میقات اور نیت
میقات اُس جگہ کو کہتے ہیں کہ مکہ معظمہ کے جانے والے کو بغیر احرام وہاں سے آگے جانا جائز نہیں اور میقات پر احرام کی چادریں پہن کر وہ نیت کرکے تلبیہ پڑھے گا۔
نیت: میقات سے پہلے احرام کی چادریں لی ہوں اور پھر دل میں نیت کرے کہ یا اللہ تیرے لئے عمرہ کرنے لگا ہوں قبول فرما یا عربی میں کہہ لے: اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أُرِيْدُ الْعُمْرَةَ فَيَسِّرْهَا لِيْ وَتَقَبَّلْهَا مِنِّيْ یا لَبَّيْكَ عُمْرَةً یا اَللَّهُمَّ لَبَّيْكَ عُمْرَةً ” اور اگر اس کا ارادہ حج کا ہے تو کہے: "لَبَّيْكَ حَجًّا”یا یہ کہے کہ: "اَللَّهُمَّ لَبَّيْكَ حَجًّا۔ اگر حج و عمرے دونوں کی اکٹھی نیت کرنی ہے تو کہے: "اَللَّهُمَّ لَبَّيْكَ عُمْرَةً وَحَجًّا "
پاکستان اور ہندوستان سے بذریعہ بحری راستہ حج وعمرہ کے لیے جانے والوں کا میقات تو ’’یلملم‘‘ ہی ہے۔ البتہ ہوائی سفر کے دوران پاکستان سے سعودی عرب جانے والا جہاز عموماً ’’قرن المنازل‘‘ کی میقات یا اس کی محاذات سے گزر کر جدہ پہنچتا ہے؛ اس لیے جو پاکستانی حج یا عمرے کے لیے براستہ جدہ جارہاہو تو اس کے لیے اس مقام سے گزرنے سے پہلے احرام باندھنا ضروری ہوگا۔ البتہ اگر وہ پاکستان سے براہِ راست مدینہ جائے تو اس کے لیے مدینہ سے مکہ مکرمہ جاتے ہوئے میقات ’’ذوالحلیفہ‘‘ (بیرعلی) یعنی اہلِ مدینہ کا میقات ہوگا۔
میقات کی احادیث
راوی عبداللہ بن عمر، رسول اللہ ﷺ نے اہل مدینہ کے لئے ذوالحلیفہ، اہل شام کے لئے حجفہ اور اہل نجد کے لئے قرن کے مقام کو مقیات مقرر کیا اور مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ اہل یمن کے لئے یلملم کو میقات مقرر کیا ہے۔ (صحیح بخاری 1525، مسلم 2805، ترمذی 831، نسائی 2562، ابو داود 1737، ابن ماجہ 2914)
راوی عبداللہ بن عباس، حج و عمرہ کے ارادے سے جو بھی ان راہوں سے گذر کر آئیں یہ ان لوگوں کی میقاتیں ہیں۔ جو میقات کے اندر ہی رہے ہیں یہاں تک کہ اہل مکہ والے جو ہیں وہ اپنے گھر سے ہی احرام باندھ لیں گے یعنی جہاں سے سفر شروع کریں گے۔ (ابو داود 1738، صحیح بخاری 1845، مسلم 2808، نسائی 2655)
راوی سیدہ عائشہ، رسول اللہ ﷺ نے اہل عراق کے لئے ذات عرق کو میقات مقرر کیا ہے۔ (ابو داود 1739، نسائی 2654)
ایک مرتبہ تلبیہ پڑھنا شرط ہے
لَبَّیْکَ اَللّٰہُمَّ لَبَّیْکَ، لَبَّیْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْکَ، اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ لاَ شَرِیْکَ لَکَ۔ (صحیح بخاری 1549، مسلم 1184، نسائی 2749، ترمذی 825، ابن ماجہ 2918)
رسول اللہ نے فرمایا میرے پاس جبرائیل آئے اور مجھے حکم دیا کہ میں اپنے صحابہ اور ساتھ والوں کو بلند آواز میں تلبیہ کرنے کا حکم دوں۔ (ابو داود 1814، نسائِ 2754، ابن ماجہ 2922)