تاریخ پر تاریخ
1۔ میرے پاس ایک اجنبی آیا اُس نے مسئلہ پوچھا،اُس کا جواب دیا تو کہنے لگا فلاں مولوی صاحب نے تو اسطرح بیان کیا ہے، میں نے پوچھا کیا تم اُس سے پہلے مسئلہ پوچھ کرآئے ہو، کہنے لگا جی ہاں۔ میں نے کہا پھر اُس مسئلے پر عمل کیوں نہیں کیا، کہنے لگا کہ مجھے اُن کا انداز پسند نہیں آیا۔ مجھے محسوس ہوا کہ بے چارے کے پاس علم نہیں ہے اسلئے خود بھی گھوما ہوا ہے اور ہر کوئی اس کو جدھر چاہے اُدھر گھما دے بس انداز اس کا پسند آنا چاہئے۔
2۔ اسی طرح اہلتشیع، نام نہاد سُنی یا ہر بندہ جس عالم سے محبت کرتا ہے انہوں نے عوام کو ”تاریخ شہادت حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ“ پر گھمایا ہوا ہے۔ آپ نے ساری زندگی دیکھا ہو گا کہ پہلی محرم کو حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ پر آرٹیکل لکھے جاتے ہیں یا تقاریر ہوتی رہی ہیں۔ البتہ پھر بھی اس پیج پر سوال کیا جاتا ہے کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی شہادت کی تاریخ کونسی ہے حالانکہ تاریخ کی کتابیں کھول لیں تو ”تاریخ پر تاریخ“ ملے گی مگر کوئی ایک (متفقہ قطعی و یقینی) تاریخ نہیں ملے گی، البتہ زیادہ تر اہلسنت علماء نے ضعیف اور صحیح روایات میں موازنہ کر کے 1st محرم الحرام بتائی ہے۔
3۔ اس پر بھی لڑنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ یہ بتائیں کہ منانے کا اصل مقصود کیا ہے اور اگر نہ منائیں تو کوئی گناہ ہے، البتہ صحابہ کرام کے ”دن“ ڈاکٹر علامہ اقبال اور قائد اعظم کی طرح منائے جاتے ہیں مگر عُرس، میلاد، گیارھویں یا والدین کی طرح ختم دلوا کر نہیں منائے جاتے۔ دن منانے یا میلاد، عُرس، ایصالِ ثواب، گیارھویں وغیرہ منانے کا شرعی ”طریقہ کار“ کسی بھی بھی کتاب میں نہیں پڑھا، البتہ غیر شرعی انداز نہ ہو تو جائز ہے۔
4۔ البتہ سوال یہ ہے کہ صحابہ کرام کے دن کس کی ”تقلید“ میں منانا چاہتے ہیں کیونکہ”تقلید“ پہچان کے لئے ایک لفظ ہے جیسے نمازوں کے نام (فجر، ظہر، عصر، مغرب، عشاء)پہچان کے لئے رکھے گئے ہیں۔ اسی طرح تقلید کا مطلب ہے کہ حنفی اہلسنت حضرت نعمان بن ثابت رحمتہ اللہ علیہ کی راہنمائی میں حضورﷺ کی اتباع کرتے ہیں۔
6۔ پہلی محرم میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی شہادت کا مسئلہ یا دن منانے کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ ماہ محرم میں اہلتشیع نے ایک ہوّا کھڑا کیا ہوا ہے کہ یہ مہینہ بلا شرکت غیرے اُن کا ہی ہے۔ اسلئے اس میں نکاح نہیں کرتے، رولا یہ ہے کہ نئی نویلی دُلہن اپنے والدین کے گھر جائے، قربانی کا گوشت نہ کھایا جائے، 9 یا 10محرم کوقبروں پر ضرور جائیں۔ اسکے ساتھ ساتھ میڈیا پر بھی نوحے شروع ہو جائیں گے۔
7۔ اہلتشیع حضرات بے بنیاد مذہب ہے، انہوں نے ڈپلیکیٹ علی حضورﷺ کے مقابلے میں اسطرح تیار کیا ہے کہ حضورﷺ کی کوئی حدیث ان کے پاس بیان کرنے کے لئے نہیں ہے کیونکہ احادیث تو اہلسنت نے تمام صحابہ کرام اور اہلبیت سے سُن کر ”راوی اور سند“ کے ساتھ کتابی شکل میں تیار کیں اور پھر اُس پر اصول بنائے مگر اہلتشیع کے پاس احادیث اور فقہ سب جھوٹ ہے۔ ان کا ظالمانہ اسلام مظلومانہ پردے میں چھپا ہوا ڈپلیکیٹ اسلام ہے۔
8۔ دیوبندی اور بریلوی چار مصلے والے اہلسنت ہیں مگر دونوں جماعتوں کے اندر جنگ صفین اور جمل کے باغی موجود ہیں جو ایک دوسرے کو ملنے نہیں دیتے حالانکہ چار کفریہ عبارتوں کا اصولی اختلاف توبہ کرنے سے دور ہو جاتا ہے اور امت محمدیہ کے اتحاد کے لئے یہ توبہ کوئی بڑی بات نہیں۔
9۔ اسلام کسی جماعت اور کسی عالم کی ذات میں بند نہیں ہے، اسلئے دو حرفی بات ہے کہ 625سالہ سلطنت عثمانیہ، چار مصلے والے اہلسنت علماء کرام کو سعودی عرب کے وہابی علماء نے بدعتی و مشرک کہا، اگر دیوبندی اور اہلحدیث ان کے ساتھ ہیں تو ادھر متحد ہو جائیں مگر پاکستان میں انتشار پیدا نہ کریں کیونکہ اہلحدیث تقلید کو بدعت و شرک کہہ کر بھی مقلد ہیں اور دفاع سعودی عرب کا کرتے ہیں