Sunnatien (سنتیں)

سنتیں

سنتیں: باقی نماز کے اندر”سنتیں“ اور مستحبات ہیں اوران کے چھوٹنے پر ”سجدہ سہو“ نہیں کرتے جیسے:
سُنتیں: تکبیر تحریمہ کے وقت میں ہاتھ اُٹھانا (ابن ماجہ 828، نسائی 882)، امام کا تکبیریں کہنا یا سمع اللہ کہنا ( بخاری 789)، اسی طرح عوام کا بھی اللہ اکبر کہنا یا ربنا لک الحمد کہنا (مسلم 932)، سبحانک اللّھم پڑھنا (نسائی 899)، اعوذ باللہ پڑھنا (مصنف عبدالرزاق 2589)، بسم اللہ پڑھنا (ترمذی 245)، آمین پڑھنا (بخاری 782)، دونوں ہاتھوں کو ناف پر باندھنا (ابوداود 756)، رکوع اور سجدے میں تین مرتبہ تسبیحات پڑھنا (ابن ماجہ 888)، اسی طرح اگر سجدے میں سبحان ربی العظیم پڑھ لیں اور رکوع میں سبحان ربی الاعلی تو نمازہو جاتی ہے، درود شریف پڑھنا (بخاری 6357، ابوداود 1481)، کوئی بھی دعا مانگنا (ابوداود 1481 بخاری 835، بخاری 6326)، دائیں طرف اور پھر بائیں طرف رُخ کر کے سلام پھیرنا (صحيح النسائي:1324)، انگلی سبابہ سے اشارہ کرنا اور احادیث وغیرہ۔
انگلی سبابہ: نبی کریم انگلی سے اشارہ کرتے (مسلم 1307)، شہادت کی انگلی سے کرتے اور اپنا انگوٹھا درمیان والی انگلی پر رکھتے (مسلم 1308)، 53 کی شکل بنا اور کلمے کی انگل سے اشارہ کرتے (مسلم 1310) التحیات میں اشھد ان لاالہ الا اللہ پر انگلی کو حرکت دینا ”سنت“ ہے (1) کچھ ساری التحیات میں انگلی کو ہلاتے رہتے ہیں (2) کچھ لوگ انگلی کو حرکت دینے کے بعد انگلی قبلہ کی طرف رکھ کر باقی ہاتھ بند کر لیتے ہیں (3) بہتر دلیل یہ ہے کہ منہ قبلہ کی طرف، سینہ قبلہ کی طرف، پاؤں کی انگلیاں قبلہ کی طرف ہوتی ہیں،اس لئے کلمہ میں انگلی اٹھا کر پھر انگلیاں ساری قبلہ کی طرف کرلی جائیں۔
مستحباتِ نماز:
1۔ نماز میں سجدے کے مقام پر نظر رکھنا مستحب ہے۔
نبی کریم ﷺ پہلے نماز میں آسمان کی جانب دیکھ لیا کرتے تھے تو جب یہ آیت "الذین ھم فی صلاتھم خاشعون” (سورہ مومنون:2) نازل ہوئی تو آپ نے سر نیچے کرلیا۔ (بیہقی) دوسرا نبی کریم ﷺ نے فرمایا: انس اپنی نظر سجدے کی جگہ رکھو۔(رواہ البیہقی)
اسی سے علماء نے فرمایا کہ قیام میں سجدہ، رکوع میں قدموں،سجدہ میں ناک کی نوک، التحیات میں گود اورسلام پھیرتے وقت دائیں اور بائیں جانب کے کندھے پر نظر رکھنا بہتر ہے۔
2۔ جمائی کو آنے سے روکنا مستحب ہے۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جب نماز میں تم میں سے کسی کو جمائی آ جائے تو وہ حسب استطاعت اس کو روکے اور ھا نہ کہے یہ شیطان کی طرف سے ہوتا ہے۔ وہ اس سے ہنستا ہے۔”(صحیح مسلم 2995)
مفسداتِ نماز: سورہ بقرہ 238: وَ قُوْمُوْا لِلّٰهِ قٰنِتِیْنَ: اوراللہ کے حضور ادب سے کھڑے ہوا کرو۔ اس لئے نماز میں بات چیت، سلام، سلام کا جواب، درد اور مصیبت کی وجہ سے آہ و بکا کرنا یا اُف کہنا (لیکن جنت و دوزخ کے ذکر پر رونے سے نماز فاسد نہیں ہوتی)، چھینک آنے پر اَلْحَمْدُِﷲِ، کسی کی چھینک پر يَرْحَمُکَ اﷲُ یا کسی کے جواب میں يَھْدِيْکُمُ اﷲُ کہنا، بری خبر پر اِنَّاِﷲِ وَاِنَّا اِلَيْہِ رَاجِعُوْنَ پڑھنا، دیکھ کر قرآن پڑھنا، کھانا پینا، عملِ کثیر یعنی ایسا کام کرنا کہ دیکھنے والا یہ گمان کرے کہ وہ نماز میں نہیں ہے، نمازی کا اپنے امام کے سوا کسی اور کو لقمہ دینا، قہقہہ کے ساتھ ہنسنا وغیرہ کو مفسدات نماز کہا گیا ہے۔
We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general