبندی جماعتوں کو ”مافیا“ سے آزاد کروا لیں۔ دونوں جماعتیں 625سالہ ملک حجاز کے خانہ کعبہ میں چار مصلے والی حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی اہلسنت علماء کرام کے متفقہ عقائد پر ہے۔ اسلئے دیوبندی اور بریلوی علماء اپنی اپنی عوام کے ساتھ سب کو بتا دیں کہ وہ چار مصلے والے ہیں جن کو سعودی عرب کے وہابی علماء نے بدعتی و مشرک کہا۔ دونوں جماعتوں کا اصولی اختلاف چار کفریہ عبارتوں پر ہے۔دونوں جماعتیں بتا دیں کہ اذان سے پہلے درود، نماز کے بعد کلمہ، جمعہ کے بعد سلام، قل و چہلم نہ کرنے والے کو جو جاہل وہابی کہتا ہے وہ اہلسنت نہیں۔
We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general