Do Haal (دو حال)

دو حال

ایک غلام نے اپنے مالک سے سفر کے دوران عرض کی کہ نماز کا وقت ہو گیا ہے، کیا مسجد میں نماز پڑھ لوں۔ مالک نے اجازت دی اور غلام مسجد میں نماز پڑھنے چلا گیا، نماز ختم ہوئی مگر غلام باہر دیر سے نکلا۔ مالک نے پوچھا کہ تجھے مسجد میں کس نے روک رکھا تھا، غلام نے کہا کہ جس نے آپ کو باہر روک رکھا تھا۔
ایک دوست کو موسم سرما میں عبادت کے متعلق احادیث سنائیں تو کہنے لگا کہ صبح کے وقت میں روزہ کیا رکھنا کیونکہ فجر کے وقت میں گیس ہی نہیں آ رہی ہوتی کہ بندہ کھانا بنا لے، دوسرے دوست نے کہا کہ کوشش کروں گا کہ رات کو ہی کھانا بنا کر رکھ لوں گا اور اوون میں گرم کر کے کھا لوں گا۔ ایک کو کس نے روکا اور دوسرے کو کس نے تدبیر سکھائی۔
بہت سے لوگ قصے کہانیاں سُن کر بھی اثر لے لیتے ہیں اور بعض کے اوپر قرآن و احادیث بھی اثر نہیں کرتا کیونکہ طبیعت کا میلان نہیں ہوتا۔ اسلئے اثر پیدا کرنے والی ذات کے قربان جائیں کہ جس کو چاہے کسی بھی بات سے اُس کے اندر اثرات پیدا کر کے اُس کے اندر ایمانی توانائی پیدا کر دیتی ہے۔
رسول اللہ نے فرمایا: سردی کے روزے ٹھنڈی غنیمت ہیں۔ (ترمذی،2/210،حدیث:797)
حضرت سیّدُنا قَتادہ فرماتے ہیں:بےشک!فرشتے مؤمنوں کیلئے سردیوں کے آنے پر خوش ہوتے ہیں، کیونکہ اس کے دن چھوٹے ہونے کی وجہ سے مؤمن روزہ رکھتا ہے اور رات لمبی ہونے کی وجہ سے قِیام کرتا ہے۔(الزہد لاحمد بن حنبل، ص240، رقم: 1251)
سورہ قریش میں گرمی اور سردی کے موسم کا ذکر ہے۔ البتہ سردی اور گرمی کے درمیان بہار اور خزاں بھی موجود ہوتے ہیں مگر عاشقوں کے لئے ہر دن محبوب کے قرب کا ذریعہ ہے چاہے گرمی کا ہو یا سردی کا۔ البتہ گرمی و سردی سے ہر کوئی بچنے کی تدابیر بھی کرے۔
صحیح بخاری 3260:جہنم نے اپنے رب کے حضور میں شکایت کی اور کہا کہ میرے رب !میرے ہی بعض حصے نے بعض کو کھالیا ہے ۔ تو اللہ تعالیٰ نے اسے دو سانسوں کی اجازت دی ، ایک سانس جاڑے میں اور ایک گرمی میں ۔ تم انتہائی گرمی اور انتہائی سردی جو ان موسموں میں دیکھتے ہو ، اس کا یہی سبب ہے۔
اسلئے سردیوں میں گرم پانی سے وضو کریں۔ صحیح بخاری 3560: رسول اللہ ﷺ کوجب بھی دو چیزوں میں سے کسی ایک کے اختیار کرنے کے لیے کہا گیا تو آپ نے ہمیشہ اسی کو اختیار فرمایا جس میں آپ کو زیادہ آسانی معلوم ہوئی بشرطیکہ اس میں کوئی گناہ نہ ہو۔
آسانیاں: سخت ٹھنڈ کی وجہ سے بیمار تیمم بھی کر سکتا ہے، اگر اُس کی جان کو خطرہ ہو کیونکہ نماز چھوڑنے سے بہتر ہے۔ سنن ابو داود 334: سیدنا عمرو بن عاص کو ایک غزوہ میں شدید سرد رات میں احتلام ہو گیا، انہوں نے ہلاکت کے خوف سے بچنے کے لئے تیمم کر کے اپنے ساتھیوں کو فجر کی نماز پڑھا دی اور رسول اللہ ﷺ کے پوچھنے پر سورہ نساء پڑھ دی ’’اور تم اپنی جانوں کو ہلاک نہ کرو، یقینا اللہ تعالیٰ تم پر رحم کرنے والا ہے، چنانچہ رسول کریم ﷺ مسکرانے لگے اور کچھ بھی نہ فرمایا ۔
سخت سردی میں موزوں کا استعمال کریں اور اُس پر مسح کریں۔
سخت سردی میں اپنے گھر میں نماز ادا کی جا سکتی ہے جیسے صحیح بخاری 632: جب سفر میں رات سرد یا بارش والی ہوتی تو رسول اللہ ﷺمؤذن کو یہ کہنے کا حکم دیتے’’أَلَا صَلُّوا فِی رحَالِکُم‘‘ ’’سنو!اپنی قیام گاہوں میں نماز پڑھ لو۔
ہر ایک کی حالت علیحدہ علیحدہ ہے اور عزیمت اور آسانی کے اصول بھی شریعت میں لکھے ہیں، البتہ یہ سب دین پر چلنے والوں کے لئے ہیں لیکن جو دین پر نہیں چلتے ان کے لئے لاکھوں بہانے ہیں۔
We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general