وقوف مزدلفہ
حاجی 9 کی صبح عرفات کے میدان میں رورو کر، دعائیں مانگ مانگ کر، مغرب کے وقت اگلے مجاہدے کے لئے تیار ہوتا ہے یعنی ادھر سورج ڈوبتا ہے، اُدھر حاجی نماز مغرب ادا کئے بغیر، عرفات کا میدان چھوڑ کر، رش میں جلدی کئے بغیر، مزدلفہ میں رات گذارنے کے لئے تیار ہو جاتا ہے۔ جہاں عرفات کی حدود ختم ہوتی ہے، وہاں مزدلفہ کی حدود شروع ہوتی ہے۔ اسلئے مزدلفہ میں جہاں مرضی قیام کر سکتا ہے۔
وقوف عرفہ: نویں ذی الحجہ کو زوالِ آفتاب کے بعد سے لے کر دسویں ذی الحجہ کی صبح صادق کے درمیان میدانِ عرفات میں ٹھہرنا، چاہے کچھ ہی دیر کے لیے ٹھہرے۔
البتہ اس کا وجوبی وقت نویں ذوالحجہ کے زوالِ آفتاب سے لے کر غروب سے پہلے پہلے ہے، لہٰذا بغیر عذر کے اس وقت کو چھوڑ کر مغرب کے بعد سے دسویں ذوالحجہ کی صبح صادق کے درمیان وقوف نہ کیا جائے، اگر بلا عذر ایسا کیا تو مکروہ ہوگا۔
نبی کریم ﷺ عرفہ کی شام میں اطمینان و سکون کو لازم فرماتے ہوئے مزدلفہ کی طرف چلے۔ (نسائی 3022، صحیح بخاری 1671، مسلم 3089) نبی کریم ﷺ مزدلفہ میں لبیک لبیک فرما رہے تھے (نسائی 3049، صحیح مسلم 3092)
نبی کریم ﷺ نے مزدلفہ میں مغرب اور عشاء دونوں ایک ساتھ پڑھیں۔ دونوں ایک تکبیر کے ساتھ پڑھیں اور ان دونوں نمازوں کے بیچ میں کوئی نفل نماز نہیں پڑھی اور نہ ہی ان دونوں نمازوں کے بعد کوئی نفل نماز پڑھی۔ (نسائی 3029، 3031، صحیح بخاری 1672) رات کا کھانا کھایا (صحیح بخاری 1683)یہ بھی یاد رہے کہ رسول اللہ ﷺ مسافر تھے۔
عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو کبھی بھی وقت گذرنے کے بعد نماز ادا کرتے نہیں دیکھا سوائے مزدلفہ میں مغرب و عشاء اور اس دن کی فجر کی نماز آپ ﷺ نے وقت شروع ہوتے ہی پڑھ لی۔ (نسائی 3041، صحیح بخاری 1675)
مزدلفہ میں رات گذارنا واجب ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا عرفہ میں رات یا دن میں قیام کیا اور ہمارے ساتھ فجر کی نماز پڑھی یعنی مزدلفہ میں تو اس کا حج ہو گیا۔ (نسائی 3044)
وقوفِ مزدلفہ کا اصل وقت طلوع فجر (صبح صادق) سے طلوع شمس تک ہے اور رات کا قیام سنت ہے، اگرکوئی شخص بغیرعذرکے صبح صادق سے پہلے ہی منی چلاگیا اور صبح صادق سے طلوع شمس کے درمیان وقوف مزدلفہ بالکل نہیں کیا تو اس پردم لازم ہوگا۔ البتہ مریض، ضعیف اور خواتین عذر کی وجہ سے صبح صادق سے پہلے منی چلے جائیں تو ان پردم لازم نہیں ہوگا۔
سورہ بقرہ میں فَإِذَا أَفَضْتُمْ مِّنْ عَرَفَاتٍ سے وقوف عرفات کرنا فرض ہوا، اور فَاذْکُرُوْا اللّٰہَ عِنْدَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ سے وقوفِ مزدلفہ کرنا واجب ہوا۔ حضورﷺ نے فرمایا کہ پورا مزدلفہ وقوف یعنی ٹھرنے کی جگہ ہے۔ (نسائی 3048)
مسجد مشعرالحرام: حجۃ الوداع کےلیے آتے ہوئے نبی اکرم مزدلفہ کے مقام پرکچھ دیر رُکے۔ بعد ازاں یہاں قزح نامی پہاڑ ہر نبی اکرم کے رکنے کی جگہ پر مسجد بنا دی گئی جسے مسجد مشعرالحرام کہتے ہیں۔ یوم عرفہ کو غروب آفتاب کے بعد حجاج اس مسجد کا رخ کرتے ہیں۔
نبی اکرم ﷺ نےسیدنا عبداللہ بن عباس کو کمزور خواتین یا لوگوں کے ساتھ رات کو ہی منی بھیج دیا۔ (نسائی 3051، صحیح بخاری 1678، مسلم 3126، ترمذی 893، ابن ماجہ 3025)