نماز کافارمولہ (formula)
1۔ اچھا اُستادشاگرد کو آسان انداز میں فارمولہ سکھاتا ہے تا کہ باقی مشق (exercise) شاگرد خود بخود کرنے کی کوشش کرے حالانکہ شاگرد سیکھنا نہیں چاہتا مگر شوق پیدا کرنے اُستاد کا کام ہے۔اسی طرح ایک امام مسجد کو چاہئے کہ اپنے ہر مقتدی کو فرائض (نماز، روزہ، زکوۃ، نکاح، طلاق، عدت) کے مسائل آسان انداز میں سکھائے کیونکہ یہی اس کی ڈیوٹی لسٹ ہے۔
2۔ نماز کا ایک چھوٹا سا فارمولہ سکھاتے ہیں جس میں اکثر عوام پریشان رہتی ہے کہ امام کے پیچھے اگر ایک، دو، تین یا چار رکعت چھوٹ جائیں تو کیسے ادا کی جائیں۔ اس کے لئے یہ”ترتیب“ کا اصول سیکھنے والے کو کبھی پریشانی نہیں ہو گی: (۱) رکعت کی ترتیب (۲) قرات میں ترتیب
اب اس کو سمجھانے کے لئے تین مثالیں دیتے ہیں، غور سے سمجھیں اور باقی نمازوں کی رکعت چھوٹنے پر مشق آپ نے اسی فارمولے پر کرنی ہے:
٭ اگر کسی نے ایک رکعت امام کے پیچھے پڑھ لی اور تین چُھوٹ گئیں تو امام کے سلام پھیرنے کے بعد اس اصول کے مطابق یہ ہو گا کہ امام کے پیچھے ایک پڑھ لی اور اب یہ نماز میں رکعت کی ترتیب کے اصول کے مطابق دوسری رکعت ہے لیکن قرات کی ترتیب کے اصول کے مطابق پہلی رکعت ہے، اس لئے کھڑا ہو کر سبحانک اللّھم، اعوذ باللہ، الحمد شریف اور سورۃ ملائے، رکوع اور سجدے کر کے پھر التحیات پربیٹھ جائے، التحیات پڑھ کر اٹھے تویہ اس کی تیسری رکعت ہے مگر قرات میں ترتیب کی وجہ سے دوسری رکعت ہو گی، اس لئے بسم اللہ، الحمد شریف اور سورۃ ملا کر سجدے کر کے اُٹھا تو یہ اس کی اب چوتھی رکعت ہے مگر قرات میں تیسری، اس لئے اس میں صرف الحمد شریف پڑھے اور رکوع سجود کر کے التحیات، درود شریف، اور دعا مانگ کر سلام پھیر دے۔
٭ مغرب کی تیسری رکعت کا رکوع مل گیا اور باقی دو رکعت اس طرح پڑھے کہ جب نمازی اُٹھے تو یہ اس کی ترتیب میں دوسری رکعت ہے لیکن قرات کے لحاظ سے پہلی، اسلئے سبحانک اللّھم، اعوذ باللہ، بسم اللہ، الحمد شریف، سورۃ ملائے گا اور رکوع سجود کے بعد بیٹھ کرالتحیات پڑھ کر کھڑا ہوگا،اب یہ تیسری رکعت ہے لیکن قرات کے لحاظ سے دوسری رکعت، اس لئے بسم اللہ، الحمد شریف، سورۃ ملائے اور رکوع سجود کر کے پھر التحیات، درود پاک، دعا مانگ کر سلام پھیرے۔ اس لئے مغرب کی ایک رکعت پانے والے کو تین مرتبہ التحیات پڑھنی ہے۔
٭ روزوں میں امام کے پیچھے وتر کی تیسری رکعت کے رکوع میں ملا تو ایک رکعت ہو گئی،اب نمازی ترتیب کی وجہ سے دوسری رکعت شروع کرے لیکن قرات کے لحاظ سے پہلی رکعت ہے، اس لئے سبحانک اللّھم، اعوذ باللہ، بسم اللہ، الحمد شریف اور سورۃ ملا کر رکوع سجود کرنے کے بعد التحیات پڑھے، اس کے بعد ترتیب کے اصول کے مطابق تیسری رکعت کے لئے کھڑا ہو جائے لیکن قرات کے لحاظ سے دوسری رکعت ہے، اس لئے بسم اللہ، الحمد شریف اور سورۃ ملا کر رکوع سجود کرے، پھر التحیات، درود، دعا مانگے اور سلام پھیر دے کیونکہ اس کی تیسری رکعت اس کو امام کے پیچھے مل گئی تھی اس لئے اپنی ساری نماز میں دعائے قنوت نہیں پڑھے گا۔
عقائد: اسی طرح مسلمانوں کو اکٹھا کرنے کا فارمولہ یہی ہے کہ کس عالم یا جماعت میں داخلے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ ”عقائد“ کا درست ہونا لازمی ہے۔ دیوبندی اور بریلوی کا اتحاد بہت آسان ہے کیونکہ دونوں چار مصلے والے ہیں، سعودی عرب کے وہابی علماء نے خلافت عثمانیہ کے خلاف خروج کیا تو حرمین شریفین کے اہلسنت علماء کرام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) کو بدعتی و مشرک کہا۔البتہ دیوبندی اور بریلوی کا اصولی اختلاف چار کفریہ عبارتیں ہیں جس کو کھلم کھلا بیان دونوں جماعتیں نہیں کرتیں جس سے عوام کو لڑانے میں علماء سوء کا ہاتھ ہے۔
تقلید: اہلحدیث جماعت تقلید کو بدعت و شرک کہتی ہے، اسلئے ان سے اتحاد اسی بات پر ممکن ہے کہ یہ بتا دیں کہ انہوں نے قرآن و سنت کے اصول کس مجتہدسے سیکھے۔
ختم نبوت: اہلتشیع کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ قرآن و سنت کی تشریح حضورﷺ کی نہیں بلکہ ڈپلیکیٹ علی کے فرضی اقوال سے کرتے ہیں اسلئے ختم نبوت کے منکر ہیں۔ان کو عقائد اہلسنت کی دعوت دی جاتی ہے ورنہ اتحاد ممکن نہیں۔