حشر میں ماں کا نام یا امام؟
1۔ اللہ کریم قرآن پاک میں فرماتا ہے کہ يوم ندعو كل أناس بإمامهم ترجمہ: جس دن تمام لوگوں کو ان کے امام کے ساتھ بُلائیں گے(سورہ بنی اسرائیل 71) امام ”ام“ کی جمع ہے۔
2۔ ابن عدی نے اسحاق بن ابراہیم الطبری کے ترجمہ میں ان الفاظ میں بیان کیا کہ قیامت کے دن اللہ کی طرف سے (حرامی بچے) پردہ پوشی کے بسبب لوگوں کو ان کی ماؤں کی نسبت سے پکارا جائے گا۔ (الکامل فی ضعفاء الرجال: 559/1) اس ضعیف روایت سے بعض حضرات نے استدلال کیا ہے کہ قیامت کے دن لوگوں کو ماں کے نام سے پکارا جائے گا۔ حالانکہ یہ قول مستند احادیث کے خلاف ہے:
ابو داود 4948: روزِ قیامت تم اپنے ناموں اور اپنے آباء کے ناموں سے پکارے جاؤگے، لہٰذا اپنے نام اچھے رکھا کرو۔‘‘ صحیح بخاری 6177:عہد شکن کے لیے قیامت کے روز ایک جھنڈا بلند کیا جائے گا اور کہا جائے گا کہ یہ فلاں بن فلاں کی عہد شکنی ہے۔‘‘
ترمذی 3136: رسول اللہ ﷺ نے اللہ تعالیٰ کے اس قول "يوم ندعو كل أناس بإمامهم” ”جس دن ہم ہر انسان کو اس کے امام کے ساتھ بلائیں گے“ کے بارے میں فرمایا: ”ان میں سے جو کوئی (جنتی شخص) بلایا جائے گا اور اس کا نامہ اعمال اس کے داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا اور اس کا جسم بڑھا کر ساٹھ گز کا کر دیا جائے گا، اس کا چہرہ چمکتا ہوا ہو گا اس کے سر پر موتیوں کا جھلملاتا ہوا تاج رکھا جائے گا، پھر وہ اپنے ساتھیوں کے پاس جائے گا، اسے لوگ دور سے دیکھ کر کہیں گے: اے اللہ! ایسی ہی نعمتوں سے ہمیں بھی نواز، اور ہمیں بھی ان میں برکت عطا کر، وہ ان کے پاس پہنچ کر کہے گا: تم سب خوش ہو جاؤ۔ ہر شخص کو ایسا ہی ملے گا، لیکن کافر کا معاملہ کیا ہو گا؟ کافر کا چہرہ کالا کر دیا جائے گا، اور اس کا جسم ساٹھ گز کا کر دیا جائے گا جیسا کہ آدم علیہ السلام کا تھا، اسے تاج پہنایا جائے گا۔ اس کے ساتھی اسے دیکھیں گے تو کہیں گے اس کے شر سے ہم اللہ کی پناہ چاہتے ہیں۔ اے اللہ! ہمیں ایسا تاج نہ دے، کہتے ہیں: پھر وہ ان لوگوں کے پاس آئے گا وہ لوگ کہیں گے: اے اللہ! اسے ذلیل کر، وہ کہے گا: اللہ تمہیں ہم سے دور ہی رکھے، کیونکہ تم میں سے ہر ایک کے لیے ایسا ہی ہے۔
ذاتی سوچ: اسلئے یہی تفسیر صحیح ہے کہ "امام” سے مراد تیرا اعمال نامہ ہے، جس نیت سے تو جس کی اتباع کرے گا، کل قیامت والے دن اُسی کے نام سے پُکارا جائے گا، اُسی کے ساتھ تیرا حشر ہو گا۔ البتہ حضرت عیسی علیہ الصلوۃ والسلام کو والدہ کی جانب منسوب کرکے عیسیٰ بن مریم پکاراجائے گا اور حضرت آدم علیہ السلام کے نہ والد ہیں نہ والدہ، اس لیے ان کا نام پکارتے وقت والدین میں سے کسی کے نام کی ضرورت نہیں ہوگی۔
3۔ امام وہی ہوتا ہے جس کی لوگ پیروی کرتے ہیں چاہے وہ امام گمراہ ہو یا ہدایت یافتہ، راہبر ہو یا راہ زن۔ یہ جاننا بہت آسان ہے کہ تیرا ”امام“ کون ہے؟ آپ خود بتا دو کہ تمہارے سپر سٹارز صحابہ کرام ہیں یا تمہارے سپر سٹارز فلموں ڈراموں، گانوں والے میراثی ہیں۔ اسلئے تیری محبت جس کے ساتھ ہے، اُس کے ساتھ تیرا حشر ہے اور تیرا ”امام“ وہ ہے ہے جس کے طریقے (اسٹائل) پر تو چلتا ہے۔
امام: اہلحدیث اگر یہ کہتے ہیں کہ حضور ﷺ ہمارے امام ہیں تو کیا باقی حضرات کے فقہی امام اور محدثین امام کے لفظ کو گُھما کر یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ وہ حضور ﷺ کو چھوڑ کر اپنے فقہی امام کی قرآن و سنت کے خلاف پیروی کر رہے ہیں؟ اہلحدیث اپنے امام کا بتائیں جس نے کہا کہ تقلید بدعت و شرک ہے اور اب تم نے میری تقلید میں اتباع رسول کرنی ہے؟ اپنے امام کو اہلتشیع کے بارہویں امام کی طرح غائب کیا ہوا ہے اور دوسروں کے بارے میں جھوٹ بولتے ہیں۔
اتحاد امت: دیوبندی اور بریلوی ایک مکتبہ فکر، ایک تعلیم اور ایک عقائد کے ہیں کیونکہ دیوبندی و بریلوی دونوں خلافت عثمانیہ والے اہلسنت ہیں جن کو سعودی عرب کے وہابی علماء نے بدعتی و مُشرک کہا، البتہ دیوبندی اور بریلوی کا اصولی اختلاف دیوبندی علماء کی چار کفریہ عبارتوں کا ہے۔
اگر دیوبندی اور اہلحدیث اب سعودیہ کے وہابی علماء کے ساتھ ہیں تو پاکستان میں ان کے عقائد و اعمال پر اللہ واسطے ایک طرح نماز کا طریقہ، ایک طرح کے اصول و قانون پر ایک ہو جائیں ورنہ منافقت نہ کریں۔
تحقیق: ہم خلافت عثمانیہ والے ( بریلوی فتاوی رضویہ و دیوبندی المہند)عقائد پر ہیں جن کو وہابی علماء نے بدعتی و مُشرک بغیر ریفرنس کے کہا، البتہ ہم نے دیوبندی، بریلوی، وہابی یا اہلتشیع نہیں بلکہ قرآن و سنت پر چلنے والا مسلمان کہلانا ہے اور عقائد اہلسنت کی دعوت دینی ہے۔ چار مصلے اجماع امت اہلسنت اہلسنت
مکار: اہلتشیع کا امام پنجتن (حضور، مولا علی، سیدہ فاطمہ، سیدنا حسن و حسین) نہیں ہیں کیونکہ ان کے پاس پنجتن کی احادیث کی کوئی کتاب نہیں ہے۔
موازنہ: اہلسنت کی صحاح ستہ سے پہلے 81 چھوٹی بڑی احادیث کی کتابیں ملتی ہیں اور صحاح ستہ کے محدثین نے تبع تابعین علماء سے روایات لیں جنہوں نے تابعین علماء سے سُنا تھا اور تابعین نے صحابہ کرام سے سُنا تھا اور صحابہ کرام نے حضور ﷺ سے سُنا تھا : امام محمد بن اسماعیل (194 ۔ 256 بخاری)، امام مسلم بن حجاج (204 ۔ 261)، امام ابو داؤد (202 ۔ 275)، امام محمد بن عیسی (229 ۔ 279 ترمذی)، امام محمد بن یزید (209 ۔ 273 ابن ماجہ)، امام احمد بن شعیب (215 ۔ 303 نسائی)
اہلتشیع کے پاس بارہ امام کی زندگی تک کوئی ریکارڈ نہیں ہے بلکہ امام جعفر صادق کی ”احادیث“ کی کتابیں (1) الکافی ابو جعفر کلینی 330ھ نے یعنی امام جعفر صادق سے 180 برس بعد (2) من لا یحضرہ الفقیہ جو محمد بن علی ابن یایویہ قمی 380ھ تقریباً 230سال بعد (3) تہذیب الاحکام اور (4) استبصار جو محمد بن طوسی 460ھ تقریباً 310 برس بعد لکھی گئی ہیں۔
بے بنیاد: صحابہ کرام، اہلبیت، بارہ امام سب کا دین ایک ہے مگر اہلتشیع کی بنیاد پنجتن نہیں ہیں، بارہ امام نہیں ہیں، صحابہ کرام نہیں ہیں۔ اہلتشیع بے بنیاد دین ہے جس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔