مُنکر سیدنا علی
صحابہ کرام اور اہلبیت کتابوں سے نہیں بلکہ رسول اللہ کو دیکھ کر پڑھے تھے، اسلئے ان کے فیصلے حق تھے۔ اہلتشیع حضرات مُنکر رسول ﷺ اور مُنکر شیر خدا ہیں کیونکہ ان کا عقیدہ امامت اور امامت کی تعلیم نبی اکرم ﷺ کی تعلیم کے خلاف ہے، عقیدہ امامت پر ہمارے تحفظات یہ ہیں:امامت: امامت و خلافت میں کوئی فرق نہیں۔ البتہ قرآن اور حضور نے کسی کا نام لے کر کسی کو خلیفہ یا امام نہیں بنایا بلکہ معمولی اختلاف کے بعد صحابہ کرام کے اجماع سے سیدنا صدیق کو پہلا خلیفہ بنایا گیا۔
بونگی: اہلتشیع حضرات، شیر خدا سیدنا علی کو قرآن میں "امام” کے لفظ سے اور خطبہ حجتہ الوداع، غدیر خم، جس کا میں مولا اُس کا علی مولا وغیرہ کی احادیث سے یہ ثابت کرتے ہیں کہ سیدنا علی اہلتشیع کے پہلے امام ہیں اور جو اُن کو پہلا امام نہ مانے وہ مسلمان نہیں۔
الزام: کیا سیدنا شیر خدا کو قرآن و سنت کا علم نہیں تھا اور کیا انہوں نے قرآن و سنت کی مخالفت میں خاموشی اختیار کی؟؟ یہ تو سیدنا علی پر الزام ہوا۔
کتابیں: اہلتشیع اور اہلسنت کی معتبر کتابوں میں لکھا ہے کہ سیدنا علی نے سیدنا ابوبکر کی بیعت کی، اس کا ثبوت کمنٹ سیکشن میں مانگ سکتے ہیں۔
بیعت: سیدنا صدیق کے مقابلے میں سیدنا علی کی بیعت سیدہ فاطمہ، سیدنا حسن و حسین، عباس، سلمان فارسی، مقداد بلکہ سیدنا علی کے خاندان میں سے کسی ایک نے بھی نہیں کی تو کیا کوئی عقیدہ امامت کے مطابق مسلمان رہا؟؟
ثبوت: خلیفہ اور امام کی ذمہ داری تو ایک ہے، اگر سیدنا ابوبکر خلیفہ نہیں تھے تو سیدہ فاطمہ نے فدک کا "سوال” سیدنا ابوبکر کو کیا سمجھ کر کیا، انہوں نے سیدنا علی کو پہلا "امام” مان کر ان سے سوال کیوں نہیں کیا؟
حقیقت: سیدنا علی نے عملی طور پر امامت کی ذمہ داری کبھی نہیں نبھائی بلکہ سیدنا علی مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ ہیں۔
مسلمان: اہلتشیع حضرات اور اہلسنت حضرات کو ایک ہونے کے لئے اہلتشیع حضرات کو عقیدہ امامت سے توبہ کرنی ہو گی اور سیدنا صدیق اکبر کو پہلا خلیفہ یا امام ماننا ہو گا ورنہ اہلتشیع کا دین مکمل منگھڑت کہلائے گا اسلئے کہ سیدنا علی سے رسول اللہ کی 14 اور 12 امام کی تعلیم کسی بھی اہلبیت امام سے ہوتی ہوئی اہلتشیع علماء تک نہیں پہنچی۔
نتیجہ: اہلتشیع حضرات مُنکر رسول اور مُنکر علی ہیں جب تک توبہ نہیں کرتے اور حکومت وقت کے ساتھ ساتھ ہر مسلمان کو ہر مہینے اور خصوصا ماہ محرم میں اہلبیت کا غم منانے کا بائیکاٹ کرنا ہو گا۔ 9 یا 10 محرم کوقبروں پر مٹی ڈالنا بند کرنا ہو گا کیونکہ قبرکی بلندی صرف ایک گٹھ ہونی چاہئے۔ دن منانے کی بجائے ایک تعلیم پر سب کو اکٹھا کرنا ہو گا۔