ایک صحابی کے متعلق جھوٹا واقعہ
جس کا تعلق حضرت امیر معاویہ سے نکلتا ہو اس کے متعلق ہمیشہ گندا پراپیگنڈا کرنا منافق جماعت کا کام ہے جیسے حضرت دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ کے قبول اسلام کے متعلق جھوٹ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ سے عرض کی کہ انہوں نے اپنی بیٹی کو زندہ درگزر کیا بلکہ حقیقت یہ ہے:
1۔ دحیہ بن خلیفہ بن فروہ الکلبی، قضاعہ قبیلہ کے کلب بن وبرہ سے تھے، اکابر صحابہ میں شمار ہوتے ہیں، غزوہ بدر کے بعد آپ نے اسلام قبول کیا اور غزوہ خندق میں شامل ہوئے۔ مالدار صحابی تھے اور ”حضور ﷺ کو تحفے تحائف بھیجا کرتے تھے“(ترمذی 1769)۔
2۔ بہت ہی خوبصورت صحابی رسول اللہ ﷺ ہیں۔ حضرت جبرائیل علیہ السلام آپ کی شکل میں حضور ﷺ کے پاس وحی لے کر تشریف لاتے جیسا کہ صحیح مسلم کی حدیث جبرائیل ہے۔ صحیح بخاری 4980 اور 3633 سے بھی واضح ہے کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام حضرت دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ کی صورت میں تشریف لاتے۔بخاری 3446 دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ جبرائیل علیہ السلام سے، عروہ بن مسعود رضی اللہ عنہ حضرت عیسی علیہ السلام سے اور عبدالعزی دجال سے مشابہ ہے۔
3۔ حضرت صفیہ رضی اللہ عنھا جن کا والد حیی بن اخطب بنونضیر قبیلے کا سردار تھا، غزوہ خیبر میں فتح کے بعد حضرت صفیہ رضی اللہ عنھا حضرت دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ کے حصے میں آئیں لیکن اکابر صحابہ نے عرض کی کہ یا رسول اللہ ﷺ: حضرت صفیہ رضی اللہ عنھا کو بطور کنیز کسی کو نہ دیا جائے تو آپ ﷺ نے حضرت صفیہ رضی اللہ عنھا کو آزاد کر دیا جس پر حضرت صفیہ رضی اللہ عنھا نے اسلام قبول کیا تو حضور ﷺ نے اُن سے نکاح کر لیا۔ (صحیح بخاری، المغازی، غزوہ خیبر، حدیث نمبر4211)
4۔ صحیح بخاری جلد دوم صفحہ 209: حضور ﷺ نے جب بادشاہوں کو خط لکھے تو قیصر بادشاہ کی طرف حضرت دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ کو قاصد بنا کر بھیجا۔ قیصر نے اُس وقت قریش کے سردار ابوسفیان سے مکالمہ کیا، پھر خط پڑھا اور حضور ﷺ کی تعریف کی۔ کچھ کہتے ہیں کہ اسلام قبول کر لیا۔
5۔ حضرت دحیہ کلبی نام رکھنا برکت کا باعث ہے اور آپ خوبصورت ترین صحابہ میں شمار ہوتے ہیں۔ حضرت دحیہ کلبی کے بارے میں جھوٹا واقعہ مشہور ہے کہ وہ اپنی بیٹیوں کو زندہ دفن کر دیتے تھے (حوالہ کمنٹ سیکشن میں) اور اہلتشیع حضرات کا پراپیگنڈا ہے کیونکہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے دور میں حضرت دحیہ رضی اللہ عنہ احادیث جو بیان کرتے تھے۔ یہ سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں وفات پا گئے۔ (الاستیعاب صفحہ 248)
6۔ اس پوسٹ کے متعلق تمام حوالہ جات عربی اردو، فتاوی، احادیث کمنٹ سیکشن میں موجود ہیں جس کے پڑھنے سے ایمان تازہ ہو گااور غلط فہمیاں دور ہوں گی۔
مکار: اہلتشیع حضرات کے پاس پنجتن (حضور، مولا علی، سیدہ فاطمہ، سیدنا حسن و حسین) کی احادیث کی کوئی کتاب نہیں ہے۔ امام جعفر کا قول ان کے لئے حدیث ہے البتہ وہ بھی اہلسنت کی کتابوں کا چربہ ہے یعنی چوری کیا ہے۔
موازنہ: اہلسنت کی صحاح ستہ سے پہلے 81 چھوٹی بڑی احادیث کی کتابیں ملتی ہیں اور صحاح ستہ کے محدثین نے تبع تابعین علماء سے روایات لیں جنہوں نے تابعین علماء سے سُنا تھا اور تابعین نے صحابہ کرام سے سُنا تھا اور صحابہ کرام نے حضور ﷺ سے سُنا تھا : امام محمد بن اسماعیل (194 ۔ 256 بخاری)، امام مسلم بن حجاج (204 ۔ 261)، امام ابو داؤد (202 ۔ 275)، امام محمد بن عیسی (229 ۔ 279 ترمذی)، امام محمد بن یزید (209 ۔ 273 ابن ماجہ)، امام احمد بن شعیب (215 ۔ 303 نسائی)
اہلتشیع کے پاس بارہ امام کی زندگی تک کوئی ریکارڈ نہیں ہے بلکہ امام جعفر صادق کی ”احادیث“ کی کتابیں (1) الکافی ابو جعفر کلینی 330ھ نے یعنی امام جعفر صادق سے 180 برس بعد (2) من لا یحضرہ الفقیہ جو محمد بن علی ابن یایویہ قمی 380ھ تقریباً 230سال بعد (3) تہذیب الاحکام اور (4) استبصار جو محمد بن طوسی 460ھ تقریباً 310 برس بعد لکھی گئی ہیں۔
بے بنیاد: صحابہ کرام، اہلبیت، بارہ امام سب کا دین ایک ہے مگر اہلتشیع کی بنیاد پنجتن نہیں ہیں، بارہ امام نہیں ہیں، صحابہ کرام نہیں ہیں۔ کون ہیں یہ اہلتشیع؟؟ اہلتشیع بے بنیاد دین ہے جس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔
غاہلسنت : دیوبندی اور بریلوی ایک مکتبہ فکر کے ہیں کیونکہ دیوبندی و بریلوی دونوں خلافت عثمانیہ والے اہلسنت ہیں جن کو سعودی عرب کے وہابی علماء نے بدعتی و مُشرک کہا، البتہ دیوبندی اور بریلوی کا اصولی اختلاف دیوبندی علماء کی چار کفریہ عبارتوں کا ہے۔
البتہ سعودیہ کے وہابی علماء کے ساتھ دیوبندی علماء اور اہلحدیث علماء اس وقت تقیہ بازی کر رہے ہیں حالانکہ اگر دونوں جماعتیں وہابی علماء کے ساتھ متفق ہیں تو پاکستان میں ان کے عقائد و اعمال پر ایک ہو جائیں مگر ایک سوال کا جواب دے دیں کہ بدعت و شرک کس کتاب میں کس اہلسنت عالم نے سکھایا؟
تحقیق: ہم خلافت عثمانیہ والے عقائد پر ہیں جن کو وہابی علماء نے بدعتی و مُشرک بغیر ریفرنس کے کہا، اسلئے ہم نے دیوبندی، بریلوی، وہابی یا اہلتشیع نہیں بلکہ قرآن و سنت پر چلنے والا مسلمان بننا ہے۔ چار مصلے اجماع امت اہلسنت اہلسنت