حدیث اور سنت میں فرق
اہلسنت کہلانے والی تینوں جماعتوں کے آرٹیکل پڑھ کر پوائنٹ وائز اس کو سمجھتے ہیں اور پھر نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ عوام کو اس فرق کی ضرورت ہے یا نہیں؟
1۔ حدیث کے لغوی معنی بات، قول اور کلام کے ہیں جبکہ سنت کے معنی راستہ، عام طریقہ اور جاری و ساری عمل کے ہیں۔
2۔ اصطلاح میں نبی کریم ﷺ کے قول و فعل اور تقریر کی روایت کو حدیث کہا جاتا ہے جبکہ لفظ سنت کا لفظ قرآن مجید میں مختلف معنوں میں استعمال ہوا ہے۔
3۔ حدیث اور سنت عربی زبان کے الفاظ ہیں مگر فرق رکھتے ہیں جیسے:
حضور ﷺ نے فرمایا کہ النِّکَاحُ مِنْ سُنَّتِیْ مگر اس کو النِّکَاح مِنْ حَدِيْثِیْ نہیں کہہ سکتے چنانچہ اِن الفاظ کو مترادف کے طور پر استعمال کرنا درست نہیں ہے۔
ایک دوسرے سے ملتے ہوئے السَّلاَمُ عَلَيْکُمْ’ کہنا اورو علیکم السلام کہنا سنت ہے لیکن اگر کہیں کہ ایسا کرنا حدیث ہے تو یہ ممکن نہیں۔ اسلئے حدیث اور سنت دو متفرق چیزیں ہیں۔
لڑکوں کا ختنہ کرنا اس کو حدیث نہیں کہیں گے بلکہ سنت کہیں گے۔ اس سے بھی حدیث اور سنت میں واضح فرق سمجھ آتا ہے۔
4۔ سنت کی حیثیت قرآن کے علاوہ اللہ تعالٰی کے آسمانی دین اور اُس کی مستقل بالذات شریعت کی ہے جبکہ حدیث سے نبی کریم ﷺ قرآن و سنت کی شرح اور وضاحت ہوتی ہے۔
5۔ سنت کا ماخذ و مصدر محمد رسول اللہ کی ذاتِ والا صفات ہے اور ہر صحابی سنت رسول اللہ پر چلتا تھا جبکہ حدیث میں موقوف، مرفوع اور مقطوع بھی موجود ہیں مرفوع وہ احادیث جو سند و راوی کے ساتھ رسول اللہ تک پہنچتی ہوں، موقوف وہ احادیث جو صحابہ کرام تک پہنچتی ہوں اور مقطوع وہ احادیث جو تابعین تک پہنچتی ہوں۔
6۔ سنت وہ ہوتی ہے جس پر امت کا اجماع بھی ہو اور تواتر عملی بھی ہو۔ یہی وجہ ہے کہ سنت کے حوالے سے صحیح، حسن، ضعیف اور موضوع کی بحث نہیں ہوتی جبکہ احادیث میں صحیح اور ضعیف کا فرق ہوتا ہے۔
7۔ سنت وہ طریقہ ہے جو کہ نبی کریم ﷺ نے جاری کیا ہو جبکہ حدیث میں راوی اپنی مرضی بھی شامل کر لیتا ہے۔
8۔ حدیث اورسنت کئی پہلووں سے دو متفرق حقیقتوں کی حیثیت سے سامنے آتے ہیں:
وہ تمام اعمال جن کا تعلق اخلاق، طہارت، کھانا پینا وغیرہ سے ہو وہ سنت کہلاتے ہیں جبکہ احادیث میں مختلف بیان ہوتے ہیں جن پر عمل نہیں کیا جاتا جیسے قریش کے دورِ جاہلیت کے اعمال و تصورات کابیان، ماضی کے متعلق احادیث، مستقبل کی پیشن گوئیاں وغیرہ
سنت مسلمان کی عملی زندگی میں مددگار ہیں مگر احادیث میں علم، عقیدہ، تفسیر، شان نزول کی روایات، انبیای کے حالات سب کچھ ہوتا ہے۔
سنت میں کوئی تعارض نہیں ہوتا جبکہ احادیث میں تعارض ہوتا ہے جیسے آگ پر پکی ہوئی کوئی چیز کھالینا و ضو کو توڑ دینے و الی چیزوں میں سے ہے (مسلم 788، 799) جبکہ بعض دوسری روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ بات درست نہیں ہے (مسلم 791، 790)
اعمالِ سنن میں کوئی بات قرآن سے متصادم نہیں ہوتی جبکہ احادیث میں ہوسکتا ہے جیسے صحیح مسلم 2150: سیدنا عمر نے ایک موقع پر رسول اللہ ﷺ کی نسبت سے یہ بات بیان فرمائی کہ:” یقیناً مُردے کو اُس کے گھر والوں کے رونے کی و جہ سے عذاب دیا جاتا ہے۔ سیدہ عائشہ نے سنا تو قرآنِ مجید کی بنیاد پر اِس روایت کی تردید کرتے ہوئے اُنہوں نے فرمایا:اللہ تعالٰی عمر پر رحم فرمائے۔ بخدا رسول اللہ نے ایسا نہیں فرمایا ہوگا کہ اللہ تعالٰی مومن کو کسی کے رونے کی وجہ سے عذاب دیتے ہیں۔ پھر فرمایا کہ ( اِس معاملہ میں فیصلہ کن چیز کی حیثیت سے) تمہارے لیے قرآن کی یہ آیت ہی کافی ہے کہ کوئی جان کسی دوسری جان کا بوجھ نہیں اُٹھائے گی۔
نتیجہ: ہر حدیث سنت نہیں ہوتی لیکن ہر سنت حدیث ہوتی ہے۔ سنت ایک قانون کا نام ہے جس پر عمل کیا جاتا ہے، ہر حدیث قانون بنانے میں مددگار ہوتی ہے۔ البتہ یہ بات عوام کے لئے نہیں ہے بلکہ یہ بات خاص لوگوں کے لئے ہے۔
لڑائی: قانون و اصول پر ہو تو کوئی اور بات ہوتی ہے، یہاں لڑائی خواہ مخواہ ڈالی جاتی ہے، حالانکہ ہر مسلمان اگر خود قانون و اصول سیکھ لے تو کسی کو ذمہ دار نہیں بنائے گا کہ یا اللہ میں اس کی وجہ سے گمراہ ہوا۔ اس لئے سوال جواب کر کے سمجھا جا سکتا ہے اور ہمارے نزدیک ان سوالوں کے جواب اسطرح ہیں
سوال: دیوبندی اور بریلوی کا اتحاد کیسے ہو سکتا ہے؟
جواب: علماء اور جماعتوں پر اتحاد نہیں ہو سکتا بلکہ دونوں کی تعلیم پر ہو سکتا ہے کیونکہ بریلوی فتاوی رضویہ اور دیوبندی المہند کتاب کی تعلیم ایک ہے۔ دونوں کا اصولی اختلاف دیوبندی علماء کی چار کفریہ عبارتیں ہیں، دونوں کو بدعتی و مشرک سعودی عرب کے وہابی علماء + اہلحدیث غیر مقلد نے کہا۔
سوال: اہلحدیث کا اتحاد دیوبندی و بریلوی سے کیسے ہو سکتا ہے؟
جواب: اہلحدیث کا اتحاد سب سے پہلے سعودی عرب کے وہابی علماء سے ہونا چاہئے جو سرکاری طور پر حنبلی ہیں اور پاکستان میں اہلحدیث غیر مقلد ہیں حالانکہ دونوں کی تعلیم ایک ہے۔ اُس کے بعد دونوں یہ بتائیں کہ کس مجتہد کے مقلد ہیں اور تقلید کو بدعت و شرک کس نے کہا؟ بدعت و شرک کس عالم نے کس کتاب میں سکھایا؟
رکاوٹ: مسلمانوں کے اتحاد میں رکاوٹ سعودی عرب کے وہابی علماء ہیں اور پاکستان میں ان کی تعلیم کا دفاع کرنے والے ہیں ورنہ دیوبندی و بریلوی کی تعلیم پر ایک ہو سکتے ہیں۔
سوال: اہلتشیع حضرات اہلسنت کے ساتھ کب ایک ہو سکتے ہیں؟
جواب: اہلتشیع حضرات کے نزدیک عقیدہ امامت مسلمان ہونے کے لئے ضروری ہے جو سیدنا علی کی امامت پر ایمان نہیں رکھتا وہ مسلمان نہیں۔ البتہ اہلتشیع یہ نہیں بتا رہے کہ سیدنا علی نے اپنی امامت کی بیعت کن صحابہ سے لی اور کون سے صحابہ کا فر ہوئے کیونکہ مسلمان ہی نہ رہے۔
دوسرا اہلسنت اور اہلتشیع کی کتابوں میں لکھا ہے کہ سیدنا علی نے سیدنا ابوبکر کی بیعت کی تو خود سیدنا علی نے امامت کے عقیدہ کا اپنے خلیفہ کو جلد یا بدیر ووٹ دے کر کیا۔ اہلتشیع یا تو خود مسلمان نہیں اور یا ان کا ڈپلیکیٹ علی مسلمان نہیں۔