Wahi Aur Katib e Wahi (وحی اور کاتب وحی)

وحی اور کاتب وحی

اللہ کریم جب اپنے محبوب سے پیغام رسانی کرتا یعنی وحی بھیجتا تو اس وحی آنے کی مندرجہ ذیل صورتیں تھیں:

1۔ سچے خواب: "رسول ﷲ ﷺ پر وحی کا آغاز سچی خوابوں سے ہوا جو خواب حضورﷺ رات کو دیکھتے اس کی تعبیر صبح کے اجالے کی مانند سامنے آ جاتی”۔ (صحیح بخاری 3)

2۔ دل میں ڈالنا: روح القدس (جبرائیل امین) نے میرے دل میں ایک بات ڈال دی کہ کوئی شخص اس وقت تک نہیں مر سکتا جب تک وہ اپنا رزق مکمل نہ کرے۔۔۔۔ (مستدرک حاکم 2136)

3۔ گھنٹی کی آواز: ’’کبھی کبھی وحی میرے پاس گھنٹی کی آوازکی مانند آتی اور وہ میری طبیعت پر بڑی گراں ہوتی ہے۔‘‘ سیدہ عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں کہ سخت سردی کے موسم میں بھی وحی کے نزول کے بعد آپ ﷺ کی پیشانی مبارک سے پسینے کے قطرے ٹپکتے تھے۔ (صحیح بخاری 2)

سیدنا زید کے وحی الہی کے وقت احساس یہ تھا اور جس پر وحی الہی اترتی ہو گی اُس کی طاقت کیا ہو گی۔ "ﷲ تعالی نے اپنے رسول پر وحی نازل کی تو آپکی ران میری ران پر تھی مجھے اتنا بوجھ لگا کہ اندیشہ ہوا کہ کہیں میری ران ٹوٹ نہ جائے۔‘‘ (صحیح بخاری 371)

حضرت یعلیٰ فرماتے ہیں:’’حضور نبی اکرم ﷺ پر جب وحی آتی تودیکھا کہ آپ ﷺ کا چہرہ مبارک سرخ ہو گیا تھا خراٹوں کی سی آواز آ رہی تھی تھوڑی دیر تک یہی حالت رہی پھر رفع ہو گئی۔‘‘ (صحیح مسلم 2800)

4۔ آدمی کی صورت: اور بعض اوقات فرشتہ میرے لئے آدمی کی شکل میں متمثل ہو جاتا وہ مجھ سے گفتگو کرتا ایسے کہ جو وہ کہے میں یاد کر لیتا ہوں۔‘‘ (صحیح بخاری 2)

’’اور جبرئیل علیہ السلام حضور ﷺ کے پاس حضرت دحیہ کی صورت میں آتے ۔‘‘ (صحیح مسلم 423)

5۔ فرشتے کا اپنی اصل صورت میں دکھائی دینا: حضورﷺ نے جبرئیل امین کو دیکھا ان کے چھ سو پر تھے ۔ (صحیح مسلم 432)

6۔ فرشتے کے بغیر وحی آنا: سورہ شوری میں ہے کہ بعض اوقات اللہ تعالی فرشتوں کی وساطت کے بغیر اپنے خاص بندوں پر القاء کرتا ہے: أَوْ مِن وَرَاءِ حِجَابٍ ’’یا پردے کے پیچھے سے (کلام کرتا ہے) ‘‘ جیسا کہ سیدنا موسیٰ علیہ السلام سے کوہ طور پر اور حضور ﷺ سے معراج کے موقع پر بلاواسطہ کلام فرمایا ۔

7۔ بلاواسطہ ہم کلامی: اللہ تعالیٰ نے حضور ﷺ کے ساتھ معراج کے موقع پر بلا واسطہ مکالمہ فرمایا جس میں نمازیں فرض ہوئیں اور دوسری راز و نیاز کی باتیں ہوئیں۔

8۔ بلا حجاب: وحی کی انتہائی صورت یہ ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے شب معراج بلا حجاب مشاہدہ و خطاب سے سرفراز فرمایا اور حضور نبی اکرم ﷺ بھی بیک وقت تکلم و دیدار کے شرف سے مشرف ہوئے۔

عام و خاص: پہلی چار صورتیں عمومی ہیں جن میں وحی اکثر و بیشتر ہوا کرتی تھی جبکہ آخری چار صورتیں خصوصی ہیں جن کا تعلق بعض خاص ساعتوں سے تھا، مثلاً معراج میں مقام قاب قوسین او ادنیٰ اور مقام دنیٰ فتدلیٰ وغیرہ۔

کاتبان وحی

رسول اللہ ﷺ نے اپنے ڈیپارٹمنٹ میں کاتب یعنی لکھنے والے بھی رکھے ہوئے تھے جو قرآن کے ساتھ ساتھ مختلف کام کرتے تھے۔ مندرجہ ذیل صحابہ کے متعلق کتابوں میں یہ لکھا ہے:

1۔ سیدنا ابی بن کعب، سیدنا زید بن ثابت، سیدنا علی، سیدنا عثمان بن عفان،سیدنا معاویہ بن ابی سفیان قرآن پاک لکھتے تھے۔

2۔ سیدنا ابو بکر الصدیق بادشاہوں کو خطوط بھیجتے تھے جیسے کہ مقوقس صاحب مصر کی طرف۔
3۔ سیدنا عمر مدینہ کے بازار کے بارے میں حساب و کتاب رکھتے تھے۔
4۔ سیدناعبداللہ بن ارقم الزھری بھی بادشاہوں کی طرف خط بھیجنے اور لکھنے پر مامور تھے۔
5۔ سیدنا العلاء بن عقبہ قبیلوں اور شہروں کے درمیان عقد و پیمان کو لکھتے تھے۔
6۔ سیدنا زبیر بن عوام صدقات لکھنے پر گامزن تھے۔
7۔ سیدنا جھیم بن الصلت بھی صدقات کے احکامات لکھتے تھے۔
8۔ سیدنا حذیفہ بن یمان کھجوروں کے صدقات کے بارے میں لکھتے تھے۔
9۔ سیدنا معیقیب بن ابی فاطمہ بکریوں کے احکامات لکھتے تھے۔
10۔ سیدنا ثابت بن قیس بن شماسس ہر وہ چیز لکھتے جس کا انہیں نبی کریمﷺ حکم دیتے۔
11۔ سیدنا مغیر بن شعبہ لوگوں کے معاملات کو قلمبند فرماتے۔
12۔ سیدنا عامر بن فھیرہ نے کتاب ” کتاب الامان” سراقہ بن مالک کے لئے لکھی۔
13۔ سیدنا حنظلہ بن الربیع ہر کاتب وحی کے خلیفہ تھے، نبی کریمﷺ نے اپنی انگوٹھی ان کے پاس رکھوائی تھی۔
14۔ سیدنا العلام بن الحضرمی وہ کچھ لکھتے جس کا حکم نبی کریمﷺ دیتے۔
15۔ سیدنا عباس بن عبدالمطلب بھی نبی کریمﷺ کے حکم کے مطابق لکھتے۔
16۔ سیدناعبداللہ بن عمرو بن العاص نبی کریمﷺ کے ہر عمل و سکنات کو قلمبند فرمایا کرتے تھے۔
ان سب کی تفصیل کے لیے (1۔الدکتور احمد عبدالرحمن عیسی کی کتاب الوحی 2۔ ابن حریرہ الانصاری کی المصباح المضئ فی کتاب النبی الامی 3۔ لابن طولون کی اعلام السائلین 4۔ الدکتور محمد مصطفٰی الاعظمی کی کتاب النبی ﷺ)

تفصیلات: کاتبین وحی کی تعداد میں اختلاف ہے چنانچہ مؤرخ یعقوبی نے صرف 13 کاتبین کا ذکر کیا ہے۔ مؤرخ مسعودی نے 16 کاتبین کا ذکر کیا ہے۔ عمر بن شبہ نے 23 کا ذکر کیا ہے اور علامہ عراقی نے 42 کاتبین کا ذکر فرمایا ہے اور ابن حریرہ الانصاری نے 44 کاتبین وحی کا ذکر فرمایا ہے۔ ابن عبد ربہ الاندلسی نے 10 کاتبین کا ذکر فرمایا ہے۔ علامہ حلبی نے 26 کا ذکر فرمایاہے، علامہ جھشیاری نے 14 کاتبین کا ذکر فرمایا ہے۔ ڈاکٹر مصطفی الاعظمی نے 61 کاتبین کا ذکر فرمایا۔

سیدنا معاویہ: صحابی رسول بھی ہیں اور ہر مسلک کی کتابوں میں ان کو کاتب وحی مانا گیا ہے۔ البتہ صحابہ کرام اور اہلبیت کے آپس کے مسائل میں اگر کوئی بولے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کس حیثیت اور کس قانون کے مطابق ان کے خلاف بول رہا ہے۔ حدیث رسول میں جس جس صحابی کی شان بلند ہوئی اور صحابہ کرام نے ان کو صحابی مانا اس کے خلاف بولنے والا مسلمان نہیں رہتا۔ صحابہ کرام اور اہلبیت کا دین ایک تھا، اسلئے اختلاف کو ہوادینے والے ان کے دین پر نہیں ہیں۔

غیر مسلم: اہلتشیع بے بنیاد مذہب ہے جس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ مسلمان قرآن و سنت پر ایمان رکھنے سے بنتا ہے اور اہلتشیع کے علماء (زرارہ، ابوبصیر، محمد بن مسلم، جابر بن یزید، ابو بریدہ) اور بنیادی صحیح کتب (الکافی، من لا یحضر الفقیہ، تہذیب الاحکام، استبصار) کا سماع حضور ﷺ، حضرت علی، حسن و حسین وجعفر صادق و دیگر امام کے ساتھ ثابت نہیں ہے، اسلئے ان کی کتابیں سب منگھڑت ہیں اور اہلسنت کی کتابوں کو یہ مانتے نہیں تو پھر کون ہیں اہلتشیع؟

توڑ: مسلمان متحد ہو کر ماہ محرم میں نکاح کی محافل کریں، 9 یا 10 محرم کو قبروں پر مٹی ڈالنا بند کریں، اہلبیت کے فضائل ہر ماہ بیان کریں سوائے ماہ محرم کے تاکہ رافضیوں سے مشابہت نہ ہو۔ مزار اور پیر حضرات جو سیدنا معاویہ کو برا بھلا کہتے ہیں، عرس اب و طا لب مناتے ہیں، سیدنا علی کی بات کر کے باقی سب صحابہ کا تذکرہ نہیں کرتے، سیدنا علی کا امام سیدنا ابوبکر کو نہیں مانتے ان کا بائیکاٹ کیا جائے۔

اتحاد امت: دیوبندی و بریلوی کی تعلیم ، عقائد اور اصول ایک ہیں سوائے دیوبندی علماء کی چار کفریہ عبارتوں کے اصولی اختلاف کے۔ البتہ دونوں جماعتوں کی تعلیم سعودی عرب کے وہابی علماء پلس اہلحدیث حضرات کے نزدیک بدعت و شرک ہے جو کہ اہلسنت کے اصول کو سمجھے بغیر کہنا ایک بغا و ت اور ایک اسلام پر اکٹھا ہونے میں رکاوٹ ہے۔

وہابی پلس اہلحدیث کو چاہئے کہ پاکستان اور سعودی عرب میں یا تو حنبلی ہو جائیں یا غیر مقلد مگر رافضیوں کی طرح اہلسنت پر اٹیک نہ کریں۔ اہلحدیث حضرات کو صحیح احادیث پر عمل اور ضعیف احادیث کا منکر ہونے کا فارمولہ کس نے دیا، یہ ہر گز نہیں بتاتے کیونکہ ہیں تو یہ بھی فارمولہ دینے والے کے مقلد۔ البتہ دیوبندی و بریلوی الفاظ ہٹا کر اہلسنت کی تعلیم پر اکٹھے ہو کر رافضیوں اور خارجیوں کو شکست دی جا سکتی ہے اگر قیامت کا ڈر ہے۔

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general