فرائض نماز
6 شرائط یعنی طہارت، ستر عورت، قبلہ رو، نیت، وقت اورتکبیربتائی گئیں، اُس کے بعد ہر نماز میں 7 فرض (1) تکبیر تحریمہ یعنی اللہ اکبرکہنا (2) قیام (3) قرآت (4) رکوع (5) سجود (6) آخری قعدہ اور (7) ارادے سے نکلنا ہیں۔ ساتویں فرض ارادے سے نکلنے پر اختلاف بھی ہے۔ البتہ یہ 7 فرض ہر نماز (فرض، واجب، سنت، نفل) میں فرض ہیں اور ’’فرض‘‘ چُھوٹنے پر نہ نفل نماز ادا ہوتی ہے اور نہ فرض نماز ادا ہوتی ہے۔1۔ نمازشروع کرتے ہوئے پہلی بار (اللہ اکبر) کہنا نماز میں شرط اور فرض بھی ہے، اس کو تکبیر تحریمہ کہتے ہیں۔ نماز شروع کرنے سے پہلے امام بھی اللہ اکبر کہے گا اور عوام بھی کہے گی۔ اگر عوام نہیں کہے گی تو نماز میں شامل نہیں ہو گی۔
2۔ نماز ہمیشہ کھڑے ہو کر پڑھتے ہیں جسے ’’قیام‘‘ کہتے ہیں، بغیر مجبوری کے بیٹھ کر نماز پڑھیں گے تو نماز نہیں ہوتی البتہ ’’نفل‘‘ نماز بیٹھ کر پڑھ سکتے ہیں مگر ثواب کم ہو گا۔ نبی کریم ﷺ نے تہجد، اشراق، چاشت وغیرہ کے ’’نفل‘‘ کبھی بھی بیٹھ کر نہیں پڑھے البتہ عشاء کے آخری دو نفل بیٹھ کر پڑھے ہیں۔
مثال: ایک بندہ گھر میں کھڑا ہو کر نماز پڑھ سکتا ہے لیکن مسجد میں جماعت سے نماز پڑھنے جائے گا تو تھک کر بیٹھ کر نماز پڑھے گا تو اُسے گھرمیں کھڑے ہو کرنماز پڑھنا ضروری ہے۔ البتہ بہت سی عورتوں کو دیکھا گیا ہے کہ ایک رکعت کھڑے ہو کر پڑھ لیتی ہیں اور باقی بیٹھ کر پڑھ لیتی ہیں، اس سے مسئلے کے مطابق ان کی نماز نہیں ہوتی۔
* امام رکوع میں تھا تو نمازی اللہ اکبر کہہ کر فوراً رکوع میں چلا جائے تو حدیث کے مطابق رکوع مل جانے پر رکعت مل جائے گی اور اگر گُھٹنوں تک ہاتھ جانے سے پہلے امام اٹھ گیا تو ایک رکعت چُھوٹ گئی، اُس کو امام کے سلام کے بعد ادا کرے گا۔
حضور ﷺ نے فرمایا: جب تم نماز کے لیے آؤ اور ہم سجدہ میں ہو ں تم بھی سجدہ کرو اور اسے شمار نہ کرو اور جس نے رکوع پا لیا تو اس نے نماز (رکعت) پالی۔ (أبي داود)
3۔ قیام میں قرآن کی ’’تلاوت‘‘ کرنا ضروری ہے جیسے عوام چھوٹی چھوٹی سورتیں ملاتی ہے۔ کچھ لوگ نماز میں بھی قرآن پاک پڑھتے ہوئے ہونٹ نہیں ہلاتے بلکہ دل کے اندر پڑھتے ہیں ان کی نماز نہیں ہوتی کیونکہ تلاوت کے وقت میں قرآن پاک اتنی آواز میں پڑھیں کہ خود کو محسوس ہو مگر آپ کے ساتھ والے مسلمان کو کوئی پریشانی نہ ہو۔
4۔ ہاتھوں کے گُھٹنوں تک پہنچ جانے کو رکوع کہتے ہیں اور رکوع کرنا فرض ہے۔
5۔ نماز کی ہر رکعت میں دو سجدے فرض ہیں۔ سجدے میں عوام کی دو بڑی غلطیاں ہیں۔ جس سے سجدہ مکمل نہیں ہوتا (1) سجدے میں پیشانی تو لگا لیتے ہیں لیکن ناک کی ہڈی کو زمین کے ساتھ سختی سے نہیں لگاتے (2) سجدے میں دونوں پاؤں کی ساری انگلیاں زمین پر لگانے کی کوشش نہیں کرتے۔
6۔ قعدہ 2 رکعت اور 4 رکعت کی نماز میں التحیات (تشہد) کے لئے بیٹھنا۔
7۔ آخری فرض نماز سے نکلنا ہے، اسلئے سلام کرتے ہوئے نکلتے ہیں۔
مریض کی نماز: اگر بیمار تھوڑا سا کھڑا ہو سکتا ہے تو کھڑا ہو کر نمازشروع کرے، پھر بیٹھ جائے کیونکہ قیام فرض ہے۔ اگر بیمار قیام کر سکتا ہے لیکن رکوع اور سجود پورے نہیں کر سکتا تو قیام کرے اور اشارے سے نماز پڑھے یعنی رکوع کے لئے اپنے جسم کو تھوڑا جھکائے اور سجدے کے لئے رکوع سے تھوڑا زیادہ جُھکے۔ اگر کوئی دیوار وغیرہ کے سہارے سے نماز پڑھ سکتا ہے تو لیٹ کرنہیں بلکہ سہارے سے پڑھے۔ بیمار یا حاملہ عورت سجدے میں زیادہ جُھک نہیں سکتی تو آگے کوئی اونچی چیز رکھ کر اس پر سجدہ کرے۔ لیٹ کر نماز پڑھنا صرف اس کے لئے جائز ہے جو بیٹھ کر نماز ادا نہیں کر سکتا۔ ہسپتال میں بیمار کو قبلہ کی طرف بیڈ کرنے سے پریشانی ہو تو جدھر منہ ہو ادھر ہی نماز ادا کرلے۔
مسجد کی کرسی: ہراس بندے کی نماز مسجد کی کرسی پر نہیں ہوتی جو قیام ، رکوع، سجود (فرائض) پورے کر سکتا ہو مگر نماز کے یہ فرض چھوڑ دے، البتہ جو فرض ادا نہیں کر سکتا وہ چھوڑ سکتا ہے۔ ہر نمازی بیماری میں یہ ’’قانون‘‘ کو سامنے رکھ کرنماز پڑھے۔
ان اصول اور قانون کو سیکھے بغیر ہر مسلمان حافظ نماز نہیں بن سکتا۔ دوسرا امام نہیں بن سکتا، تیسرا نماز کی حقیقت جان نہیں سکتا کیونکہ یہ سمجھ ہی نہیں سکتا کہ نماز میں غلطی کا کفارہ یعنی سجدہ سہو کہاں کرنا ہے۔
واجبات
نماز میں (1) واجب کے چھوڑنے (2) واجب میں تاخیر (3) فرض کو دیر لگانے (4) فرض کو آگے پیچھے کرنے (5) فرض یا واجب’’دو بار‘‘ کرنے (6) واجب کو تبدیل کرنے سے’’سجدہ سہو‘‘ یعنی نماز کے آخر میں دو سجدے کرنے پڑتے ہیں۔ سب نمازوں (فرض، واجب، سنت اور نفل)میں فرض اور واجب میں اتنی دیر کرنا جس میں تین مرتبہ ’’سبحان اللہ، سبحان اللہ، سبحان اللہ‘‘ پڑھا جا سکتا ہو، اس پر سجدہ سہو کرنا پڑتا ہے۔ اب مثالوں پر غور کریں کہ کہاں کیا ’’بھول‘‘ ہوئی اور کہاں’’دیر‘‘ ہوئی ہے، جس کی وجہ سے ’’سجدہ سہو‘‘ کرناپڑا، اگر سمجھ نہ آئے تو نمازی کسی عالم سے سیکھ لے جیسے:
تلاوت: نماز میں سورۃ پڑھنا یاد نہیں رہا لیکن الحمد شریف پڑھ لی یا الحمد شریف نہیں پڑھی مگر سورۃ پڑھ لی یا الحمد شریف کو سورۃ پڑھنے کے بعد پڑھا تواس بھول پر’’سجدہ سہو‘‘ کرنا پڑے گا۔
* الحمد شریف کا ایک ایک لفظ ایک مرتبہ ہی پڑھنا واجب ہے، اسلئے اگر بھول کر الحمد شریف پڑھ لی تو’’سجدہ سہو‘‘ کرنا پڑے گا۔
* الحمد شریف اور آمین کے بعد سورۃ پڑھتے ہیں اور سورۃ پڑھنے میں دیر لگا دی کہ کون سی سورت پڑھوں تو ’’سجدہ سہو‘‘ کرناہو گا، اسلئے نمازمیں کون سی سورتیں پڑھنی ہیں نماز سے پہلے فیصلہ کریں۔
* ہرفرض، واجب، سنت اور نفل ’’نماز‘‘ کی ہر رکعت میں الحمد شریف کے بعد سورۃ ملانی ضروری ہے اوراگر بھول کر نہ ملائی تو ’’ سجدہ سہو‘‘ کرنا پڑے گا۔
البتہ فرض نمازیں (ظہر، عصر، عشاء ) کی آخری دو رکعتوں میں اور مغرب کی آخری ایک رکعت میں سورۃ نہیں ملاتے بلکہ صرف الحمدشریف پڑھتے ہیں، ان فرضو ں میں اگر الحمد شریف کے ساتھ سورۃ مل بھی جائے تو ’’سجدہ سہو‘‘ نہیں کرتے۔
* امام پرظہر اورعصر آہستہ آواز میں اور باقی نمازوں میں اونچی آواز میں ’’تلاوت ‘‘ کرنا واجب ہے، اگر امام ظہر وعصر (رُکن کی مقدار) اُونچی پڑھ گیا یا فجر، مغرب عشاء میں خاموشی سے تلاوت کی تو ’’سجدہ سہو‘‘ کرے گا۔
* اگر کوئی دوسری رکعت میں کھڑا ہو کر الحمد شریف کی جگہ ’’ التحیات ‘‘ شروع کر دے تو سجدہ سہو ’’نہیں‘‘ کرے گا بلکہ یاد آنے پر الحمد شریف پڑھ کر سورۃ ملائے اور رکوع کرے۔ البتہ بھول کر التحیات کی جگہ پر الحمد شریف پڑھنی شروع کر دی تو ’’ سجدہ سہو‘‘ کرنا پڑے گا۔
* امام کے پیچھے عوام الحمد شریف اور قرآن کی تلاوت نہیں کرے گی چاہے وہ نماز ظہر یا عصر ہو۔
* قرآن کی سورتوں کو ترتیب سے پڑھنا چاہئے لیکن اگر ترتیب بدل بھی گئی تو سجدہ سہو نہیں کرتے۔
سجدہ: بھول کر ایک سجدہ کر کے بندہ دوسری رکعت کے لئے اُٹھ گیا تو یاد آنے پر واپس آ کر ایک سجدہ کرے اور دوبارہ الحمد شریف اور سورۃ پڑھے اور آخر میں’’ سجدہ سہو‘‘ کرے۔
قعدہ کرنا اورتشہد (التحیات پڑھنا)
نماز (ظہر، عصر، مغرب یا عشاء) میں دوسری رکعت میں بیٹھنا تھا لیکن بھول کر کھڑے ہوکر تیسری رکعت میں’’قرات‘‘ شروع کر دی تو اب ساری رکعتیں کھڑی ہو کر پڑھ لیں اور آخر پر ’’سجدہ سہو‘‘ کریں، اگر تیسری رکعت میں کھڑے ہونے کے بعد بیٹھ گئے تو گناہ گار ہوں گے لیکن سجدہ سہو کرنے سے نماز ہو جائے گی۔
* امام دوسری رکعت میں نہیں بیٹھا بلکہ تیسری رکعت میں کھڑا ہونے کے بعد واپس آ گیا ہے تو گناہ گار ہے مگر سجدہ سہو کرنے پر نماز ہو جائے گی لیکن اگر عوام کے سبحان اللہ کہنے پر آیا تو نماز دوبارہ پڑھنی پڑھے گی۔
* اگرچوتھی رکعت میں التحیات پڑھ کر پانچویں کیلئے کھڑا ہو گیا ہے تو اس صورت میں سجدہ سے پہلے پہلے واپس آ کر التحیات نہیں پڑھنی بلکہ سیدھا ’’سجدہ سہو‘‘ کرے اور پھر التحیات، درود اور دعا پڑھے، لیکن اگر پانچویں رکعت کا سجدہ بھی کر لیا ہے تو ایک رکعت اور ملا لے تاکہ چھ رکعت ہو جائیں گی، 4 فرض اور 2 نفل ادا ہو جائیں گے مگر ’’سجدہ سہو‘‘ پھر بھی کرنا پڑے گا۔
* امام اگر پانچویں رکعت کے لئے کھڑا ہو گیا تو پیچھے سے عوام سوئی نہ رہے بلکہ لقمہ (سبحان اللہ کہے) دے اور اگر اس نے واپس آنے میں دیر لگا دی تو ’’سجدہ سہو‘‘ کرنا پڑے گا۔
* نماز (ظہر، عصر، مغرب یا عشاء) میں دوسری رکعت میں التحیات کے بعدکھڑا ہونا تھالیکن اتنا درود شریف (اللّھم صل علی محمد) پڑھ لیا تو سجدہ سہو کرنا پڑے گا۔
اگر امام کے ساتھ التحیات میں دوسری رکعت میں ملے اور امام تیسری رکعت کے لئے اٹھ جائے تو عوام ’’التحیات ‘‘پوری کر کے امام کے ساتھ تیسری رکعت میں شامل ہو۔ اسی طرح چوتھی رکعت کے آخر میں شامل ہوئے اور امام نے سلام پھیر دیا لیکن ’’عوام‘‘ التحیات عبدہ و رسولہ تک پوری کر کے بقیّہ نمازپڑھے۔
7۔ ساتواں فرض نماز سے ارادے سے نکلنا
نماز کا یہ ساتواں (7) فرض ہے۔ اس میں السلام علیکم و رحمتہ اللہ کہنا واجب ہے۔ اگر السلام علیکم کہہ کر نمازی نہیں نکلے گا تو نماز ادا نہیں ہو گی۔ امام سلام پھیر دے لیکن جس نے اپنی بقیہ نماز پڑھنی ہے اگر جان بوجھ کر سلام پھیرے گا تو نماز نہیں ہو گی۔ اگر ’’سلام‘‘ پھیرنے کے فوراً بعد یاد آیا کہ ابھی بقیہ نماز پڑھنی تھی توفوراً کھڑا ہو جائے لیکن اگر سوچتے ہوئے دیر لگا دی تو ’’سجدہ سہو‘‘ کرے گا۔
طریقہ سجدہ سہو: ہر نماز کے آخر میں قعدہ میں بیٹھ کر التحیات کو عبدہ و رسولہ تک پڑھیں، دائیں طرف ایک سلام پھیریں، پھر اللہ اکبر کہتے ہوئے دو سجدے کریں اور اس کے بعد دوبارہ التحیات، درود اور دعا کے بعد دونوں طرف سلام پھیر دیں۔
٭ اگر ایک نمازمیں کئی واجب چُھوٹ گئے تو سجدہ سہو ایک دفعہ کریں۔ اگر سجدہ سہو کرنا بھی سلام کے وقت میں یاد آیا یا دونوں طرف سلام بھی پھیر دیا لیکن کسی سے بات نہیں کی اور سینہ ابھی قبلہ رُخ ہے تو اسی وقت اللہ اکبر کہتے ہوئے دو سجدے کریں اورالتحیات، درود، دعا پڑھ کر سلام پھیر دیں۔