Qurbani (قربانی 5 حصے)

قربانی 5 حصے

اکثر عوام کنفیوزڈ ہو جاتی ہے کہ کیا ایک جانور میں 5 بندے 7 حصے کر سکتے ہیں یا نہیں حالانکہ "راوی سیدنا جابر، رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں ہم گائے 7 آدمیوں کی طرف سے ذبح کرتے اور اونٹ بھی”۔ (ابو داود 2807، صحیح مسلم 1318، ترمذی 904، نسائی 4398) راوی سیدنا جابر، گائے سات کی طرف سے کفایت کرتی ہے اور اونٹ بھی سات کی طرف سے۔ (ابوداود 2808، 2809)
ایک بڑے جانور مثلا گائے، بھینس اور اونٹ میں 7 قربانیاں ہوتی ہیں۔ اسلئے 7 افراد ایک ایک حصہ ڈال لیں یا پھر 6 لوگ ہیں تو ایک بندہ 2 حصے ڈال لے اور باقی ایک ایک ڈال لیں۔ اگر 5 بندے ہیں تو ایک 3 حصے ڈال لے یا دو بندے دو قربانیاں کریں اور باقی تین ایک ایک قربانی کریں۔
اگر 5 بندے قربانیاں آپس میں تقسیم کر لیتے ہیں کہ 60000 کا جانور ہے تو سب کی طرف سے سوا یا ڈیڑھ یا پونے دو قربانیاں ہو جائیں گی تو یہ تقسیم کرنے سے کسی کی قربانی نہیں ہو گی کیونکہ قربانی میں 7 حصے ہوتے ہیں اور آدھی آدھی قربانی کا کوئی تصور نہیں۔ قربانی جو بھی کرے مکمل ایک، دو یا اس سے زائد قربانیاں کرے۔
اسی طرح ایک بڑے جانور میں پانچ بندے حصہ ڈالیں تو ایک ایک تو سب کو مکمل قربانی آ جائے گی باقی دو سب پر تقسیم نہیں کی جائیں گی۔ ان دو کو کسی ایک کے ذمہ لگا دیں یا دو بندے دو دو کر لیں۔ اسی طرح ایک بڑے جانور کو دو بندے مل کر قربانی کریں تو ایک بندہ چار حصے کر لے ایک تین، ساڑھے تین تین نہیں کریں گے۔ المختصر یہ کہ جو بھی کرے مکمل قربانیاں کرے، ایک، دو یا زیادہ جتنی بھی۔
اسلئے گائے کی قربانی میں سب کا حصہ برابر کا ہونا چاہئے، کسی کا کم نہ ہو، اگر زیادہ ہو جائے تو کوئی مسئلہ نہیں لیکن کسی کا بھی کم نہ ہو۔
We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general