Aqeedat Mandi (عقیدت مندی یا شخصیت پرستی)

عقیدت مندی یا شخصیت پرستی

کسی بھی دینی و سیاسی جماعت سے وابستہ شخص، مرید، انسان سے پوچھ لو کہ تمہارے راہبر معصوم ہیں یا کوئی غلطی انہوں نے کی ہے؟ اگر غلطی نہیں کی تو معصوم ہوا اور اگر غلطی کی ہے تو اپنے عالم یا پیر یا راہنما کی کوئی شرعی غلطی بتانا۔ یقین مانیں مر جائیں گے مگر یہ نہیں بتائیں گے کہ ان کے راہنما نے کوئی غلطی کی ہے۔
عقیدہ: لغوی اعتبار سے عقیدہ 1-لزوم (لازم یا واجب ہونا) 2- تاکید (تقاضا، زور دینے کا عمل) 3۔ استیثاق (مضبوط، پکا، مستحکم، مستقل) کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے جیسے سورہ مائدہ 89: اللہ تمہیں نہیں پکڑتا تمہاری غلط فہمیوں کی قَسموں پر۔ہاں ان قسموں پر گرفت فرماتا ہے جنہیں تم نے مضبوط (عَقَّدتُّمُ الْأَيْمَانَ) کیا۔ سورہ مائدہ 1: اے ایمان والو!ا پنے قول (بِالْعُقُودِ) پورے کرو۔
عقیدہ عقد سے بنا ہے اور عقد کے ایک معنی گرہ (گانٹھ) کےہیں،جب کسی بات پر بندہ پکا ہو جاتا ہے تو دل میں گانٹھ باندھ لیتا ہے یعنی اپنا عقیدہ بنا لیتا ہے۔ اصطلاح میں عقیدہ اس دلی بھروسے کا نام ہے جو کسی امر یا شخص کو درست یا حق سمجھنے سے پیدا ہوا ہو اور یہ بھروسہ اس درجہ مضبوط ہوکہ کسی بھی قسم کے شک، گمان سے متزلزل نہ ہو۔
اگر انسان کو کوئی علم درجہ یقین تک نہ پہنچا سکے تو اس علم کو ہرگز عقیدہ نہیں کہا جاسکتا کہ عقیدہ اسی علم و بھروسہ کا نام ہے جس میں کسی قسم کا شک وگمان نہ ہو۔ البتہ اگر کوئی اعتقاد حق اور واقع کے مطابق نہ ہو، نہ اس اعتقاد پرکوئی دلیل ہو تو وہ عقیدہ صحیحہ نہیں ہوسکتا بلکہ وہ عقیدہ فاسدہ ہے جیسے نصاری سیدنا عیسیٰ کی الوہیت اور تثلیث کا عقیدہ رکھتے ہیں۔
اصطلاح شرع میں عقیدہ اس اعتقاد (قلبی یقین) کا نام ہے جو اللہ کی الوہیت، وجود ملائکہ، کتب الہیہ، انبیا و رسل، روز قیامت ، تقدیر خیر و شر اور بعث بعد الموت پر مشتمل ہے۔ انہیں ارکان ایمان بھی کہا جاتا ہے۔ سورہ بقرہ 177: کچھ اصل نیکی یہ نہیں کہ منہ مشرق یا مغرب کی طرف کرو۔ہاں اصل نیکی یہ کہ ایمان لائے اللہ اور قیامت اور فرشتوں اور کتاب اور پیغمبروں پر۔ سورہ حج 70: کیا تونے نہ جانا کہ اللہ جانتاہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے، بے شک یہ سب ایک کتاب میں ہے۔ بے شک یہ اللہ پر آسان ہے۔
آقائے کریم ﷺ نے اہل مکہ کو سب سے پہلے توحید ورسالت جیسے عقائد کی دعوت دی، عبادت ومعاملات کی نہیں، کیوں کہ جب ایک بار بندے کا عقیدہ اسلام کے تابع ہوجاتا ہے تو عبادات ومعاملات میں بھی اسلام کی پیروی آسان ہوجاتی ہے۔
عقیدت: لغوی اعتبار سے عقیدت کے معنی ہیں گرویدگی۔ (فرہنگ عامرہ: ص 426) کسی بات کو ٹھیک اوردرست جان کر اس پر دل جمانا، کسی بات کی دل میں گرہ باندھنا۔ (فرہنگ آصفیہ: ص 278 جلد 3) اصطلاحاً عقیدت اس دلی کیفیت کا نام ہے جو کسی شخصیت، چیز، علاقہ سے گرویدگی کی حد تک وابستہ ہو۔ شخصیت کی محبت وارادت دل میں راسخ ہو اور اس سے دل کی ڈور مضبوطی سے بندھی ہو۔ جس طرح عقیدہ کا تعلق دل سے جڑا ہوتا ہے ویسے ہی عقیدت کا محور ومرکز بھی دل ہی ہوتاہے۔
عقیدت مندی اور شخصیت پرستی
عقیدت مندی میں تعلیم قانون و اصول کے مطابق کسی کی پیروی کی جاتی ہے جبکہ شخصیت پرستی میں قانون و اصول توڑنے کا جذبہ موجود ہوتا ہے۔ عقیدت مندی میں محبت ہوتی ہے مگر ساتھ میں دوسروں کو بھی ٹھیک کہنے کا جذبہ ہوتا ہے اور صرف اتنا ہی اختلاف ہوتا ہے جتنا قانون و اصول کے خلاف ہوتا ہے۔ عقیدت مند اختلاف بھی رکھ سکتا ہے مگر شخصیت پرست ہر گز نہیں بلکہ میں نا مانوں۔
متعصب عوام: اس سوال کا جواب متعصب عوام اور علماء نہیں دے سکتے کیونکہ ان کو اسلام سے نہیں بلکہ اپنی ذات و جماعت سے دلچسپی ہے:
اس پیج پر اتحاد امت کے لئے ایک فارمولہ سمجھنے میں ہر مسلمان کی مدد چاہئے تاکہ ادھر ادھر کی بحث میں وقت ضائع نہ ہو کیونکہ قرآن و احادیث تبدیل نہین ہو سکتا اسلئے دیوبندی علماءیہ بتائیں کہ اگر بریلوی عوام کو دیوبندی بنانا ہے تو بریلوی کن کن غیر شرعی اعمال یا کُفریہ عقائد سے توبہ کرے اور وہ عقائد ان کی کس عالم کی کتابوں میں لکھے ہیں، کسی بھی مزار یا میلاد کرنے والی عوام کا حوالہ نہیں دینا۔
اگر دیوبندی کو بنانا ہے تو بریلوی علماء یہ بتائیں کہ دیوبندی کن کن غیر شرعی اعمال یا کُفریہ عقائد سے توبہ کرے اور وہ عقائد ان کی کس عالم کی کتابوں میں لکھے ہیں۔
اہلحدیث جماعت بھی یہ بتائےکہ بریلوی اور دیوبندی خود بخود قرآن و احادیث پڑھ کر اہلحدیث بن جائیں گے یا کسی امام کی پیروی کریں کرنا لازمی ہے۔ اگر کسی کی پیروی کی ضرورت نہیں تو سارے لبرل (liberal) عوام اپنے مطلب کی احادیث پڑھ کر بغیر کسی اصول و قانون کے ہر حدیث کی اپنی مرضی کی شرح کر رہی ہے تو کیا وہ بھی اہلحدیث ہے جیسے مرزا انجینئر، بابا اسحاق، غامدی وغیرہ۔
نتیجہ: ہم یہ بتا بھی دیتے ہیں کہ دیوبندی و بریلوی کی تعلیم ایک ہے سوائے دیوبندی علماء کی چار عبارتوں کے جن پر فتاوی لگے تھے۔ دیوبندی و بریلوی دونوں ہی اہلحدیث اور وہابی علماء کے نزدیک بدعتی و مشرک ہیں مگر دونوں جماعتیں اکٹھی نہیں ہو سکتیں کیونکہ یہ اکٹھا ہونے کا سوفٹ وئیر ہمارے اندر سے نکال دیا گیا ہے۔ اگر ایس نہیں ہے تو دیوبندی و بریلوی علماء ملکر بتا دیں کہ اصل حقیقت کیا ہے مگر نہیں بتائیں گے چاہے ہماری نسلیں لبرلز، سیکولر، رافضی، خارجی، بے دین، بدعقیدہ ہو جائیں، ان جماعتوں کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اگر پڑتا ہے تو سوال کا جواب دے دیں۔
We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general