جن قابو کرنا
ایک مرید اپنے پیر صاحب کے پاس گیا اور کہنے لگا کہ پیر صاحب مجھے جن قابو کرنے کا وظیفہ بتا دیں، میں نے اپنے طور پر بہت سے وظیفے کئے ہیں مگر کامیاب نہیں ہوا۔
پیر صاحب نے کہا کہ بیٹا یہ جن بھوت قابو نہیں کرنے چاہئے کیونکہ اگر تم ان کو کوئی کام کہو گے تو کر دیں گے اور اگر تمہارے پاس کوئی کام نہ ہو تو یہ تمہیں مار دیں گے۔
اُس مرید نے کہا کہ حضرت میرے پاس بڑے کام ہیں، اس کی جان نہیں چھوٹے گی۔ پیر صاحب نے اُس کی بات سُن کر ایک وظیفہ بتا دیا۔ جب وظیفہ مکمل ہوا تو جن بھوت آ گیا اور کہنے لگا کہ میرے لائق کوئی حکم۔ مرید نے کہا کہ یہ فصل بو دو، دو چار منٹ میں فصل بو دی گئی۔ اُس جن نے کہا کہ کوئی حُکم۔
مرید نے کہا کہ یہاں ایک اُجاڑ میں ایک محل بنا دو۔ ایک آدھے دن میں محل بھی بن گیا۔ اُس جن نے پھر کہا کہ میرے لئے حُکم کیونکہ میں آپ کی قید میں ہوں، اگر کوئی حُکم نہیں تو مجھے آزاد کر دیں مگر تم نے جو مُجھے قید کیا ہے، اُس کا بدلہ ضرور لوں گا۔
مرید نے اور چند کام بتائے، اُس جن نے وہ بھی کر دئے۔ اُس مرید نے کہا کہ اب یہ کرو کہ دریا کچھ دور بہہ رہا ہے، اُس کا پانی یہاں سے گذرنا چاہئے۔ جن نے اپنا ہاتھ دریا تک پہنچایا اور دوسری طرف مُرید نے اپنے پیر کی طرف دوڑ لگا دی۔ ادھر جن نے ہاتھ کھینچا تو ایک نہر سی اُس محل کے سامنے سے گذرنے لگی جو گہری اور لمبی تھی۔
جن نے دیکھا کہ مالک بھاگ رہا ہے تو وہ بھی اُس کے پیچھے اُس کے پیر کے پاس آ گیا۔ پیر صاحب مرید کو کہہ رہے تھے کہ تمہیں کہا تھا کہ جن بھوت کو قابو نہیں کیا کرتے، مرید نے عرض کی کہ یا حضرت میری جان چُھڑائیں، اسی دوران جن نے پوچھا مالک کوئی حُکم تو پیر صاحب نے نگرانی کے لئے جو کُتا رکھا تھا، اُس کی طرف اشارہ کر کے جن سے کہا کہ اس کی دُم سیدھی کر دو۔
جن نے کُتے کو پکڑا، دُم کو زمین میں دبایا، کبھی کھینچا، کبھی کوئی چیز لگائی مگر کُتے کی دُم جیسی تھی ویسی ہی رہی۔ آخر جن نے کہا کہ حضرت جو کچھ میں نے اس مرید کے لئے کیا، اُس کا ہوا، میری جان چُھڑائیں میں یہ کتے کی دم ٹھیک نہیں کر سکتا۔
پیر صاحب نے مرید اور جن کی طرف دیکھ کر کہا کہ یہ دنیا بھی کتے کی دُم کی طرح ہے، کبھی سیدھی نہیں ہوتی، اگر کسی کے دل پر اللہ کریم کی کسی بات کا اثر ہو گیا تو وہ بھی وقتی ہوتا ہے ورنہ دنیا کے لوگ دُنیا کے پیچھے بھاگ بھاگ کر قبر کے اندر چُھپ جاتے ہیں۔
نتیجہ: کبھی عوام سے اُمید نہ رکھیں کہ یہ سیدھی ہو جائے گی لیکن کوشش سیدھا کرنے کی ضرور کریں کیونکہ اُس کے اندر نفس (کُتا) بہت مشکل سے سیدھا ہوتا ہے ورنہ اُس کتے کے کاٹنے سے روزانہ کئی ذہنی مریض بن جاتے ہیں۔ البتہ تزکئیہ نفس اور تصفئیہ قلب کرنے والوں کی بات کچھ اور ہے۔
یہ بھی یاد رہے کہ جن و شیطان کی گرفت سے بندہ نکل سکتا ہے مگر اللہ کریم کی گرفت سے کبھی نہیں نکل سکتا۔ اسلئے اللہ کریم سے دعا مانگا کریں کہ یا اللہ اتنا دے جو میری اور میری آل اولاد کو کافی ہو جائے اور کسی سے مانگنے کی نوبت نہ آئے۔
دوسرا جن لوگوں کے پاس جن۔ ہمزاد،موکل ہیں وہ ہسپتال کے باہر بیٹھ جائیں اور مریضوں کے کام آئیں یا پاکستان میں کوئی پازیٹو رول کریں۔
ایک اللہ والے کو اللہ کریم نے کچھ اختیار دینے کی کوشش کی تو اُس نے کہا کہ یا اللہ یہ دنیا تیرے اختیار میں بہت اچھی چل رہی ہے، مجھے کوئی اختیار نہ دے، بس اپنی رضا میں مست کر دے۔ امین