نیند تو سُولی پر بھی آ جاتی ہے
ہر مسلمان جب پڑھتا ہے کہ فجر، عصر یا مغرب کے بعد نہیں سونا چاہئے، اس سے نقصان ہوتا ہے تو پریشان ہو جاتا ہے لیکن اس سے پہلے دو کاموں پر غور کرنا چاہئے۔
1۔ اس کا کام، جاب، مزدوری کی ٹائمنگ کیا ہے اور وہ کتنی نیند لیتا ہے۔
2۔ کیا وہ پانچ وقت کی نماز ادا کرتا ہے یا نہیں؟
اگر وہ پانچ وقت کی نماز ادا کرتا ہے اور رزق حلال کماتا ہے تو اپنی جاب کو دیکھ کر اپنی نیند ضرور پوری کرے۔
نیند: عمر کے مختلف ادوار کے اعتبار سے انسان کو ”نیند“ کی مختلف مقدار درکار ہوتی ہے۔ طبّی تحقیق کے مطابق کم سِن بچوں کے لیے 12 سے 15 گھنٹے، 15 سے 40 سال والوں کے لیے 7 سے 8 گھنٹے جبکہ 40 سال سے زائد عمر والوں کے لیے 6 گھنٹے کی ”نیند“ ضروری ہے۔
نقصان: اسلئے متوازن نیند ایک جسم کو بہتر بنانے کے لئے بہت ضروری ہے ورنہ زیادہ نیند یا کم نیند جسم کو برباد کرتی ہے۔ البتہ نبی کریم ﷺ کے فرمان پر عمل کر لیں تو بہت بہتر ہے جیسے
صحیح بخاری 547: رسول اللہ ﷺ نماز عشا سے پہلے نیند اور اس کے بعد باتیں کرنے کو نا پسند فرما تے تھے۔ البتہ صحیح بخاری 4569: نماز عشاء کے بعد رسول اللہ ﷺ اپنی بیوی (سیدہ میمونہ) کے ساتھ تھوڑی دیر تک بات چیت کی پھر سو گئے۔
صحیح مسلم 1525: "نبی کریم ﷺ فجر کی نماز کے بعد جب تک آفتاب نہ نکلتا اپنی جگہ پر بیٹھے رہتے اور لوگ آپ ﷺ کے پاس بیٹھ کر ذکر کیا کرتے کفر کے زمانہ کا اور ہنستے تھَے اور آپ ﷺ مسکراتے رہتے تھے۔” البتہ فجر کی نماز کے بعد سونے کی احادیث بھی ملتی ہیں اور سونے کے نقصان کی بھی:
سونے کی اجازت
مصنف ابن ابی شیبہ 25449، 25451: حضرت عائشہ صبح کے وقت سوتی تھیں۔ 25450: حضرت ام سلمہ کے پاس حضرت عبداللہ بن شماس آئے صبح کی نماز کے بعد آئے تو ان کو سویا ہوا پایا۔ 25452، عبدالاعلی فرماتے ہیں کہ میں حضرت سعید بن جبیر کے پاس آیا تو ان کو صبح کی نیند کرتے ہوئے پایا۔ 25453، حضرت ابن سیرین صبح کے وقت سویا کرتے تھے۔ 25454، سیدنا عمر حضرت صہیب کے پاس صبح کے وقت آئے تو وہ سو رہے تھے، کافی دیر بعد بیدار ہوئے تو سیدنا عمر کو بیٹھے ہوئے پایا تو سیدنا عمر نے فرمایا: میں نے یہ بات پسند نہیں کی کہ میں تمہیں بغرض استراحت کی نیند سے بیدار کروں۔
فجر کے بعد سونے کا نقصان
مسند الفردوس 6309: صبح کی نماز کے بعد سورج نکلنے تک ذکر خدا میں لگے رہنا رزق کے حصول میں زیادہ باعث نفع ہے۔
شعب الایمان 4405: سیدہ فاطمہ سو رہی تھیں تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا: بیٹی اُٹھو، اپنے رب کی طرف سے رزق کی تقسیم میں شامل ہو جاو۔۔ اللہ تعالی فجر سے طلوع آفتاب تک لوگوں کا رزق تقسیم کرتے ہیں۔
مسند الفردوس 3868: تلاش رزو کی خاطر نماز فجر سے طلوع آفتاب تک مت سویا کرو۔ اس وقت ستر مرتبہ تسبیح تکبیر و استغفار کرنے سے روزی میں برکت ہوتی ہے۔
مسند الفردوس: زمین کو تکلیف ہوتی ہے: ناحق خون بہنے سے، وہ غسل جو ز نا کے بعد کیا جائے اور طلوع آفتاب سے پہلے سونے سے۔
صحیح مسلم 1911: مفہوم حدیث، سیدنا عبداللہ بن مسعود کے پاس حضرت ابووائل گئے تو فجر کے بعد کا وقت تھا تو لونڈی نے کہا اندر آ جاو تو وہ اندر اس خیال سے داخل نہ ہوئے کہ کوئی سو نہ رہا ہو جس پر سیدنا عبداللہ بن مسعود نے طلوع آفتاب سے پہلے سونے والے کے لئے برا منایا۔
مسند احمد: صبح کے وقت سوتے رہنے سے انسان رزق سے محروم ہو جاتا ہے۔
مسند الشہاب: دن کے اول حصہ میں سوتے رہنا رزق کو روکتا ہے۔
ابو نعیم فی تاریک اسبھان: تین باتیں ناپسندیدہ ہیں: دن کے شروع میں سونا، اپنے بھائی سے برات کا اظہار کرنا، اس پر عجب و فخر کرنا۔
نتیجہ: علماء کرام نے فجر کے بعد سونے کو حرام نہیں بلکہ مکروہ لکھا ہے۔ باقی اپنے کام کو مدنظر رکھ کر ہر مسلمان اپنی نمازوں کو پورا کرے اور وقت برباد نہ کرے کیونکہ نیند موت کی بہن یا بھائی ہے۔