دعائے نور
حضور ﷺ کی ایک دعا صحیح بخاری و مسلم اور دیگر کتب میں بھی مختلف الفاظ کے ساتھ ملتی ہے:
حضور نبی اکرم ﷺ نماز اور سجدہ میں یہ دعا مانگتے تھے : اے اللہ! میرے دل میں نور کر دے، میرے کانوں میں نور کر دے، میرے دائیں نور کر دے، میرے بائیں نور کر دے، میرے آگے نور کر دے، میرے پیچھے نور کر دے، میرے اوپر نور کر دے، میرے نیچے نور کر دے، میرے لئے نور کر دے یا فرمایا مجھے (سر تا پا) نور بنا دے۔
اس میں تو کوئی شک نہیں کہ اللہ "لم یلد و لم یولد” ہے یعنی اس کی جنس سے کوئی نہیں ہے اور رسول اللہ ﷺ بشر ہیں، البتہ رسول اللہ ﷺ کو نور اُس حدیث کے مطابق کہا جاتا ہے جس میں نبی کریم ﷺ نے فرمایا: يَا جَابِرُ، إِنَّ اﷲَ تَعَالَی قَدْ خَلَقَ قَبْلَ الْأَشْيَاءِ نُوْرَ نَبِيِّکَ مِنْ نُوْرِهِ ترجمہ: اے جابر! بے شک ﷲ تعالیٰ نے تمام مخلوق (کو پیدا کرنے) سے پہلے تمہارے نبی (محمد مصطفی) کا نور اپنے نور (کے فیض ) سے پیدا فرمایا۔
جس کا مطلب بنتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو اللہ کریم نے اپنی خاص تجلی سے بنایا ورنہ اللہ کریم کی کوئی جنس نہیں ہے باقی کوئی الزام لگائے تو اُس کے کیا کہنے۔
دعا یہ بھی ہے کہ ہم بھی حضور ﷺ کی دعائے نور کی طرح دعا مانگا کریں تاکہ ہمارے جسم کو بھی اللہ کریم نور کا بنا دے جس سے دوسروں کو دین کی روشنی ملے، جس سے ہمارے بشری تقاضوں پر روحانیت کا غلبہ ہو، اُس نور سے ہمیں نور فراست ملے جس سے دھوکہ نہ کھا سکیں، غلط فہمی اور خوش فہمی کے عذاب سے بچ سکیں، اُس نور کی روشنی میں ہمارے اندر مشاہدے کی طاقت پیدا ہو جائے، اُس نور کی روشنی سے ہمیں خواب میں اللہ کریم اور رسول کریم کی زیارت ہو۔
وقت اسلئے ہی تو ملا ہے کہ اللہ کریم ہمیں اپنی تجلیوں سے نوازے، ہمارے اندر اُٹھنے والے خیالات بھی نورانی بن کر سامنے آئیں جس پر شیطانی اثرات کبھی نہ ہوں۔