فتوی اور تقوی
ابتدائیہ: سعودی عرب کے ایک مذہبی ادارے سے فتوی مانگا کہ کیا سعودی عرب کے وہابی علماء مقلد ہیں اور کیا ایک امام یعنی امام ابوحنیفہ کے ماننے والے امام حنبلی کے پیچھے نماز ادا کر سکتے ہیں؟
قانون: ہمارے نزدیک 600 سال چاروں ائمہ کرام کے شاگرد ایک دوسرے سے مناظرے اور لڑائیاں کرتے رہے لیکن خلافت عثمانیہ کے 600 سالہ دور میں، حکومت نے چاروں ائمہ کرام (امام ابوحنیفہ، شافعی، مالک، حنبل رحمتہ اللہ علیھم) کے ماننے والے اہلسنت علماء کرام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) سے تجاویز مانگ کر فیصلہ کیا کہ خانہ کعبہ میں چار امام کے ماننے والوں کے لئے چار جگہیں مختص کر دی جائیں جن کو چار مصلے کہتے ہیں تاکہ ساری دنیا سے آئے حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی مقلد اپنے اپنے امام کے پیچھے نماز ادا کر سکیں۔
قانون شکنی: لازمی بات ہے کہ یہ فیصلہ اجماع امت کا تھا، اس کا تعلق حضور ﷺ یا صحابہ کرام کے دور کے فیصلے سے نہیں تھا۔ البتہ 1924 میں سعودی عرب کے وہابی علماء جو کہ غیر مقلد تھے انہوں نے یہ چار مصلے اجماع امت یعنی علماء کرام سے تجاویز لے کر نہیں بلکہ 600 سالہ اہلسنت علماء کرام کو بدعتی و مشرک کہہ کر ختم کئے جو کہ ایک بد دیانتی تھی۔ اس سے مندرجہ ذیل علماء بدعتی و مشرک ہوئے:
علماء: خلافت عثمانیہ کے دور کے محدثین کے نام امام حجر عسقلانی، بدرالدین عینی، جلال الدین سیوطی، حجر مکی، ملا قاری، یوسف نبہانی، شمس الدین دمشقی، زرقانی، عابدین شامی ، مجدد الف ثانی، احمد قسطلانی، عبدالحق محدث دہلوی، شاہ ولی اللہ، شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی، فضل حق خیر آبادی رحمتہ اللہ علیھم ہیں۔
اہلسنت: دیوبندی اور بریلوی دونوں مندرجہ بالا اہلسنت علماء کرام کو ماننے والے ہیں کیونکہ ان کا تعلقی پیری مریدی، دم درود، تعویذ دھاگے، میلاد، عرس، تقلید سے ہےاور دونوں سمیت اہلسنت کو بدعتی و مُشرک سعودی عرب کے وہابی علماء نے کہا مگر بدعتی و مشرک کہنے والے محدثین و مجتہدین کے نام کیا ہیں، معلوم نہیں؟
فتوی : پوسٹ پر لگا عربی فتوی کہتا ہے کہ سعودی عرب والے حنبلی ہیں مگر جن مسائل میں قرآن و سنت کی کوئی واضح دلیل نہ ہو تو پھرلازم نہیں کہ وہ چاروں ائمہ کرام کی بات مانیں بلکہ جس کا قول قرآن و سنت کے مطابق ہو گا اُس پر عمل کریں گے۔ دوسرا ایک امام کا مقلد دوسرے امام کے پیچھے نماز ادا کرسکتا ہے۔ (فتوی کا ترجمہ کمنٹ سیکشن میں)
اصول: چاروں ائمہ کرام نے اپنی فقہ کی بنیاد "اصولوں” پر رکھی تھی، اگر امام احمد بن حنبل کے "اصول و فروع” پر فتوی نہیں دیا جائے گا تو پھر سعودیہ والے غیر مقلد ہوئے۔ دوسرا یہ قانون کس نے بنایا کہ ہم جو قول راجح ہو گا اُس پر عمل کریں گے اُس مجتہد کا نام بتا دیں تاکہ علم ہے کہ امام حنبل کو چھوڑ کر کس کے مقلد ہوئے؟
دیوبندی علماء سے گذارشات
1۔ کیا دیوبندی علماء، چار مصلے والے اہلسنت نہیں جن کی المہند علی المفند کے عقائد سعودی عرب کے وہابی علماء کے نزدیک بدعت و شرک ہیں؟
2۔ کیا حنبلی عوام شافعی اور شافعی عوام حنفی کے پیچھے نماز ادا کر سکتی ہے؟
3۔ کیا سعودی عرب کی حکومت فتوی کے مطابق سرکاری مذہب کی آڑ میں ”مقلد“ ہے یا ”غیر مقلد“؟
اہلحدیث حضرات سے گذارشات: اگر اہلحدیث حضرات قرآن و احادیث پر ہیں تو صرف اتنا بتا دیں کہ اس وقت سعودی عرب کے علماء اس فتوی کے مطابق غیر مقلد ہیں یا حنبلی؟
نقصان: سعودی عرب کا فتوی مان لیا جائے توعوام کو آزادی مل جائے گی کہ مرزا انجینئر، مودودی، بابا اسحاق کی طرح کسی امام کے اصول و فروع کے قانون کے خلاف اپنی مرضی سے جس مرضی حدیث پرعمل کریں۔
ایک مصلہ: دیوبندی اور اہلحدیث کو چاہئے کہ سعودی عرب کے ساتھ دونوں غیر مقلد حنبلی ہو جائیں اور پاکستان میں بھی حنفیت اور غیر مقلدیت کو چھوڑ کر سعودی عرب کے انداز میں نماز ادا کریں تاکہ مسلمان ایک ہوں۔ رافضیت کی طرح جھوٹ بولنے والے اور اہلسنت نام کو بدنام کرنے والے دیوبندی اور اہلحدیث ہیں، اس پر توبہ کریں۔
کتابیں: صحاح ستہ کے محدثین کی تاریخ پیدائش اور وفات یہ ہے : امام محمد بن اسماعیل (194 ۔ 256 بخاری)، امام مسلم بن حجاج (204 ۔ 261)، امام ابو داؤد (202 ۔ 275)، امام محمد بن عیسی (229 ۔ 279 ترمذی)، امام محمد بن یزید (209 ۔ 273 ابن ماجہ)، امام احمد بن شعیب (215 ۔ 303 نسائی) اور
امام جعفرسے منسوب کتابیں (1) الکا فی ابو جعفر کلینی 330ھ نے (امام سے 180 برس بعد (2) من لا یحضرہ الفقیہ جو محمد بن علی ابن یایویہ قمی 380ھ امام سے تقریباً 230سال بعد (3) تہذیب الاحکام اور (4) استبصار جو محمد بن طوسی 460ھ تقریباً امام سے 310 برس بعد لکھی گئی ہیں۔
نتیجہ: حضور ﷺ، مولا علی، سیدہ فاطمہ، سیدنا حسن و حسین کی احادیث اہلتشیع حضرات کے پاس نہیں ہیں اور امام جعفر سے منسوب کتابیں بھی اہلسنت کی کتابوں کا چربہ ہے، راوی ، سند اور متن تبدیل کر کے بے بنیاد دین بنایا گیا ہے۔ مسلمانوں میں اختلاف کی جڑ یہ غیر مسلم اہلتشیع بھی ہیں۔
شعور: کسی بھی جماعت میں رہیں مگر دیوبندی، بریلوی، وہابی، اہحدیث، غیر مقلد، سفلی، توحیدی یا رافضی بننے کی ضرورت نہیں بلکہ قرآن و سنت کے اصول و قانون پرمسلمان بننے کی ضرورت ہے اور یہ قانون اہلسنت علماء کرام حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی نے مکمل کر دئے تھے جن کو وہابی حضرات نے بدعتی و مشرک کہا۔ چار مصلے اجماع امت اہلسنت اہلسنت