مروان اور قرآن
1۔ تاریخ کے حوالے سے اس پیج پر حضرت حُسین رضی اللہ عنہ کی زندگی کے متعلق سوال کئے گئے مگر کسی دوست نے جواب نہیں دئیے جیسے حضورﷺ اور والدہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا کے وصال پرحضرت حُسین رضی اللہ عنہ کی کیا حالت تھی اورکیا نماز جنازہ ادا کی؟ باپ کی خدمت کیسے کرتے، نکاح کیسے ہوا، بچوں کے نام کس نے رکھے؟خلافت ابوبکر، عمر، عثمان و علی رضی اللہ عنھم میں خلفاء کی بیعت کیسے کی، نمازیں کیسے مساجد میں ادا کرتے، باغ فدک سے حصہ ملتا رہا یا نہیں، دین کیسے پھیلاتے تھے وغیرہ؟ مگر شہادت حُسین رضی اللہ عنہ کے علاوہ کوئی بھی تاریخی واقعات نہیں بتاتا۔
2۔ تاریخ میں مروان کا نام بھی آتا ہے جو حکم بن العاص کا بیٹا ہے، کچھ علماء کے نزدیک حکم بن العاص صحابی رسول ہیں، فتح مکہ کے بعد ایمان لائے، اسلئے وہ علماء اُن کو حضرت حکم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں۔ البتہ اہلتشیع حضرات کہتے ہیں کہ حضورﷺ نے حکم بن العاص پر لعنت کی اور اُن کو شہر بدر کر دیا مگر اس بات کا احادیث میں کہاں ذکر ہے، اہلتشیع حضرات نہیں بتاتے۔ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے حکم بن العاص یا مروان کو واپس بلایا تو کس صحابی نے قرآن و سنت کے خلاف بلانے پر اعتراض کیا؟
3۔ جناب حکم بن العاص کا تعلق بنو امیہ سے ہے اور اُس کا بیٹا مروان صحابی نہیں بلکہ تابعی ہے۔ 64ھ میں خلیفہ مقرر ہوا اور 65ھ میں اس کا انتقال ہو گیا۔ اہلحدیث اور دیوبندی حضرات کے فتاوی مروان کے حق میں ہیں جس کا لنک کوئی بھی مانگ سکتا ہے۔ البتہ اہلتشیع کا قرآن و سنت سے کوئی تعلق نہیں اور اہلتشیع حضرات تو حضرت ابوبکر، عمر، عثمان، معاویہ رضی اللہ عنھم کے حق میں نہیں ہیں تو مروان کے حق میں کیسے ہو سکتے ہیں۔ اُن کے تو مروان پر الزامی سوالات ہیں:
”حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے داماد تھے اورآپ ہر کام اسی کی مرضی پر کرتے تھے اور مروان کی وجہ سے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ پر الزا م لگتے تھے۔ مروان کی وجہ سے اسلام میں فتنے اُٹھے۔ یہ صحابہ کا گستاخ تھا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے نفرت کرتا تھا۔ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو حضورﷺ کے پہلو میں دفن نہیں کرنے دیا۔عبدالرحمن بن ابی بکر سے جگھڑا کیا اور ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا کو اپنے بھائی کی صفائی دینی پڑی۔ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو شہید کرنا چاہتا تھا۔ حضرت ابن زبیر کے خلاف بغاوت اس نے کی“
4۔ ان الزامی سوالات کا ایک ہی جواب ہے کہ اُس دور میں ان الزاموں پر کوئی کمیٹی بٹھائی گئی، کسی عدالت میں کیس کیا گیا اور اُس سے پہلے اہلتشیع بتائیں کہ اُن کا حضورﷺ سے کیا تعلق ہے کیونکہ حضورﷺ کے مقابلے میں ڈپلیکیٹ علی کو مانتے ہیں اور حضورﷺ کے فرمان کے مقابلے میں ڈپلیکیٹ علی کے اقول کو احادیث سے بڑھکر مانتے ہیں۔ کیوں؟
5۔ یہ بھی یاد رہے کہ اہلسنت قرآن و سنت کے مطابق صحابہ کرام کا دفاع کرتے ہیں جیسے چاروں خلفاء کرام، حضرت امام حسن و حسین و امیر معاویہ رضی اللہ عنھم، اسلئے یزید اور مروان کے گناہوں کا دفاع کبھی نہیں کرتے۔ تاریخی واقعات پر کوئی قانون نہیں بنتا اور اہلتشیع حضرات ہمیشہ تاریخ پڑھنے کا مشورہ دیں گے، یہی وجہ ہے کہ تاریخ دان ہمیشہ شکوک و شبہات میں مبتلا رہتے ہیں۔
6۔ ہر مسلمان کی بنیاد قرآن و سنت ہے۔ اسلئے اہلسنت وہی ہیں جو چاروں خلفاء کرام کو قرآن و سنت کے مطابق سمجھیں۔ صحابہ کرام کے بعد کے دور میں قرآن و سنت کے مطابق فقہی طور پر مسائل نکالنے میں چار اُستاد(امام ابو حنیفہ، شافعی، مالکی، حنبلی رحمتہ اللہ علیھم) مشہور ہوئے جن کو اپنے وقت کا امام مانا گیا۔ بارہ امام کو معصوم ماننے والوں کا قرآن و سنت سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ فقہ جعفر جھوٹی ہے۔
7۔ دیوبندی اور بریلوی علماء نے عوام کو اکٹھا اگر نہیں کرنا تو عوام اکٹھا ہونے کے لئے صرف ایک سوال دونوں جماعتوں سے پوچھ لے کہ چار مصلے والے اہلنست ہیں یا سعودی عرب والے اہلسنت ہیں۔ اگر دیوبندی کہتے ہیں کہ سعودی عرب والے اہلسنت ہیں تو اہلحدیث، سلفی، توحیدی، محمدی، غیر مقلد وغیرہ کے ساتھ ملکر سعودی عرب کے ساتھ اتحاد کر لیں اور پیری مریدی، دم درود، تعویذ دھاگے بند کر دیں بلکہ بدعت و شرک کہیں۔ شکریہ