کھاؤ مولوی
ایک ہمارے دوست تھے، انہوں نے بھی داڑھی رکھی ہوئی تھی، ایک دعوت میں ہم کھانا کھا رہے تھے تو کہنے لگے شرما کر نہ کھاؤ، رج کر کھاؤ، کیونکہ تم کھاؤ یا نہ کھاؤ کہا یہی جائے گا کہ مولوی کنّاں کھاندے نے۔
پھر کہنے لگے کہ حلوہ پوڑی کی دُکان پر بہت کم داڑھی والی عوام ہو گی، بلکہ داڑھی چٹ زیادہ ہوں گے مگر کہا یہی جائے گا کہ جتھے حلوہ اوتھے مولویاں دا جلوہ
پھر کہنے لگے کہ مولوی کو بُرا کہنے والوں سے پوچھ کر دیکھو کہ مُلک کا کونسا ڈیپارٹمنٹ کرپٹ نہیں ہے، جس میں کرپشن نہ ہو تو جواب یہی دیں گے کہ سب ادارے کرپٹ ہیں حتی کے فوج کا بھی، مگر پوچھا جائے کہ مولوی حضرات نے مسجد میں کیا کرپشن کی ہے، کیا اُس سے کبھی کسی نے پوچھا کہ آپ کا گذارہ کتنے میں ہو گا، کتنے بچے ہیں، والدین بیمار ہیں یا نہیں؟
پھر کہنے لگے کہ یہ عوام خود سے بھی ناراض ہے اور حکمرانوں سے بھی ناراض ہے، اسلئے اس فریسٹریٹڈ عوام سے بھلائی کی امید کم رکھنی چاہئے کیونکہ یہ تو اپنی بھی خیر خواہ نہیں ہے۔ خود ہی کہتی ہے کہ عمل تو ہمارے ہیں ہی جہنم میں جانے کے قابل تو چلو فیر دنیا کے مزے لا کے جاندے اں۔
پھر کہنے لگے سب کو معلوم ہے کہ اس دنیا کو چلانے کا ذمہ صرف اللہ کریم کا ہے، اُس نے بھی فرما رکھا ہے کہ جو حکم الہی پر چلے گا وہی اپنی تقدیر بنانے کا مالک ہے، اسلئے حکم الہی یعنی حقوق اللہ اور حقوق العباد پورے کرو تاکہ تمہیں جنت ملے۔ البتہ یہاں حق دینے والے کم اور حق کھانے والے زیادہ ہیں۔
پھر کہنے لگے کہ ایک حافظ صاحب سیاست میں امیدوار کھڑے ہوئے تو کسی نے اُس کو ووٹ نہ دیا، پوچھا تو کہنے لگے کہ ہم نے تو شراب پینی ہے اس نے پولیس سے ہمیں چُھڑانے تو جانا نہیں۔ ووٹ اُس کو دیں گے جو ہمارے گناہوں پر ہماری چھوٹ کروائے۔
پھر کہنے لگے مولوی کبھی حکمران نہیں بننے دیا جائے گا کیونکہ معلوم ہے کہ غلط کو غلط کہے گا، اسلئے اس پر الزام لگا کر فرقہ واریت، انسانیت کا دشمن وغیرہ کا اُس کو حکومت سے دور رکھا جائے گا۔
یہ دور اپنے ابراہیم کی تلاش میں بھی نہیں ہے
یہ دور اب دجال کے انتظار میں ہے کب آئے اور ہماری ضرورتیں پوری کرے کیونکہ اللہ کریم کے خزانے تو ہمیں ملے نہیں دجال دنیا کے خزانے کافروں پر ضرور لٹائے گا۔
نتیجہ: ان کی باتیں سُن کر ہمیں اندازہ ہو گیا کہ ہم نے مولوی ہی بننا ہے اور جہاں کوئی کہے کہ تم جسطرح مولویوں کو اتحاد کی دعوت دے رہے ہو، انہوں نے نہیں ماننا تو ہم بھی کہیں کہ ہم بھی مولوی ہیں، ہم نے کب ان کی ماننی ہے۔ اللہ کریم ہمیں سمجھ عطا فرمائے۔
تحقیق: دیوبندی و بریلوی کی تعلیم ، عقائد اور اصول ایک ہیں سوائے دیوبندی علماء کی چار کفریہ عبارتوں کے اصولی اختلاف کے۔ دونوں جماعتوں کی تعلیم سعودی عرب کے وہابی علماء پلس اہلحدیث حضرات کے نزدیک بدعت و شرک ہے حالانکہ ایسا کہنا وہابی پلس اہلحدیث کے نزدیک زیادتی ہے۔
وہابی پلس اہلحدیث کو چاہئے کہ پاکستان اور سعودی عرب میں یا تو حنبلی ہو جائیں یا غیر مقلد مگر رافضیوں کی طرح اہلسنت پر اٹیک نہ کریں۔ اہلحدیث حضرات کو صحیح احادیث پر عمل اور ضعیف احادیث کا منکر ہونے کا فارمولہ کس نے دیا، یہ ہر گز نہیں بتاتے کیونکہ ہیں تو یہ بھی فارمولہ دینے والے کے مقلد۔
غیر مسلم: اہلتشیع بے بنیاد مذہب ہے جس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ مسلمان قرآن و سنت پر ایمان رکھنے سے بنتا ہے اور اہلتشیع کے علماء (زرارہ، ابوبصیر، محمد بن مسلم، جابر بن یزید، ابو بریدہ) اور بنیادی صحیح کتب (الکافی، من لا یحضر الفقیہ، تہذیب الاحکام، استبصار) کا سماع حضور ﷺ، حضرت علی، حسن و حسین وجعفر صادق و دیگر امام کے ساتھ ثابت نہیں ہے، اسلئے ان کی کتابیں سب منگھڑت ہیں اور اہلسنت کی کتابوں کو یہ مانتے نہیں تو پھر کون ہیں اہلتشیع؟