خانہ کعبہ کی تاریخ

خانہ کعبہ کی تاریخ

خانہ کعبہ کی تعمیر 10 مرتبہ ہوئی ہے۔
پہلی تعمیر:حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق سے دو ہزار سال قبل سب سے پہلے خانۂ کعبہ فِرِشتوں نے تعمیر کیا۔
دوسری تعمیر:حضرت آدم علیہ السلام نے خانۂ کعبہ کی تعمیر فرمائی، حضرت جبریل امین علیہ السلام نے خط کھینچ کر جگہ کی نشاندہی کی۔ حضرت آدم علیہ السلام نے بنیادیں کھودیں اور حضرت حوا رضی اللہ عنھا نے مٹی اٹھانے کا کام کیا، پھر آپ کو طواف کا حکم ہوا۔
تیسری تعمیر: حضرت شیث بن آدم علیہ السلام نےمٹی اور پتھرسے تعمیر فرمایا۔ بعض نے فرمایا کہ آپ نے صرف خانہ ٔکعبہ کی مَرمَّت کا کام کیا تھا۔
چوتھی تعمیر :طوفانِ نوح کے وقت خانۂ کعبہ کی عمارت آسمان پر اٹھالی گئی اوریہ جگہ ایک اونچے ٹِیلے کی مانند رہ گئی، پھراُسی بنیاد پر حضرت ابراہیم علیہ السلام نے خانہ ٔکعبہ کو تعمیر فرمایاجس میں پتھر اٹھاکر لانے کا کام حضرت اسماعیل ععلیہ السلام نے سرانجام دیا۔
پانچویں اورچھٹی تعمیر:خانۂ کعبہ کو پانچویں بار قوم عمالقہ اورچھٹی مرتبہ قبیلہ جُرْہُم نے تعمیر کیا۔ قبیلہ جُرْہُم میں سے جس شخص نے یہ کام کیا اُس کا نام حرث بن مُضاض اصغر تھا۔
ساتویں تعمیر: پاکیزہ نسبِ رسول کے ایک فرد حضرت قُصَی بن کِلاب نے بھی خانۂ کعبہ کی تعمیر فرمائی اور اَز سرنو بے مثال عمارت بنائی۔
آٹھویں تعمیر: ایک عورت خانۂ کعبہ کو دُھونی دے رہی تھی کہ ایک چنگاری اڑ کر خانۂ کعبہ کے غلاف پر گری، اورآگ لگ گئی ، اس سبب سے یا سیلاب کی وجہ سے خانۂ کعبہ کی دیواریں کمزور ہوگئیں تومکۂ مُکرّمہ کے معززقبیلے قریش نے اِسے دوبارہ تعمیر کیاجس میں حضور اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم بھی شریک ہوئے۔
نویں تعمیر: یزیدی فوج کی سَنگ باری سے جب خانۂ کعبہ کی دیواریں شِکستہ ہوگئیں توحضرت عبداللہ بن زبیررضی اللہ تعالٰی عنہ نے حطیم (جو کہ قریش کی تعمیر میں شامل نہ کیا گیا تھا اس) کو شامل کر کے بنیادِ ابراہیمی پر نئے سِرے سے تعمیرکیا۔
دسویں تعمیر:عبدُالمَلِک بن مروان کے نائب حجاج بن یوسف (جو کہ ایک ظالم حکمران تھا ) نے 74ہجری میں پھرسے خانۂ کعبہ کو قریش والی تعمیر کے مطابق بنادیا۔
بعض تاریخ دانوں کے بقول 1039ہجری کے بعد بھی کسی بادشاہ نے تعمیرِکعبہ کی ہے۔ 1040 ہجری میں (سلطنتِ عثمانیہ کے) سلطان مراد بن احمد خان شاہِ قسطنطنیہ نے حَجَرِاسود والے رُکن کے علاوہ ساری عمارت کو بنیادِ حجاج کے موافق تعمیر کیا۔ لہٰذاخانۂ کعبہ کی موجودہ عمارت کم وبیش 398 سال کی ہے کیونکہ 1040ھ میں بنی اور اب 1444ھ ہے۔
We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general