Shahtani Propaganda (شیطانی پراپیگنڈا)

شیطانی پراپیگنڈا

یہ دور پراپیگنڈے کا دور ہے، اپنی پراڈکٹ بیچنے کے لئے دوسروں کو برا بھلا کہا جاتا ہے حالانکہ مل بیٹھ کر مسئلے کا حل نکل سکتا ہے مگر اس سے اپنی اپنی شناخت ختم ہو جاتی ہے۔ دیوبندی، بریلوی اور اہلحدیث حضرات کی احادیث کی کتابیں ایک ہیں مگر اصول کا فرق ہے جیسے:
اصول: اہلحدیث حضرات کہتے ہیں کہ ہم صحیح احادیث کے مقابلے میں ضعیف احادیث کو نہیں مانتے مگر یہ نہیں بتاتے کہ یہ اصول کس نے بنایا؟ کیونکہ نبی اکرم ﷺ، صحابہ کرام، تابعین و تبع تابعین کے دور میں تو صحیح احادیث کی کوئی کتابیں نہیں تھیں بلکہ یہ دور تو سینہ بہ سینہ روایات کا دور تھا تو پھر یہ قانون اہلحدیث جماعت کے کس امام نے بنایا، اُس کا نام بتا دیں مگر رافضیوں کی طرح اپنے امام غائب کا نہیں بتائیں گے بلکہ رافضیوں کی طرح اہلسنت پر اٹیک کر کے جواب بھی نہیں مانتے جیسے:
سوال: امام ابو حنیفہ کی اتباع بہتر ہے یا محمد ﷺ کی بہتر ہے؟
جواب: حضرت نعمان بن ثابت کا تقابل حضورﷺ سے کرنا توہین ہے بلکہ سوال یہ کریں کہ حضورﷺ کی اتباع حضرت نعمان بن ثابت رحمتہ اللہ علیہ (دیگر ائمہ اسلام) کی راہنمائی میں بہتر ہے جو نسل درنسل سے ثابت ہے یا نیٹ پر اسلام 360 کی احادیث پڑھکر خود فیصلہ کرنا بہتر ہے۔
سوال: چاروں ائمہ کرام نے ”اذا صح الحدیث فھو مذہبی“کہہ کر عوام کو اپنی تقلید سے منع کیا ہے، اسلئے مقلدین غلط ہیں۔
جواب: ایسی بات صرف مجتہد کیلئے ہے ورنہ بارہ سو سال کی سینکڑوں ہزاروں کتابیں اور اجتہادی و فروعی مسائل کی جمع و تدوین ائمہ اربعہ اور ان کے شاگردوں نے اسلئے کیں تاکہ بعد میں آنے والے قرآن و سنت پر عمل کر سکیں۔ امام نووی نے اسلئے اپنی کتاب ”المجموع“ کے مقدمہ میں فرمایا کہ امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ کا ”اذا صح الحدیث فھو مذہبی“ کہنے کامطلب یہ نہیں ہے کہ ہر آدمی جب صحیح حدیث دیکھے تو یہ کہے کہ یہ امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ کا مذہب ہے بلکہ یہ حکم مجتہد کے لئے ہے۔ یہی بات حافظ ابن الصلاح امام شامی وغیرھم نے بھی کی ہے۔
سوال: مقلدین ہمیشہ حضورﷺ کی صحیح حدیث چھوڑ کر اپنے اپنے امام کے قول پر عمل کرتے ہیں۔
جواب: مسائل میں کسی بھی امام کا قول بظاہر ایک حدیث کے خلاف نظر آ رہا ہو گا مگرہر امام کے پاس اپنے قول پر دوسری حدیث یا قرآن کی دلیل موجود ہے۔
سوال: ائمہ کرام کی اتباع کرنے کا حُکم ہمیں نہیں دیا گیا بلکہ قرآن و سنت کی اتباع کا حُکم ہے۔
جواب: اہلسنت کے نزدیک کتاب و سنت، اجماع، قیاس، قول صحابی، عرف، استحسان وغیرہ بھی دلائل شرعیہ میں داخل ہیں اور اہلحدیث کا قانون کس مجتہد نے بنایا کبھی نہیں بتائیں گے۔ ائمہ کرام کے قول حدیث کی شرح ہیں لیکن حدیث کے مقابلے میں نہیں ہیں۔ ائمہ کرام کتاب و سنت کا علم رکھتے تھے، صحیح و سقیم، حسن و ضعیف، مرفوع و مرسل، متواتر و مشہور احادیث کا علم رکھتے تھے، متقدم و متاخر کی تاریخ، ناسخ و منسوخ، اسباب و لغات، ضبط و تحریر میں اعلی کمال رکھتے تھے۔ اسلئے امت کو قرآن و احادیث کے مسائل آسان انداز میں سکھاکر امت محمدیہ ﷺ کا بھلا کیا۔
سوال: یہود و نصاری اپنے مولوی اور درویشوں کا کہا مانتے تھے اسلئے اللہ کریم نے ان کو مشرک فرمایا، مقلدین بھی ائمہ کرام کا کہنا مانتے ہیں اسلئے وہ بھی مشرک ہیں۔
جواب: یہود و نصاری نے تو اپنی کتابوں میں تحریف یعنی تبدیلی کر کے اللہ کا حکم بدل دیا لیکن ائمہ کرام نے قرآن و سنت میں کوئی تبدیلی نہیں کی بلکہ اس کی تشریح کی ہے۔ ابن تیمیہ کہتے ہیں کہ فقہاء کرام عام مسلمانوں کو اپنی اجتہاد کے مطابق حضور ﷺ کی احادیث بتاتے ہیں۔ اسلئے یہود و نصاری کے مولویوں سے اہلحدیث حضرات کا چاروں ائمہ کرام کو ملانا جہالت ہے۔
سوال: قرآن و سنت کے لئے کسی امام کی تقلید کی ضرورت نہیں بلکہ ہر کوئی خود مطالعہ کرے۔
جواب: خطرناک وسوسہ ہے، اسطرح مرزا جہلمی، مودودی، طارق جمیل، بابا اسحاق جیسے کئی پیدا ہوں گے جن کو رافضی استعمال کریں گے۔ تحقیق صرف اتنی کرنی چاہئے کہ اپنے اپنے امام کے اصول و فروع کی بات کو سمجھنے کی کوشش کرے۔
سوال: حنفی حضرات احادیث کی بجائے رائے اور قیاس سے کام لیتے ہیں۔
جواب: حضرت امام ابوحنیفہ ضعیف حدیث کے مقابلے میں بھی قیاس سے کام نہیں لیتے یہی ان کا اصول ہے جیسے حدیث قہقہہ اور حدیث سفر میں کھجور کے پانی (نبیند) سے وضو کرنے والی حدیث کے مقابلے میں بھی قیاس سے کام نہیں لیا۔ اسلئے یہ جھوٹ اور بہتان ہے۔
سوال: مقلدین ائمہ اربعہ کی تقلید کرتے ہوئے حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی کہلاتے ہیں حالانکہ اُس سے پہلے صحابہ کرام کا دور ہے ان کی کیوں نہیں مانتے۔
جواب: ائمہ کرام کے نزدیک صحابہ کرام کے فیصلوں کی مخالفت جائز نہیں، اسلئے حضورﷺ کا تین طلاق کا فیصلہ سیدنا عمر فاروق نے فائنل کر دیا اہلسنت مانتے ہیں۔ سیدنا عثمان نے دوسری اذان رکھی اہلسنت دیتے ہیں۔ بیس تراویح صحابہ کرام کے قول و فعل سے ثابت ہیں اور اس کو اہلسنت مانتے ہیں مگر اہلحدیث کہتے ہیں صحابہ کرام معصوم نہیں ہیں اسلئے ہم صرف حضور ﷺ کی بات پر عمل کریں گے تو اپنی مرضی سے حدیث پر عمل کرنے والا منکر اقوال صحابہ کرام ہے یا نہیں عوام خود فیصلہ کر لے۔
سوال: چار ائمہ کرام ہی کیوں ہیں جناب مجتہدین تو اور بھی بہت سے ہیں۔
جواب: چار ائمہ کرام کے علاوہ کسی اور کی تقلید جائز نہیں۔ اگر ہے تو عوام بتا دے کہ اس دورمیں کس مجتہد کی تقلید کرنا چاہتی ہے اوراس کے کونسے شاگرد ہیں جو اپنے مجتہد کی بات کی وضاحت کریں گے۔
سوال: لفظ تقلید قلادہ سے ہے یعنی جانور کے گلے میں باندھا جاتا ہے، اسلئے مقلد بھی جانوروں کی طرح ائمہ اربعہ کا مقلد ہو کر قلادہ اپنے گلے میں ڈال لیتا ہے۔
جواب: پاکستان کا لٹریسی ریٹ دیکھ لیں تو اندازہ ہو جائے گا جو جس کے پیچھے لگ گیا بس پھنس گیا حالانکہ تقلید اور اتباع میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حضرت نعمان بن ثابت رحمتہ اللہ علیہ (امام ابو حنیفہ)کے قرآن و سنت کے مطابق مسائل پر عمل کرنے کو اتباع رسول کہتے ہیں اور ایسا مسلمان حنفی مقلد کہلاتا ہے۔ حضرت نعمان بن ثابت نے حضرت حماد، انہوں نے حضرت علقمہ اور انہوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے سیکھا جو کہ صحابی رسول ﷺ ہیں۔
سوال: قرآن و سنت سے حضرت نعمان بن ثابت (امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ) کی تقلید پر دلیل دو۔
جواب: حضرت نعمان بن ثابت بعد میں آئے، اسطرح تو بخاری و مسلم اور صحاح ستہ کی تقلید بھی قرآن و سنت سے ثابت نہیں ہے۔ امام بخاری و مسلم نے احادیث اکٹھی کیں ہیں تو ائمہ کرام نے اُن کی شرح کی ہے۔ تقلید پر اجماع امت ہے اسلئے تقلید کا منکر حضور ﷺ کی حدیث کا منکر ہے کہ امت محمدیہ کا اجماع کبھی گمراہی پر نہیں ہو سکتا۔
سوال: جب امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ نہیں تھے تو حنفی مقلد کہاں تھے۔
جواب: اہلحدیث حضرات کا سلسلہ بھی میاں نذیر دھلوی کے بعد امام بخاری و مسلم وغیرہ تک حنفی و شافعی مقلدین کے واسطے سے پہنچتا ہے۔ غیر مقلدین کے نظریات کے حامل لوگوں کا سلسلہ ضعیف سند کے ساتھ بھی کسی محدث تک نہیں پہنچتا۔
مشہور غیر مقلد عالم ابراھیم میر سیالکوٹی نے اپنی کتاب تاریخ اہلحدیث حصہ سوم میں ھندوستان میں علم و عمل بالحدیث کے عنوان سے قائم کر کے جن محدثین کے نام لکھے ہیں وہ حنفی مسلک کے ہیں جن سے قرآن و سنت اور دین اسلام پھیلا:
(1) شیخ رضی الدین لاھوری (2) علامہ متقی جونپوری (3) علامہ طاہر گجراتی (4) شیخ عبدالحق محدث دھلوی (5) شیخ احمد سرھندی (6)شیخ نور الدین (7) سید مبارک بلگرامی (۸) شیخ نورالدین احمد آبادی (9) میر عبدالجلیل بلگرامی (10) حاجی محمد افضل سیالکوٹی (11) شیخ مرزا مظہر جان جاناں (12) شیخ شاہ ولی اللہ (13) شیخ شاہ عبدالعزیز (14) شیخ الشاہ رفیع الدین (15) شیخ شاہ عبدالقادر (16) شیخ شاہ اسماعیل شہید (17) شیخ الشاہ محمد اسحق رحمتہ اللہ علیھم (صفحہ 387تا 424 ملخصاً)۔
سوال: اللہ اور اس کے رسول نے حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی بننے کا حُکم نہیں دیا۔
جواب: ہم اہلسنت و جماعت ہیں۔ قرآن و سنت کو سمجھنے میں اختلاف کی وجہ سے فروعی مسائل میں اختلاف ہے ورنہ اصول و عقائد میں ہم ایک ہیں اور خاص طور پر چار مصلے جب خانہ کعبہ میں رکھے گئے تو ہم ساری دنیا پر چھا گئے۔ اختلاف ہونے سے ہم آپس میں لڑتے ہیں مگر اختلاف ختم ہونے سے ہم کا فر وں سے لڑتے ہیں۔ اہلحدیث حضرات خود اپنی پہچان نہ بتانے کے مُجرم ہیں۔
سوال: ائمہ اربعہ میں مسائل کی وجہ سے اختلاف ہے اور قرآن و سنت میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔
جواب:اگر اختلاف کی وجہ سے ائمہ کرام اور فقہ کو چھوڑنا ہے تو:
1۔ احادیث کی کتابیں (ترمذی، ابوداود، مصنف عبدالرزاق، مصنف ابن ابی شیبتہ وغیرہ) میں سینکڑوں نہیں ہزاروں مسائل میں اختلاف موجود ہے تو کیا احادیث کی کتابوں کو چھوڑ دینا چاہئے۔
2۔ قرآن مجید کی قرات میں اختلاف ہے کیونکہ سات مختلف قراتیں ہیں تو قرآن کو چھوڑ دیں۔
3۔ محدثین کے درمیان اختلاف ہے ایک محدث ایک حدیث کو صحیح کہتا ہے اور دوسرا اسی حدیث کو ضعیف کہتا ہے تو کیا محدثین کو چھوڑ دیں یا احادیث کو چھوڑ دیں۔
4۔ احادیث کے راویوں میں اختلاف ہے ایک محدث ایک راوی کو صادق و مصدوق، عادل اور ثقہ کہتا ہے تو دوسرا اس کو کاذب و کذاب، غیر عادل اور غیر ثقہ کہتا ہے تو کس کو چھوڑیں۔
5۔ اسی طرح محدثین کے مابین الفاظ حدیث میں اختلاف واقع ہوا ہے ایک سند میں ایک طرح کے الفاظ اور دوسری سند میں مختلف الفاظ ہیں تو کس کی سند کو مانیں۔
6۔ اہلحدیث حضرات کی اپنی خانہ جنگی کے لئے کتابیں (فتاوی ثنائیہ، فتاوی ستاریہ، فتاوی علماء اہلحدیث، فتاوی نذیریہ، عرف الجادی، نزل الابرار، فتاوی اہل حدیث، لغات الحدیث، فتاوی برکاتیہ) پڑھ لیں تو پوچھیں کس کو چھوڑنا ہے اور کس کو نہیں۔ کیا ان سب مفتیوں کی اتباع قرآن و سنت ی اتباع ہو گی یا ان مفتیوں کی تقلید ہو گی۔
سوال: کیا فقہ حنفی کا ہر مسئلہ سندکے ساتھ امام ابو حنیفہ سے ثابت ہے؟
جواب: ان سے بندہ سوال کرے کہ تم قرآن مجید کی ہر ہر آیت کو حضورﷺ کے ساتھ سند سے ثابت کرو۔ الحمد سے والناس تک پڑھتے جاؤ اور ایک ایک آیت کی سند پیش کرو مگر کر نہیں سکیں گے۔ اگر اہلحدیث کے ہاں تواتر کی کوئی اہمیت نہیں تو پھر قرآن کی سند کیسے ثابت کریں گے۔ البتہ قرآن مجید کا ایک ایک حرف ثابت بالتواتر ہے اور اسی طرح فقہ حنفی کے مسائل تواتر سے قرآن و سنت کے قریب قریب ثابت ہیں۔اہلسنت کے نزدیک یہ بات متواتر ہے کہ فقہ حنفی کے مسائل و اجتہادات امام ابوحنیفہ اور آپ کے تلامذہ کے ہیں۔
آپ کبھی غور کریں کہ اہلحدیث جماعت کو صرف اور صرف امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کے مقلدین کے خلاف کھڑا کیا گیا ہے ورنہ تینوں ائمہ کرام کی بات کبھی نہیں کریں گے حالانکہ فقہ حنفی کا ہر مفتی بہ اور معمول بہا مسئلہ سند و دلیل کے ساتھ ثابت ہے اور سند سے بھی زیادہ مضبوط وقوی دلیل تواتر ہے۔
سوال: فقہ حنفی پر عمل کرنا بہتر ہے یا قرآن و سنت پر؟
جواب: یاد رکھیں کہ حدیث قرآن کی شرح ہے، اسی طرح فقہ حدیث کی شرح ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ قرآن و سنت پر عمل علماء فقہاء و ماھرین کی تشریح کے مطابق کریں یا ہر عام اپنی اپنی تشریح کرے۔
سوال: امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ نے کوئی کتاب نہیں لکھی؟
جواب: منکرین احادیث کہتے ہیں کہ حضور ﷺ نے اپنی زندگی میں احادیث نہیں لکھوائیں اسلئے احادیث کا کوئی اعتبار نہیں۔ منکر ین قرآن کہتے ہیں کہ محمدﷺ نے خود اپنی زندگی میں قرآن نہیں لکھوایا لہذا اس قرآن کا کوئی اعتبار نہیں۔ سوال یہی ہے کہ کسی عالم کا کتاب لکھنا شرط میں شامل ہے؟
نتیجہ: دو حرفی بات ہے کہ اہلحدیث حضرات قرآن و سنت کے نام پر چار ائمہ کرام کی تقلید پر ایسے وسوسے ڈالیں گے جیسے اہلتشیع حضرات ڈپلیکیٹ اہلبیت کے نام پر صحابہ کرام کے خلاف ڈالتے ہیں، اسلئے وساوس ڈالنے میں دونوں برابر کے شریک ہیں۔
سوال: اہلحدیث جماعت کی تقلید کی جائے یا عوام خود قرآن و سنت پر اپنی مرضی کے مطابق عمل کرے۔ اگر اہلحدیث کی بات ماننی ہے تو بتا دیں ان کا مجتہد کون ہے ورنہ قرآن و سنت تو سب کے پاس ہے۔ مرزا جہلمی کی طرح لادینیت اہلحدیث بھی پھیلاتے ہیں۔
We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general