بخاری شریف
صحیح بخاری کی کل احادیث 7563 ہیں اور 98 کتاب جس میں مختلف باب میں میں مختلف احادیث ہیں۔ آج کتاب: خوابوں کی تعبیر کے بیان میں تمام باب میں سے احادیث انفارمیشن کے لئے دی جا رہی ہیں
باب 1: اور رسول اللہ ﷺ پر وحی کی ابتداء سچے خواب کے ذریعہ ہوئی۔
حدیث نمبر 6982: رسول اللہ ﷺ پر وحی کی ابتداء سونے کی حالت میں سچے خواب کے ذریعہ ہوئی۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جو خواب بھی دیکھتے تو وہ صبح کی روشنی کی طرح سامنے آ جاتا۔۔۔
باب 2: صالحین کے خوابوں کا بیان
اور :Q6983 حدیث اللہ تعالیٰ نے (سورۃ انا فتحنا میں) فرمایا «لقد صدق الله رسوله الرؤيا بالحق لتدخلن
المسجد الحرام إن شاء الله آمنين محلقين رءوسكم ومقصرين لا تخافون فعلم ما لم تعلموا فجعل من دون ذلك فتحا قريبا» کہ ”بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کا خواب سچ کر دکھایا کہ یقیناً تم مسجد الحرام میں داخل ہو گے اگر اللہ نے چاہا امن کے ساتھ کچھ لوگ اپنے سر کے بالوں کو منڈوائیں گے یا کچھ کتروائیں گے اور تمہیں کسی کا خوف نہ ہو گا۔ لیکن اللہ تعالیٰ کو وہ بات معلوم تھی جو تمہیں معلوم نہیں ہے پھر اللہ نے سردست تم کو ایک فتح (فتح خیبر) کرا دی۔
حدیث 6983: کسی نیک آدمی کا اچھا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے۔
باب: اچھا خواب اللہ کی طرف سے ہوتا ہے۔
حدیث 6984: (اچھے) خواب اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں اور برے خواب شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں۔
حدیث 6985: جب تم میں سے کوئی ایسا خواب دیکھے جسے وہ پسند کرتا ہو تو وہ اللہ کی طرف سے ہوتا ہے۔ اس پر اللہ کی حمد کرے اور اسے بتا دینا چاہئیے لیکن اگر کوئی اس کے سوا کوئی ایسا خواب دیکھتا ہے جو اسے ناپسند ہے تو یہ شیطان کی طرف سے ہوتا ہے پس اس کے شر سے پناہ مانگے اور کسی سے ایسے خواب کا ذکر نہ کرے یہ خواب اسے کچھ نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔
باب: اچھا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے۔
حدیث 6986: اچھا خواب اللہ کی طرف سے ہوتا ہے اور برا خواب شیطان کی طرف سے پس اگر کوئی برا خواب دیکھے تو اسے اس سے اللہ کی پناہ مانگنی چاہئیے اور بائیں طرف تھوکنا چاہئیے یہ خواب اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔
حدیث 6987: مومن کا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہوتا ہے۔
حدیث 6988:مومن کا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہوتا ہے۔
حدیث 6989: نیک خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے۔
باب: مبشرات کا بیان۔
حدیث 6990: نبوت میں سے صرف اب مبشرات باقی رہ گئی ہیں۔ صحابہ نے پوچھا کہ مبشرات کیا ہیں؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اچھے خواب۔
باب: یوسف علیہ السلام کے خواب کا بیان۔
حدیث Q6991-2: اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ یوسف میں) فرمایا ”جب یوسف (علیہ السلام) نے اپنے والد سے کہا کہ اے میرے والد! میں نے گیارہ ستاروں اور سورج اور چاند کو (خواب میں) دیکھا۔ دیکھتا ہوں کہ وہ میرے آگے سجدہ کر رہے ہیں۔ وہ بولے: میرے پیارے بیٹے! اپنے اس خواب کو اپنے بھائیوں کے سامنے بیان نہ کرنا ورنہ وہ تمہاری دشمنی میں تم کو تکلیف دینے کے لیے کوئی چال چل کر رہیں گے۔ بیشک شیطان تو انسان کا کھلا دشمن ہے اور اسی طرح تمہارا پروردگار تمہیں میری اولاد میں سے چن لے گا اور تمہیں خوابوں کی تعبیر سکھائے گا اور جیسے اس نے اپنا احسان مجھ پر اور تیرے دادا پر پہلے پورا کیا اسی طرح تجھ پر اور یعقوب کی اولاد پر اپنا احسان پورا کرے گا (پیغمبری عطا کرے گا) بیشک تمہارا پروردگار بڑا علم والا ہے بڑا حکمت والا ہے۔“ اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ یوسف میں) فرمایا ”اور یوسف (علیہ السلام) نے کہا: اے میرے ابا جان! یہ میرے پہلے خواب کی تعبیر ہے اسے میرے پروردگار نے سچ کر دکھایا اور اسی نے میرے ساتھ کیسا احسان اس وقت کیا جب مجھے قید خانہ سے نکالا اور آپ سب کو جنگل سے لے آیا اور بعد اس کے کہ شیطان نے میرے اور میرے بھائیوں کے درمیان فساد ڈلوا دیا تھا بیشک میرا پروردگار جو چاہتا ہے اس کی عمدہ تدبیر کر دیتا ہے۔ بیشک وہی ہے علم والا، حکمت والا۔ اے رب! تو نے مجھے حکومت بھی دی اور خوابوں کی تعبیر کا علم بھی دیا۔ اے آسمانوں اور زمین کے خالق! تو ہی میرا کارساز دنیا و آخرت میں ہے۔ مجھے دنیا سے اپنا فرمانبردار بنا کر اٹھا اور مجھے صالحین سے ملا دے۔
باب: ابراہیم علیہ السلام کے خواب کا بیان۔
حدیث Q6991: اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ الصفات میں) فرمایا ”پس جب اسماعیل، ابراہیم (علیہما السلام) کے ساتھ چلنے پھرنے کے قابل ہوئے تو ابراہیم نے کہا اے میرے بیٹے! میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ میں تمہیں ذبح کر رہا ہوں پس تمہاری کیا رائے ہے؟ اسماعیل نے جواب دیا: میرے والد! آپ کیجئے اس کے مطابق جو آپ کو حکم دیا جاتا ہے، اللہ نے چاہا تو آپ مجھے صبر کرنے والوں میں سے پائیں گے۔ پس جب وہ دونوں تیار ہو گئے اور اسے پیشانی کے بل الٹا لٹا دیا اور ہم نے اسے آواز دی کہ اے ابراہیم! تو نے اپنے خواب کو سچ کر دکھایا بلاشبہ ہم اسی طرح احسان کرنے والوں کو بدلہ دیتے ہیں۔“ مجاہد نے کہا کہ «أسلما» کا مطلب یہ ہے کہ دونوں جھک گئے اس حکم کے سامنے جو انہیں دیا گیا تھا «وتله» یعنی ان کا منہ زمین سے لگا دیا، اوندھا لٹا دیا۔
باب: خواب کا توارد یعنی ایک ہی خواب کئی آدمی دیکھیں۔
حدیث 6991: ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ کچھ لوگوں کو خواب میں شب قدر (رمضان کی) سات آخری تاریخوں میں دکھائی گئی اور کچھ لوگوں کو دکھائی گئی کہ وہ آخری دس تاریخوں میں ہو گی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے آخری سات تاریخوں میں تلاش کرو۔
باب: قیدیوں اور اہل شرک و فساد کے خواب کا بیان۔
حدیث Q6992: اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ”اور (یوسف) کے ساتھ جیل خانہ میں دو اور جوان قیدی داخل ہوئے۔ ان میں سے ایک نے کہا کہ میں خواب میں کیا دیکھتا ہوں کہ میں انگور کا شیرہ نچوڑ رہا ہوں اور دوسرے نے کہا کہ میں کیا دیکھتا ہوں کہ اپنے سر پر خوان میں روٹیاں اٹھائے ہوئے ہوں، اس میں سے پرندے نوچ نوچ کر کھا رہے ہیں۔ آپ ہم کو ان کی تعبیر بتائیے، بیشک ہم تو آپ کو بزرگوں میں سے پاتے ہیں؟ وہ بولے جو کھانا تم دونوں کے کھانے کے لیے آتا ہے وہ ابھی آنے نہ پائے گا کہ میں اس کی تعبیر تم سے بیان کر دوں گا۔ اس سے پہلے کہ کھانا تم دونوں کے پاس آئے یہ اس میں سے ہے جس کی میرے پروردگار نے مجھے تعلیم دی ہے میں تو ان لوگوں کا مذہب پہلے ہی سے چھوڑے ہوئے ہوں جو اللہ پر ایمان نہیں رکھتے اور آخرت کے وہ انکاری ہیں اور میں نے تو اپنے بزرگوں ابراہیم اور یعقوب اور اسحاق کا دین اختیار کر رکھا ہے۔ ہم کو کسی طرح لائق نہیں کہ اللہ کے ساتھ ہم کسی کو بھی شریک قرار دیں۔ یہ اللہ کا فضل ہے ہمارے اوپر اور سب لوگوں پر لیکن اکثر لوگ اس نعمت کا شکر ادا نہیں کرتے۔ اے میرے قیدی بھائیو! جدا جدا بہت سے معبود اچھے یا اللہ اکیلا اچھا جو سب پر غالب ہے؟ تم لوگ تو اسے چھوڑ کر بس چند فرضی خداؤں کی عبادت کرتے ہو جن کے نام تم نے اور تمہارے باپ دادوں نے رکھ لیے ہیں۔ اللہ نے کوئی بھی دلیل اس پر نہیں اتاری۔ حکم صرف اللہ ہی کا ہے۔ اسی نے حکم دیا ہے کہ سوا اس کے کسی کی پوجا پاٹ نہ کرو۔ یہی دین سیدھا ہے لیکن اکثر لوگ علم نہیں رکھتے۔ اے میرے دوستو! تم میں سے ایک تو اپنے آقا کو شراب ملازم بن کر پلایا کرے گا اور رہا دوسرا تو اسے سولی دی جائے گی۔ پھر اس کے سر کو پرندے کھائیں گے۔ وہ کام اسی طرح لکھا جا چکا ہے جس کی بابت تم دونوں پوچھ رہے ہو اور دونوں میں سے جس کے متعلق رہائی کا یقین تھا اس سے کہا کہ میرا بھی ذکر اپنے آقا کے سامنے کر دینا لیکن اسے اپنے آقا سے ذکر کرنا شیطان نے بھلا دیا تو وہ جیل خانہ میں کئی سال تک رہے اور بادشاہ نے کہا کہ میں خواب میں کیا دیکھتا ہوں کہ سات موٹی گائیں ہیں اور انہیں کھائے جاتی ہیں سات دبلی گائیں اور سات بالیاں سبز اور سات ہی خشک، اے سردارو! مجھے اس خواب کی تعبیر بتاؤ اگر تم خواب کی تعبیر دے لیتے ہو۔ انہوں نے کہا کہ یہ تو پریشان خواب ہیں اور ہم پریشان خوابوں کی تعبیر کے ماہر نہیں ہیں اور دو قیدیوں میں سے جس کو رہائی مل گئی تھی وہ بولا اور اسے ایک مدت کے بعد یاد پڑا کہ میں ابھی اس کی تعبیر لائے دیتا ہوں، ذرا مجھے جانے دیجئیے۔ اے یوسف! اے خوابوں کی سچی تعبیر دینے والے! ہم لوگوں کو مطلب تو بتائیے اس خواب کا کہ سات گائیں موٹی ہیں اور انہیں سات دبلی گائیں کھائے جاتی ہیں اور سات بالیاں سبز ہیں اور سات ہی خشک تاکہ میں لوگوں کے پاس جاؤں کہ ان کو بھی معلوم ہو جائے۔ (یوسف علیہ السلام نے) کہا تم سات سال برابر کاشتکاری کئے جاؤ پھر جو فصل کاٹو اسے اس کی بالوں ہی میں لگا رہنے دو بجز تھوڑی مقدار کے کہ اسی کو کھاؤ پھر اس کے بعد سات سال سخت آئیں گے کہ اس ذخیرہ کو کھائیں جائیں گے جو تم نے جمع کر رکھا ہے بجز اس تھوڑی مقدار کے جو تم بیج کے لیے رکھ چھوڑو گے پھر اس کے بعد ایک سال آئے گا جس میں لوگوں کے لیے خوب بارش ہو گی اور اس میں وہ شیرہ بھی نچوڑیں گے اور بادشاہ نے کہا کہ یوسف کو میرے پاس لاؤ پھر جب قاصدان کے پاس پہنچا تو (یوسف علیہ السلام نے) کہا کہ اپنے آقا کے پاس واپس جاؤ۔
حدیث 6992: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ”اگر میں اتنے دنوں قید میں رہتا جتنے دنوں یوسف علیہ السلام پڑے رہے اور پھر میرے پاس قاصد بلانے آتا تو میں اس کی دعوت قبول کر لیتا۔
باب: جس نے نبی کریم ﷺ کو خواب میں دیکھا۔
حدیث 6993: جس نے مجھے خواب میں دیکھا تو کسی دن مجھے بیداری میں بھی دیکھے گا اور شیطان میری صورت میں نہیں آ سکتا۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا کہ ابن سیرین نے بیان کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی شخص آپ کی صورت میں دیکھے۔
حدیث 6994: جس نے مجھے خواب میں دیکھا تو اس نے واقعی دیکھا کیونکہ شیطان میری صورت میں نہیں آ سکتا اور مومن کا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک جزو ہوتا ہے۔
حدیث 6995: اچھے خواب اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں اور برے خواب شیطان کی طرف سے پس جو شخص کوئی برا خواب دیکھے تو اپنے بائیں طرف کروٹ لے کر تین مرتبہ تھو تھو کرے اور شیطان سے اللہ کی پناہ مانگے وہ اس کو نقصان نہیں دے گا اور شیطان کبھی میری شکل میں نہیں آ سکتا۔
حدیث 6996: جس نے مجھے دیکھا اس نے حق دیکھا۔
حدیث 6997: جس نے مجھے دیکھا اس نے حق دیکھا کیونکہ شیطان مجھ جیسا نہیں بن سکتا۔
باب: رات کے خواب کا بیان
حدیث 6998: مجھے «مفاتيح الكلم» دئیے گئے ہیں اور رعب کے ذریعہ میری مدد کی گئی ہے اور گذشتہ رات میں سویا ہوا تھا کہ زمین کے خزانوں کی کنجیاں میرے پاس لائیں گئیں اور میرے سامنے انہیں رکھ دیا گیا۔“ حضرت ابوہریرہ نے کہا کہ نبی کریم ﷺ تو اس دنیا سے تشریف لے گئے اور تم ان خزانوں کی کنجیوں کو الٹ پلٹ کر رہے ہو یا نکال رہے ہو یا لوٹ رہے ہو۔