مشکوک اور یقینی سوال
بہت سی عوام جو اپنی منزل بھول چُکی ہوتی ہے، اسطرح کے بے وقوفانہ سوال کریں گے اور اسطرح کریں گے کہ جیسے ان کے سوا کوئی عالم نہیں ہے حالانکہ اُن سے بڑھا جاہل کوئی نہیں ہوتا جیسے
سوال: قرآن فرماتا ہے: ان اللہ علی کل شئی قدیر ہے ترجمہ بے شک اللہ ہر چیز پر قادر ہے، کیا اللہ کریم ایسا پتھر بنا سکتا ہے جس کو خود بھی نہ اُٹھا سکتا ہو؟
سوال: اللہ کریم ہر شے پر قادر ہے تو کیا جھوٹ بول سکتا ہے؟
سوال: اللہ کریم ہر شے پر قادر ہے تو کل قیامت والے دن جو مسلمان نہیں، اُس کو جنت اور جو مسلمان ہے اُس کو جہنم دے سکتا ہے؟
سوال: اکثر سُنا ہو گا کہ بس جو قرآن و سنت پر ہے وہ ہمارا ہے، جو قرآن و سنت پر نہیں وہ ہمارا نہیں۔ پوچھا گیا کہ جو قرآن و سنت پر نہیں کیا وہ مسلمان ہو سکتا ہے؟
سوال: اکثر کہا جاتا ہے کہ بدعتی و مُشرک نہیں ہونا چاہئے، سوال جناب کس اہلسنت عالم نے بدعت و شرک سکھایا؟ اگر کوئی بدعتی و مُشرک ہے تو وہ مسلمان ہو سکتا ہے؟
سوال: اکثر کہا جاتا ہے کہ اہلبیت کی محبت میں سب کچھ ہے لیکن سوال کریں جناب اہلبیت سے محبت کرنے کا حُکم جس نے دیا ہے، اُس نے کسی اور کے بھی فضائل بیان کئے ہیں، اگر کئے ہیں تو کونسی احادیث کی کُتب آپ کی ہیں تو ادھر اُدھر کی چولیں شروع۔
سوال: اکثر کہا جاتا ہے کہ قرآن نے تو ہمارا نام مسلمان رکھا ہے، اسلئے ہم صرف مسلمان ہیں۔ اگر پوچھا جائے جناب آپ کی کونسی مسجد ہے جس میں صرف مسلمان ہی نماز ادا کرتے ہیں یا آپ ہر ایک کو مسلمان سمجھتے ہیں تو کیا آپ کو کوئی مسلمان سمجھتا ہے؟
ایک ہمارا دوست بیرون مُلک میں انسانیت پسند تھا تو وہ چرچ ، مندر، مسجد، گوردوارے یعنی ہر مسلک و مذہب و دین کو مسلمان ہی سمجھتا تھا مگر اُس کو ہر کوئی اپنا نہیں سمجھتا تھا اور کوئی اُس کو اپنے دین میں نہیں سمجھتا تھا۔ بھلا کیوں؟؟
ایک بادشاہ کے دور میں ایک حکیم نے ایک شربت تیار کیا، جس کو پی کر لوگ بہکی بہکی باتیں کرتے اور عقل سے اُن کا دور دور تک واسطہ نہ رہتا۔ اُس کے خلاف بادشاہ نے باربار کاروائی کی لیکن حکیم صاحب کے شربت میں نہ جانے کیا تاثیر تھی کہ بادشاہ اور وزیر کی ایک نہیں چل رہی تھی بلکہ فوج میں بھی سپہ سالار بھی شربت پی کر یہ کہہ رہے تھے کہ بادشاہ ہمارا پاگل ہو گیا ہے، اس پر بادشاہ نے پوچھا کہ وزیر اب کیا کرنا چاہئے؟ وزیر نے کہا کہ اے بادشاہ ایک ایک گلاس ہم بھی پی لیتے ہیں تو اسطرح دو دانشور شعور کو خدا حافظ کہہ کر مجذوب ہو گئے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ اس طاقتور جہالت کے سامنے، رسم و رواجی دنیا کے سامنے، چھوٹی چھوٹی باتوں کا حل نکالنے کی بجائے سارا وقت و سرمایہ لڑنے پر لگانے والے، اپنی ساری توانائیاں خود کو اچھا ثابت کرنے والوں کے سامنے آپ کب تک شربت پی کر اپنی بے بسی پر قہقہے نہیں لگاتے۔
عام آدمی اپنی موت مرتا ہے لیکن شعور والا مسلمان لمحہ لمحہ سسک سسک کر مرتا ہے اور اپنے ایمان کو بچانے کے لئے ہر ایک کو سمجھاتا ہے۔
اس پیج پر مختلف انداز سے شعور دیا جاتا ہے۔