Hajji Ka Amal (منی میں حاجی کا عمل)

منی میں حاجی کا عمل

ماہ ذی الحج کی 8 کو حج شروع ہوتا ہے اور حج سارے کا سارا مکہ پاک میں خانہ کعبہ، منی، مزدلفہ اور عرفات کے گرد گھومتا ہے۔ منی، مزدلفہ اور عرفات خانہ کعبہ کے پاس ایک ہی جگہ پر واقعہ علاقے ہیں۔
اسلئے 8 ذی الحج کی فجر پڑھ کر ، مکہ پاک میں احرام باندھ کر احرام کی پابندیوں کے ساتھ منی میں حاجی پہنچے گا۔ وہاں پانچ نمازیں یعنی 8 ذی الحج کی ظہر عصر اور 9 ذی الحج کی رات کی مغرب، عشاء اور 9 ذی الحج ہی کی صبح کی فجر کی نماز ادا کرنا سنت ہے اور اُس کے بعد سورج نکلنے کے بعد مزدلفہ سے ہوتے ہوئے عرفات پہنچنا سنت ہے۔ ان نمازوں کے ساتھ ساتھ ہر وقت ذکر و اذکار میں رہنا سنت ہے جیسے احادیث میں آتا ہے۔
1۔ 8 ذی الحج کو نبی کریم ﷺ نے حج کا احرام باندھ کر منی پہنچ کر ظہر، عصر، مغرب، عشاء اور فجر کی نمازیں ادا کیں۔ پھر سورج نکل آیا تو وہاں سے روانہ ہوئے (صحیح مسلم 2950، نسائی 2713، ابن ماجہ 3074، ابو داود 1905)
راوی عبداللہ بن عمر، ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ منی سے عرفہ کی طرف چلے تو بعض لوگ لبیک الھم لبیک یعنی تلبیہ پڑھ رہے تھے اور بعض تکبیر یعنی اللہ اکبر کہہ رہے تھے، کوئی لا الہ الا اللہ کہہ رہے تھے اور کسی کو کچھ نہیں کہا جا رہا تھا۔ (نسائی حدیث نمبر 3002، 3003، صحیح مسلم 3096، 3095، ابوداود 1816)
راوی سیدہ عائشہ، ہم نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ، ہم آپ کے لئے منی میں ایک گھر نہ بنا دیں جو آپ کو سایہ کر دے تو آپ ﷺ نے فرمایا: نہیں، منی میں اس کا حق ہے جو ہاں پہلے پہنچے۔ (ترمذی 881، ابو داود 2019، ابن ماجہ 3006)
تجربہ
1۔ بہت سی عوام وہاں ادھر ادھر پھرتی ہے لیکن ذکر نہیں کرتی۔
2۔ کچھ لوگ منی کی پانچ نمازوں کی سنت چھوڑ کر پہلے ہی 8 کو مسجد نمرہ جا کر خیمے لگا لیتے ہیں کیونکہ ان کے نزدیک سنت کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی۔
3۔ بہت سے ایجنٹ رات کو ہی عوام کو عشاء کے بعد میدان عرفات میں لے جاتے ہیں اور ان کی ایک نماز منی میں چھوٹ جاتی ہے۔
4۔ منی میں خیموں میں جو جگہ الاٹ کی جاتی ہے اس پر بہت سی لڑائیاں ہوتی ہیں بلکہ وہاں پر یہی پوچھا جا رہا ہوتا ہے کہ تم کو حج کتنے میں پڑا اور مجھے اتنے میں پڑا۔
5۔ اگر کوئی پانچ نمازیں منی میں نہیں گذارتا تو حج اس کا ہو جائے گا کیونکہ منی میں پانچ نمازیں ادا کرنا حج کی شرائط میں سے نہیں ہے، البتہ حج کے ثواب میں کمی ہو جاتی ہے۔
منی میں نماز قصر کرنے کا بیان
نبی اکرم ﷺ نے منی میں دو رکعت نماز پڑھی یعنی قصر نماز پڑھی۔ (ترمذی 882، صحیح بخاری 1083، 1657، صحیح مسلم 696، سنن ابو داود 1965)
تجربہ
1۔ منی میں ہر کوئی اپنی اپنی نماز پڑھتا ہے یا کسی کو بھی امام مقرر کر کے نمازیں اپنے اپنے خیمے میں ادا کی جاتی ہیں۔ البتہ کوئی چار رکعت پڑھتا ہے اور کوئی دو رکعت پڑھتا ہے۔
اگر مکہ پاک میں پہنچ کر قیام 15 دن کا ہے تو پھر ہم مسافر نہیں رہتے، اسلئے پوری نماز پڑھیں گے۔ جو علماء سمجھتے ہیں کہ مکہ، منی، مزدلفہ اور عرفات علیحدہ علیحدہ شہر ہیں تو وہ قصر نماز یعنی مسافر والی نماز ادا کرتے ہیں۔ اسلئے ہر کوئی اپنے اپنے علماء یا مفتیان عظام کے فتوی پر عمل کرے مگر لڑائی نہ کرے۔
We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general