کرب و بلا میں سیدنا حسین اورصحابہ کرام
یاد رہے کہ مختار ثققی جس نے نبوت کا دعوی کیا تھا، اُس نے اچھا کام ضرور کیا کہ اہلبیت کے قا تلوں شمر بن ذی الجوشن، خولی بن یزید، عمر بن سعد، عبیداللہ بن زیاد، سنان بن انس کو قتل کیا۔
اکثر اہلتشیع حضرات یہ کہتے ہیں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کی اولاد نے سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کو شہید کیا، ہمارا موقف یہی ہے کہ سیدنا عمر، عثمان، علی، حسن و حسین رضی اللہ عنھم کو شہید کرنے والا گروپ ایک ہی باغی گروپ تھا جو مختلف روپ میں صحابہ کرام اور اہلبیت کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرتا رہا، ان کو شہید کرتا رہا لیکن ذمہ داری بھی نہیں لی۔
البتہ امام حسین کے ساتھ کوئی بھی 14 معصوم اور 12 امام کا عقیدہ رکھنے والا اہلتشیع نہیں تھا کیونکہ یہ دین چار سو سال کے بعد عقیدہ امامت کے نام سے وجود میں آیا ہے جیسے اہلحدیث و وہابی حضرات 1703 میں پیدا ہونے والے محمد بن عبدالوہاب کے ساتھ وجود میں آئے ہیں مگر 1300 سال تک محدثین کا وجود تھا مگر اہلحدیث جماعت کا کوئی وجود نہیں تھا۔ اسلئے اصل 1400 سالہ ساری دنیا کے اہلسنت وہی ہیں جن کے عقائد خلافت عثمانیہ کے دور کے اہلسنت علماء کرام نے قانون سازی کر کے بنائے۔ اسلئے دیوبندی و بریلوی کی تعلیم ایک ہے جو 1924 سے پہلے حرمین شریفین کے اہلسنت علماء کرام کے متفقہ قانون و اصول کے مطابق ہے۔
یہ بھی سمجھ میں آیا کہ طاقتور دو فرقے اہلحدیث اور اہلتشیع ہیں۔ ایک صحابہ کرام کا دشمن اور ایک 1400 سال کے اہلسنت علماء کرام کا دشمن ہے اور دونوں ملکر اہلسنت تعلیم کی نسل کشی کر رہے ہیں اور بہت سے اہلسنت علماء طاقتور گروپ کے ساتھ ادھر ادھر ہیں۔
کرب وبلا میں جو صحابہ کرام سیدنا حسین کے ساتھ شہید ہوئے، ان کے نام مندرجہ ذیل ہیں جن کی تفصیلات اہلتشیع اور اہلسنت کے علماء کرام نے لکھی ہے .
1۔ حضرت مسلم بن کثیر بن قلیب الصدفی الازدی الاعرج
2 ۔ حضرت انس بن حارث
3۔حضرت بکربن حی
4۔ حضرت جابربن عروہ غفاری
5۔ حضرت جنادہ بن کعب الانصاری
6۔ حضرت جندب بن حجیر الخولانی الکوفی
7۔ حضرت حبیب بن مظاہر الاسدی
8۔ حضرت زاھر بن عمروالاسلمی
9۔ حضرت زیاد بن عریب ابوعمرو
10۔ حضرت سعد بن الحارث
11۔ حضرت شبیب بن عبداللہ مولیٰ الحرث
12۔ حضرت شوذب بن عبداللہ الھمدانی الشاکری
13۔ حضرت عبدالرحمٰن الارحبی
14۔ حضرت عبدالرحمٰن بن عبدربہ الخزرجی
15۔ حضرت عبداللہ بن حارث بن عبدالمطلب
16۔ حضرت عمرو بن ضبیعۃ
17۔ حضرت عون بن جعفر طیار
18۔ حضرت کنانہ بن عتیق
19۔ حضرت مجمّع بن زیاد جھنّی
20۔ حضرت مسلم بن عوسجہ
21۔ حضرت نعیم بن عجلان