حاجی کو سزا یا کفارہ
سورہ بقرہ آیت 196: اور اللہ کے لیے حج اور عمرہ پورا کرو، پس اگر روکے جاؤ تو جو قربانی سے میسر ہو (دو)، اور اپنے سر نہ منڈواؤ جب تک کہ قربانی اپنی جگہ پر نہ پہنچ جائے، پھر جو کوئی تم میں سے بیمار ہو یا اسے سر میں تکلیف ہو تو روزوں سے یا صدقہ سے یا قربانی سے فدیہ دے، پھر جب تم امن میں ہو تو عمرہ سے حج تک فائدہ اٹھائے تو قربانی سے جو میسر ہو (دے)، پھر جو نہ پائے تو تین روزے حج کے دنوں میں رکھے اور سات جب تم لوٹو، یہ دس پورے ہو گئے، یہ اس کے لیے ہے جس کا گھر بار مکہ میں نہ ہو، اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان لو کہ اللہ سخت عذاب دینے والا ہے۔
ہر حاجی کو حج کرنے کے طریقے کا علم ہونا چاہئے۔ حاجی کو جن اعمال کا کرنا منع ہے، اگر وہ اعمال کرے تو اُس پر اسے کفارہ (جنایۃ) دینا ہو گا یعنی بڑی غلطی پر(1) بُدنہ: اونٹ یا گائے کی قربانی (2) دَم: یعنی بکری یا دنبے کی قربانی (3) مالی صدقہ فطرانے کے برابر رقم (4) روزہ۔ البتہ حاجی تھوڑی سی خوشبو لگنے پر یا بال گرنے پر پریشان نہ ہو۔ اس پوسٹ کو غور سے پڑھے۔
1۔ حاجی اگر جسم کے کسی بڑے حصے، دوبارہ پڑھو، جسم کے کسی بڑے عضو جیسے پنڈلی، ران، داڑھی اور سینہ وغیرہ یا اُس کے چوتھائی حصے پر خوشبو لگائے، سونگھنے سے نہیں بلکہ لگانے سے اُس پر دم یعنی بکری کی قربانی کرنا واجب ہوگا۔ البتہ خوشبو لگ جائے تو اُس خوشبو کا اثر فوری زائل کرنے سے دم نہیں ہو گا۔
2۔ مردوں کے لیے احرام کے علاوہ سلا ہوالباس پہننا منع ہے اور کوئی پہنتا بھی نہیں۔ البتہ اگر ایک دن یا کئی دن مسلسل بلا عذرپہنے رہے تو اُس کی جنایت کے طورپر ایک دم واجب ہو گا اوراگر یہ اشیا عذر کے بغیر بارہ گھنٹے سے کم اور ایک گھنٹے سے زیادہ پہنے رہا، تو صدقہ واجب ہے۔ اسلئے دم اور صدقے کا فرق معلوم ہونا چاہئے۔
3۔ مرد کو سر، چہرہ اور عورت کو صرف چہرہ ڈھانپنا منع ہے۔ اگر "بارہ گھنٹے یا اُس سے زائد وقت” کے لیے مرد و عورت نے سر اور چہرہ کسی کپڑے سے ڈھانپا تو دم یا چھ صدقہ یا تین روزے رکھے گا۔ اگر بارہ گھنٹے سے کم کیلئے ایسا کیا تو صدقہ یا ایک دن کا روزہ واجب ہوگا۔ اگر چند لمحوں یا منٹوں کے لئے کپڑا آیا تو پریشان نہ ہو۔
4۔ بیماری سے خود بخودبال گریں تو کوئی دم یا صدقہ نہیں ہے، لیکن اگر کھجانے یا وضو کرنے سے بال گریں تو تین بال تک ہر بال کے عوض مٹھی بھر گندم یا آٹا یا کھجور کا ایک دانہ صدقہ کرنا واجب ہے۔ یہ کوئی بڑی بات نہیں ہے۔
5۔ اگر ایک ہاتھ یا پیر یا ہر پیر اور ہاتھ سے چار چار انگلیوں کے یا اس سے کم انگلیوں کے ناخن کاٹے، تو ہرناخن کے بدلے ایک صدقہ واجب ہے، ناخن خود کٹ جانے یا نکل جانے کی صورت میں کوئی کفارہ نہیں ہے۔ ایسا بہت کم ہوتا ہے کہ کوئی حاجی ناخن کاٹے۔
6۔ جمرات کوکنکریاں مارنے میں کسی ایک دن یا ہر دن کی نصف سے کم کنکریاں دوسرے دن تک مؤخر کرنے میں ایک صدقہ واجب ہے اور ایسا کوئی کرتا بھی نہیں۔ ہر
کوئی 10، 11، 12 کو 7 7 7 کنکریوں کی رمی کرتا ہے۔
طواف زیارت کے مسائل
7۔ طوافِ زیارت فرض عین ہے اور خود کرنا ہوتا ہے، اس کا افضل وقت یوم النحر یعنی دسویں ذی الحجہ ہے، رمی، قربانی اور حلق سے فارغ ہوکر اسی دن طوافِ زیارت کیا جائے، کیونکہ رسول اللہﷺ نے اسی دن طوافِ زیارت کیا تھا۔ البتہ 10 11 اور 12 ذی الحج کی مغرب تک کیا جا سکتا ہے ورنہ لیٹ کی صورت میں دم واجب ہے اور کوئی لیٹ کرتا بھی نہیں۔
8۔ اگر کسی حاجی نے طوافِ زیارت بے وضو کیا تو اس پر بکری کی قربانی لازم ہے اور حالتِ جنابت میں کیا تو بدنہ (گائے یا اونٹ) کی قربانی لازم ہے۔
اس مذکورہ صورت میں افضل یہ ہے کہ جب تک مکۂ مکرمہ میں ہے تو اس طواف کا اعادہ کرلے، ایامِ نحر میں پاک ہوکر اعادے کی صورت میں دَم لازم نہیں ہوگا اور ایامِ نحر کے بعد اعادہ کیا تو دَم لازم آئے گا۔
9۔ عورت طواف زیارت حیض کی حالت میں نہیں کرتی۔ اگر 12 کو پاک ہوئی تو فوری طواف زیارت کر کے کیونکہ دیر کرنے پر اس کو بھی دم لگے گا۔
10۔ جس عورت کو واپسی ایمرجنسی میں کرنی پڑے تو وہ حیض کی حالت میں طواف کر لے اور ایک گائے قربان کرے اُس کا طواف زیارت ہو جائے گا۔
11۔ اگر طوافِ زیارت ادا کرنے سے پہلے میاں بیوی آپس میں مباشرت کریں حالانکہ ایسا ہوتا نہیں تو زوجین میں سے جو بھی طواف کا تارک ہوگا، اس پر جماع کی تعداد کے لحاظ سے دم واجب ہوں گے اور یہ دم بکری یا دنبے کی صورت میں ہوگا۔
12۔ اگر طوافِ زیارت یا وداع کرنے والے کا ستر اتنا کھلا ہوا ہے جس کے ساتھ نماز نہیں ہوتی، تو طواف تو ادا ہوجائے گا، لیکن دم لازم ہے۔
13۔ وقوفِ عرفہ سے پہلے عملِ زوجیت کرنے سے حج فاسد ہوجاتا ہے ،تاہم ایسا شخص حج کے تمام ارکان ادا کرے اور حج پورا کرکے دَم دے اور آئندہ سال اِس حج کی قضا کرے۔ وقوف کے بعد اور حلق وطواف سے پہلے جماع کیا تو بُدنہ (اونٹ قربان کرنا) واجب ہوجاتا ہے۔
14۔ اگر کسی شخص نے سعی کے چار یا زیادہ چکر چھوڑ دیے تو اس پر دم واجب ہے، اگر سعی کے چار یا زیادہ چکر ویِل چیئر پر بلا عذرادا کیے تو دم لازم ہے اوراگربیمار یا معذور یا ضعیف ہے تو کوئی دم نہیں۔
15۔ دس ذو الحجہ کی صبح صادق سے طلوعِ آفتاب کے درمیان کچھ دیر تک مزدلفہ میں وقوف واجب ہے ،اگر بلا عذر مزدلفہ کا وقوف چھوڑ دیا ، تو دم واجب ہے ،مِنْ جَانِب اللّٰہ عذر کی صورت میں کوئی دم نہیں ہے۔
16۔ حجِ قِران اور حجِ تمتُّع میں مُحرِم پر شکرانے کا جو دَم واجب ہے اور کفارے کے سبب جو قربانی واجب ہوتی ہے ،اُن کا حرم کی حدود میں ذبح کرنا لازم ہے ، یہ دَم جب تک حدودِ حرم میں ذبح نہیں ہوں گے ،اُس وقت تک کفارہ ادا نہیں ہوگا۔حجِ تمتُّع اور حجِ قِران کا دمِ تشکُّر ایامِ نحر میں کرنا ضروری ہے ،اگر ایامِ نحر سے تاخیر کی تو اِس پر دوسرا دَم بھی واجب ہوجائے گا۔
17۔ حج افراد میں جمرہ عقبہ کی رمی اور حلق میں ترتیب واجب ہے ،اگر کسی شخص نے رمی سے پہلے حلق یا قصر کرلیا تو دم واجب ہے۔ حج تمتع اور قران میں دس ذی الحج کے دن پہلے جمرہ عقبہ کی رمی ،پھر قربانی اور پھر حلق یا قصر ہے ،یہ ترتیب امام اعظم کے نزدیک واجب ہے اور خلاف ترتیب عمل کرنے پر دم واجب ہے۔
18۔ تین دنوں کی رمی کے ترک پر یا ایک دن کی پوری رمی کے ترک پر اور کل دنوں کی اکثر رمی کے ترک پر بھی دم واجب ہے۔
19۔ مُحرم کو ایک جوں مارنے یا پھینکنے میں روٹی کا ٹکڑا صدقہ کرنا واجب ہے، دو میں مٹھی بھر گندم اور تین میں ایک صدقۂ فطر کے برابر صدقہ کرنا واجب ہے۔