Hazrat Awais R.A (حضرت اویس قرنی رحمتہ اللہ علیہ)

حضرت اویس قرنی رحمتہ اللہ علیہ

ہمارا ایمان شخصیات پر نہیں بلکہ تعلیمات پر ہے، اسلئے ہم قرآن اور حضور ﷺ کے فرمان کے گرد گھومتے ہیں۔ حضور ﷺ کے بعد صحابہ کرام و اہلبیت کے درمیان میں اختلاف ہر ایک کا اپنا اپنا اجتہادی فیصلہ تھا، البتہ سب کا دین ایک تھا، نماز ایک تھی، عیقدہ ایک تھا، اہلبیت بھی تینوں خلفاء کو اپنا امام سمجھتے تھے اور کسی کا عقیدہ بارہ معصوم امام کا نہیں تھا۔

سیدنا اویس قرنی: حضرت اویس قرنی کے بارے میں بھی علم احادیث سے ہوتا ہے اسلئے ان احادیث پر ایمان لانا ہی حضرت اویس رضی اللہ عنہ کو ماننا اور رسول اللہ پر ایمان لانا ہے۔

صحیح مسلم 6491:‏‏‏‏ راوی سیدنا عمر، حضور ﷺ نے فرمایا ”بہتر تابعین میں سے ایک شخص ہے جس کو اویس کہتے ہیں اس کی ایک ماں ہے اور اس کو ایک سفیدی تھی تم اس سے کہنا کہ تمہارے لیے دعا کرے۔“

صحیح مسلم: 6492: راوی سیدنا اسیر بن جابر، سیدنا عمر کے پاس جب یمن سے مدد کے لوگ آتے (یعنی وہ لوگ جو ہر ملک سے اسلام کے لشکر کی مدد کے لیے آتے) تو وہ ان سے پوچھتے: تم میں اویس بن عامر بھی کوئی شخص ہے یہاں تک کہ سیدنا عمر خود اویس کے پاس آئے اور پوچھا: کہ تمہارا نام اویس بن عامر ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، سیدنا عمر نے کہا: تم مراد قبیلہ سے ہو؟ انہوں نے کہا: ہاں، پوچھا: قرن میں سے ہو؟ انہوں کہا: ہاں، پوچھا: تم کو برص تھا وہ اچھا ہو گیا مگر درم برابر باقی ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، پوچھا: تمہاری ماں ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، تب سیدنا عمر نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ ﷺ فرماتے تھے:

”تمہارے پاس اویس بن عامر آئے گا یمن والوں کی کمکی فوج کے ساتھ وہ مراد قبیلہ کا ہے جو شاخ ہے قرن کی، اس کو برص تھا وہ اچھا ہو گیا مگر درم برابر باقی ہے، اس کی ایک ماں ہے اس کا یہ حال ہے کہ اگر اللہ کے بھروسے پر قسم کھا بیٹھے تو اللہ اس کو سچا کرے، پھر اگر تجھ سے ہو سکے اویس سے تو دعا کرا اپنے لیے۔“ تو سیدنا عمر نے کہا کہ دعا کرو میرے لیے۔ سیدنا اویس نے سیدنا عمر کے لیے بخشش کی دعا کی۔ سیدنا عمر نے ان سے پوچھا: تم کہاں جانا چاہتے ہو؟ انہوں نے کہا: کوفہ میں۔ سیدنا عمر نے کہا: میں ایک خط تم کو لکھ دوں کوفہ کے حاکم کے نام؟ انہوں نے کہا: مجھے خاکساروں میں رہنا اچھا معلوم ہو تا ہے۔ جب دوسرا سال آیا تو ایک شخص نے کوفہ کے رئیسوں میں سے حج کیا۔ وہ سیدنا عمر سے ملا، سیدنا عمر نے اس سے اویس کا حال پوچھا: وہ بولا: میں نے اویس کو اس حال میں چھوڑا کہ ان کے گھر میں اسباب کم تھا اور وہ تنگ تھے (خرچ سے)۔ سیدنا عمر نے کہا: اور اس بندےکو نبی کا قول سُنایا کہ دعا کے لئے کہنا۔ وہ شخص یہ سن کر سیدنا اویس کے پاس آیا اور کہنے لگا میرے لیے دعا کرو۔ سیدنا اویس نے کہا: تو ابھی نیک سفر کر کے آ رہا ہے (یعنی حج سے) میرے لیے دعا کر۔ پھر وہ شخص بولا: میرے لیے دعا کرو۔ اویس نے یہی جواب دیا، پھر پوچھا: توسیدنا اویس نے پوچھا کہ تو سیدنا عمر سے ملا؟ وہ شخص بولا: ہاں، پھر ان کے لیے بخشش کی دعا کی۔ اس وقت لوگ اویس کا درجہ سمجھے، وہ وہاں سے سیدھےچلے۔ اسیر نے کہا: ان کا لباس ایک چادر تھی جب کوئی آدمی ان کو دیکھتا تو کہتا: اویس رضی اللہ عنہ کے پاس یہ چادر کہاں سے آئی؟

نتیجہ: حضور ﷺ کی ان صحیح احادیث سے ثابت ہوا کہ سیدنا اویس تابعی ہیں، مُلک یمن، قبیلہ مراد، اس قبیلے کی شاخ قرن سے ہیں، ان کا برص ٹھیک ہو چُکا تھا، والدہ حیات تھی، سیدنا اویس کی دعائیں قبول ہوتی تھیں، جہا د کے لئے سیدنا عمر کے پاس آئے، سیدنا عمر یا سیدنا علی ان کے پاس نہیں گئے بلکہ سیدنا عمر نے سیدنا اویس کو تلاش کیا، سیدنا عمر نے حضور ﷺ کی حدیث سُنا کر ان کو اپنی بخشش کی دعا کے لئے کہا، پھر سیدنا اویس کوفہ گئے، اگلے سال کوفے سے ایک بندہ حج پرآیا، سیدنا عمر نے اُس سے سیدنا اویس کا پوچھا اور حدیث سُنائی، اُس حدیث کو سُن کو اس بندے نے بھی سیدنا اویس کو دعا کے لئے کہا۔ سیدنا اویس مشہوری نہیں چاہتے تھے، غریب تھے، اگر نئی چادر پہن لیتے تو لوگ حیران ہوتے کہ اس کے پاس کہاں سے آئی۔

گمان: یہ حدیث بھی کہا جاتا ہے کہ سیدنا اویس قرنی کے بارے میں ہو۔ ترمذی 2438: ”میری امت کے ایک فرد کی شفاعت سے قبیلہ بنی تمیم کی تعداد سے بھی زیادہ لوگ جنت میں داخل ہوں گے“، کسی نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا وہ شخص آپ کے علاوہ ہو گا؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں، میرے علاوہ ہو گا“۔
سیدنا اویس قرنی کے متعلق ضعیف احادیث

1۔ میری امت کے لوگوں میں سے ایک شخص کی شفاعت کے ذریعے مضر اور بنی تمیم سے بھی زیادہ لوگ جنت میں داخل ہونگے، آپ ﷺ سے پوچھا گیا کہ یا رسول اللہ وہ شخص کون ہے؟ تو آپ نے فرمایا: وہ اویس قرنی ہے۔ (ميزان الاعتدال للذھبی 445/2، سير أعلام النبلاء للذھبی 33/4)

2۔ میری امت کے ایک شخص کی شفاعت کی وجہ سے لوگوں کی ایک بہت بڑی جماعت جنت میں داخل ہوگی۔ پوچھا گیا: یا رسول اللہ وہ کون ہے، فرمایا: اویس قرنی (شعيب الأرنؤوط (ت 1438)، تخريج سير أعلام النبلاء 33/4، یہی الفاظ کی احادیث ابن عساكر، امام بیہقی، امام عسقلانی نے بھی لکھی ہیں)

3۔ جب قیامت کا دن ہوگا تو بندوں سے کہا جائے گا جنت میں داخل ہوجاؤ، اور اویس قرنی سے کہا جائے گا: ٹھیرجاؤ! اور شفاعت کروں، تو اللہ تعالیٰ ان شفاعت کی وجہ سے ربیعہ و مضر کے مثل افراد کو جنت میں داخل فرمائیں گے۔ (حلية الأولياء 2/81، سير أعلام النبلاء 27/4 )

خلاصۂ کلام: سیدنا اویس قرنی کی شفاعت کرنے کے متعلق یہ احادیث ضعیف ہیں مگر انکو بیان کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ ضعیف احادیث عربی و اردو کے ساتھ کمنٹ سیکشن میں موجود ہیں۔

تذکرۃ الاولیاء: ایک منگھڑت بات گردش کرتی ہے کہ سیدنا اویس نے غزوہ احد میں جب حضور کے دانت شہید ہوئے تو اپنے دانت بھی نکلوا دئے۔ یہ کسی احادیث کی کتاب میں نہیں لکھا بلکہ تصوف کی کتاب میں لکھا ہے جس کا اعتبار نہیں۔ منگھڑت ہونے کے فتاوی اہلسنت کے کمنٹ سیکشن میں موجود ہیں۔

رائے: سیدنا اویس متقی و زاہداور بہترین قدوہ تھے، اپنے وقت میں تابعین کے سربراہ تھے، آپکا شمار متقی اولیاء اللہ اور اللہ کے مخلص بندوں میں ہوتا تھا”۔ (امام ذہبی فی سير أعلام النبلاء 4/19)

اقوال سیدنا اویس قرنی

1۔ اویس قرنی کی ایک چادر تھی، جو زمین پر بیٹھے ہوئے زمین پر لگتی تھی، اس پر وہ کہا کرتے تھے:”یا اللہ! میں ہر ذی روح کے بھوکے اور ننگے ہونے پر تجھ سے معذرت چاہتا ہوں، میرے پاس میری پشت پر موجود کپڑا ، اور پیٹ میں موجود خوراک ہی ہے”(المستدرك 3/458)

2۔ "اللہ کے عذاب سے ایسے ڈرو، کہ گویا تم نے سب لوگوں کا خون کیا ہوا ہے۔ (المستدرك 3/458)

3۔ کسی دن شام ہوتی تو اویس قرنی کہتے: "آج کی رات رکوع کی رات ہے” تو صبح تک رکوع کرتے ، اور کبھی شام کے وقت کہتے: "آج کی رات سجدے کی رات ہے” تو صبح تک سجدے میں پڑے رہتے، اور بسا اوقات شام کے وقت اپنے گھر میں موجود اضافی کھانا پینا، لباس سب کچھ صدقہ کر دیتے، اور پھر کہتے: "یا اللہ! اگر کوئی بھوک سے مر گیا تو میرا مواخذہ مت کرنا، اور اگر کوئی ننگا فوت ہوگیا تو میرا مواخذہ مت کرنا”

4۔ مراد قبیلے کا ایک شخص اویس قرنی کے پاس سے گزرا، اور استفسار کیا: صبح کیسے ہوئی؟ تو اویس نے کہا: "الحمد للہ کہتے ہوئے میں نے صبح کی ہے”۔ اس نے کہا: "زندگی کیسے گزر رہی ہے؟” اویس نے کہا: "ایسے شخص کی کیا زندگی جو صبح ہو جائے تو سمجھتا ہے کہ آج شام نہیں ہوگی، اور اگر شام ہو جائے تو سمجھتا ہے کہ صبح نہیں ہوگی، پھر [مرنے کے بعد ] جنت کی خوشخبری دی جائے گی، یا پھر جہنم کی۔

قبیلہ مراد کے فرد! موت کی یاد کسی مؤمن کیلئے خوشی باقی نہیں رہنے دیتی، اور اگر مؤمن کو اپنے اوپر واجب حقوق الہی معلوم ہو جائیں تو اپنے مال میں سونا چاندی کچھ بھی نہ چھوڑے، [سارا صدقہ کر دے] اور اگر حق کے ساتھ کھڑا ہو جائے تو اس کا کوئی دوست بھی باقی نہ رہے۔(حلیۃ الأولياء 2/83، المستدرك 3/458)

وفات: اکثر اہل علم اس موقف پر ہیں کہ انکی وفات ج-ن-گ صفین 37 ہجری میں سیدنا علی کے حق میں لڑتے ہوئی شہادت پائی (مستدرک 3/460) جبکہ کچھ اہل علم کا کہنا ہے کہ انہوں نے آذربائیجان کی ج۔ن۔گ وں میں شرکت کی اور وہیں پر شہید ہوئے۔ (حلیۃ الأولياء 2/83 ) آپ کی قبر انور شام میں ہے۔

اسلئے رافضی حضرات بھی سیدنا اویس سے بہت کچھ جھوٹ منسوب کرتے ہیں جیسا سارا اپنا دین رسول اللہ کو چھوڑ کر سیدنا علی سے منگھڑت منسوب کر کے ایک ڈپلیکیٹ علی بنا کر صحابہ کرام کے خلاف کھڑا کیا ہوا ہے۔

غیر مسلم: اہلتشیع بے بنیاد مذہب ہے جس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ مسلمان قرآن و سنت پر ایمان رکھنے سے بنتا ہے اور اہلتشیع کے علماء (زرارہ، ابوبصیر، محمد بن مسلم، جابر بن یزید، ابو بریدہ) اور بنیادی صحیح کتب (الکافی، من لا یحضر الفقیہ، تہذیب الاحکام، استبصار) کا سماع حضور ﷺ، حضرت علی، حسن و حسین وجعفر صادق و دیگر امام کے ساتھ ثابت نہیں ہے، اسلئے ان کی کتابیں سب منگھڑت ہیں اور اہلسنت کی کتابوں کو یہ مانتے نہیں تو پھر کون ہیں اہلتشیع؟

اتحاد امت: دیوبندی و بریلوی کی تعلیم ، عقائد اور اصول ایک ہیں سوائے دیوبندی علماء کی چار کفریہ عبارتوں کے اصولی اختلاف کے۔ دونوں جماعتوں کی تعلیم سعودی عرب کے وہابی علماء پلس اہلحدیث حضرات کے نزدیک بدعت و شرک ہے حالانکہ ایسا کہنا وہابی پلس اہلحدیث کے نزدیک زیادتی ہے۔

وہابی پلس اہلحدیث کو چاہئے کہ پاکستان اور سعودی عرب میں یا تو حنبلی ہو جائیں یا غیر مقلد مگر رافضیوں کی طرح اہلسنت پر اٹیک نہ کریں۔ اہلحدیث حضرات کو صحیح احادیث پر عمل اور ضعیف احادیث کا منکر ہونے کا فارمولہ کس نے دیا، یہ ہر گز نہیں بتاتے کیونکہ ہیں تو یہ بھی فارمولہ دینے والے کے مقلد۔ دیوبندی و بریلوی تعلیم پر اکٹھے ہو کر رافضیوں اور خارجیوں کو شکست دی جا سکتی ہے مگر پہلے دیوبندی و بریلوی الفاظ کی پہچان ہٹا کر۔

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general